سپریم کورٹ فیصلہ‘ الیکشن کمشن نے تنقید کو حقائق کے برعکس ‘ پراپیگنڈا قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد الیکشن کمشن پر میڈیا میں ہونے والی تنقید کو حقائق کے برعکس اور بے بنیاد پراپیگنڈ قرار دیدیا۔اپنے بیان میں الیکشن کمشن نے کہا ہے الیکشن کمشن نے ہمیشہ آئین و قانون کے مطابق فرائض انجام دیے، سپریم کورٹ نے متعدد بار الیکشن کمشن کے مؤقف کی توثیق کی ہے، سینٹ الیکشن میں secret ballot سے متعلق مؤقف کی عدالت نے توثیق کی، ڈسکہ الیکشن پر الیکشن کمشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے آئینی اقدام قرار دیا۔الیکشن کمشن نے کہا ہے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر الیکشن کمشن کی تشریح کو بھی درست قرار دیا گیا، اے پی ایم ایل کی ڈی لسٹنگ کے فیصلے کو بھی سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، قانون کی خلاف ورزی پر دیگر جماعتیں بھی ڈی لسٹ کی گئیں، پنجاب الیکشن ٹربیونلز پر لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ مسترد ہوا، الیکشن کمشن کا مؤقف برقرار رہا، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں بھی الیکشن کمشن کا مؤقف برقرار رہا۔ترجمان نے کہا الیکشن کمشن سیاسی دباؤ یا عوامی شور میں آ کر فیصلے نہیں کرتا، الیکشن کمشن صرف آئین، قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے، الیکشن کمشن کسی جماعت یا مفاداتی گروہ کے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتا، اپنی ناکامیوں کا الزام الیکشن کمشن پر ڈالنے کا رویہ غیر مناسب ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: الیکشن کمشن نے سپریم کورٹ
پڑھیں:
امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بڑی قانونی شکست سامنے آئی ہے، جب وفاقی جج نے قرار دیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ فوجیوں کو پورٹ لینڈ، اوریگون بھیجنے کا حکم غیر قانونی طور پر جاری کیا۔
یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کیرن امیرگٹ نے جمعہ کو سنایا، جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس فوج کو اندرونِ ملک احتجاج روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں “بغاوت” یا ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں تھی جس کے تحت وفاقی قانون لاگو نہ کیا جا سکے۔ جج کے مطابق احتجاج کے دوران معمولی نوعیت کی جھڑپیں ضرور ہوئیں، لیکن وہ اس سطح کی نہیں تھیں کہ فوجی طاقت استعمال کی جائے۔
یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ڈیماکریٹک قیادت والے شہروں جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن میں بھی اسی حکمت عملی کے ذریعے فوجی تعیناتی کے خواہاں تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے تحت وفاقی افسران کے تحفظ کے لیے درست اقدام کیا اور وہ امید رکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
دوسری جانب، اورِیگون کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو “تشدد” کے طور پر پیش کر کے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں تشدد محدود، غیر منظم اور وقتی نوعیت کا تھا، اور جب ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کو بھیجنے کا حکم دیا تو حالات پہلے ہی قابو میں آ چکے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔