پاک فضائیہ کے ساتھ جھڑپ میں بھارتی طیارے تباہ ہوئے، بھارتی دفاعی اتاشی کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
انڈونیشیا میں تعینات بھارت کے دفاعی اتاشی کیپٹن شیوکمار نے اعتراف کیا ہے کہ 7 مئی کو پاکستان کے ساتھ فضائی جھڑپ کے دوران بھارتی فضائیہ کے جنگی طیارے تباہ ہوئے تھے۔
بھارتی ویب سائٹ ’دی وائر‘ کی رپورٹ کے مطابق کیپٹن شیوکمار نے ایک سیمینار کے دوران انکشاف کیا کہ بھارتی طیارے اس لیے مارے گئے کیونکہ سیاسی قیادت نے فوج کو پاکستانی فوجی اہداف پر حملے سے روک دیا تھا۔
اگرچہ کیپٹن شیوکمار نے طیاروں کی درست تعداد بتانے سے گریز کیا، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ "ہم نے کچھ طیارے ضرور کھوئے ہیں۔"
دوسری جانب انڈونیشیا میں بھارتی سفارتخانے نے اس بیان کو "سیاق و سباق سے ہٹ کر" قرار دیتے ہوئے وضاحت جاری کی ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس بیان پر وزیرِ اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے قوم سے حقائق چھپائے۔
یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ 5 روزہ جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارت کے چھ جنگی طیارے، جن میں رافیل بھی شامل تھا، مار گرائے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سیلاب کی تباہ کاریاں‘ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے‘سلیم میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-08-28
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر سلیم میمن نے حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث سندھ اور ملک بھر میں اشیاء خورونوش و زرعی اجناس کی سپلائی لائن میں بے ترتیبی و رکاوٹ پر گہری تشویش کا اِظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اِس کے اَثرات عوام کے ساتھ ساتھ تاجر برادری کے لیے بھی ناقابلِ برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ سبزیوں اور زرعی اَجناس کی سپلائی لائن بُری طرح متاثر ہونے کے باعث ٹماٹر، پیاز، آلو اور ہری سبزیوں کی قیمتوں میں کئی گنا اِضافہ ہو گیا ہے، جس کا براہِ راست اَثر عوام و تاجروںپر پڑ رہا ہے۔ چھوٹے تاجر جن کا روزانہ کا کاروبار محدود منافع پر چلتا ہے، بڑھتی ہوئی قیمتوں اور سپلائی میں رُکاوٹ کے باعث شدید نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ ایک طرف خریدار مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب تاجر مناسب منافع کے بجائے نقصان کے ساتھ کاروبار چلانے پر مجبور ہیں۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے اَفسوس کا اِظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر سال بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود کوئی پیشگی اِقدامات نہیں کیے جاتے۔ دُنیا کے کئی ممالک نے کولڈ اسٹوریج مراکز، کسانوں کی اِنشورنس اسکیمیں، پرائس کنٹرول اور مضبوط انفراسٹرکچر کے ذریعے فوڈ چین کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے، جبکہ سندھ میں ایسے اِقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کے باعث ہر سال عوام اور تاجر برادری یکساں طور پر متاثر ہوتی ہے۔ صدر چیمبر سلیم میمن نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے فوری اور سنجیدہ اِقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ زرعی اجناس اور سبزیوں کے لیے محفوظ گودام اور کولڈ اسٹوریج مراکز قائم کیے جائیں تاکہ تاجروں کو ضیاع اور نقصان سے بچایا جاسکے۔ دیہی علاقوں اور منڈیوں تک پائیدار سڑکوں کی تعمیر کی جائے تاکہ ترسیلی نظام میں رُکاوٹ نہ آئے۔ اِسی طرح سبزیوں اور روزمرہ ضروریات کی اَشیاء کی بروقت درآمد کو یقینی بنایا جائے تاکہ مقامی منڈیوں میں سپلائی بحال رہے اور قیمتوں میں استحکام پیدا ہو۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ کاشتکاروں کو مالی امداد فراہم کی جائے تاکہ وہ آئندہ فصل بروقت کاشت کرسکیں، جس سے عوام اور تاجروں دونوں کو ریلیف ملے گا۔ اِس کے ساتھ ساتھ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ عام آدمی اور تاجر برادری دونوں کو حقیقی معنوں میں سہولت حاصل ہوسکے۔ صدر چیمبر نے کہا کہ خوراک کی ترسیلی زنجیر کے استحکام کو قومی ترجیحات میں شامل کیا جانا لازمی ہے تاکہ عوام کو اشیائے خورونوش قابلِ برداشت قیمتوں پر دستیاب ہوں اور تاجروں کا کاروبار بھی بحال اور مستحکم رہے۔