جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، جسٹس عتیق شاہ کو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چاروں صوبائی ہائیکورٹس اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کی تعیناتی کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جاری ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس عتیق شاہ کی بطور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعیناتی کی منظوری دے دی گئی۔
اسلام آباد، سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے چیف جسٹسز کی تعیناتی پر غور کیا جارہا ہے، جوڈیشل کمیشن کے مزید فیصلے سامنے آنے پر خبر میں تفصیل شامل کی جائے گی۔
قبل ازیں مختلف ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹسز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے اجلاس سے قبل بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے اس بات کی نشاندہی کی تھی کہ جسٹس (ر) نذیر احمد لانگو کی بطور رکن اجلاس میں مسلسل شرکت آئین کے آرٹیکل 175A(5) کی خلاف ورزی ہے۔
ڈان اخبار میں آج شائع ہونے والی خبر میں بتایا گیا تھا کہ جسٹس کامران خان ملاخیل نے جوڈیشل کمیشن کے سیکریٹری کو 2 صفحات پر مشتمل خط میں اعتراض کا اظہار کیا ہے کہ سابق جج کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو کرنا آئینی طریقۂ کار کے منافی ہے۔
درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ آئینی روایت کے مطابق جب بھی کسی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے نامزدگی جوڈیشل کمیشن کے سامنے پیش کی گئی، متعلقہ سابق جج کی رکنیت ہر بار نئے سرے سے کی گئی۔
مثال کے طور پر جب جسٹس جمال خان مندوخیل کو بلوچستان ہائی کورٹ کا چیف جسٹس نامزد کیا گیا تو جسٹس (ر) قاضی فائز عیسیٰ کو جوڈیشل کمیشن کا رکن نامزد کیا گیا، اسی طرح جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی نامزدگی کے وقت جسٹس جمال خان مندوخیل کو ایک بار کے لیے جوڈیشل کمیشن کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت کا سفارتی ذرائع سے جیلوں میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کے جوڈیشل کمیشن کا چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، 22 ارب 48 کروڑ روپے کے 6 منصوبوں کی منظوری
وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی کے اجلاس میں 22 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 6 منصوبوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق 496 ارب 48 کروڑ روپے مالیت کے 9 منصوبے منظوری کےلیے ایکنک کو بھجوا دیے گئے۔
اعلامیے کے مطابق ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ کے لیے 2 ارب 80 کروڑ روپے اور مالاکنڈ یونیورسٹی کا بٹ خیلہ میں خواتین کیمپس کھولنے کے لیے 1 ارب 34 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کیا گیا ہے۔
بنگلا دیش اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے طلباء کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے لیے علامہ اقبال وظائف منظور کر لیے گئے، جس کے لیے 66 کروڑ روپے منظور کیے گئے ہیں، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے لیے 3 ارب 35 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وجود میں آنے بعد بھارت نے پاکستان کے لیے بے شمار مسائل پیدا کیے
10 ارب 60 کروڑ روپے کا نظامِ تعلیم میں تبدیلی کا منصوبہ ایکنک کو بھیج دیا گیا، جناح میڈیکل کمپلیکس کے لیے 1 ارب 42 کروڑ روپے کی منظوری دے دی گئی، سیلاب سے متاثرہ مکانات کی تعمیر کے لیے 42 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے لیے 6 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کر لیا گیا، سندھ کے ساحلی علاقوں میں روزگار کے لیے 30 ارب 91 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
کراچی میں پانی اور سیوریج کو بہتر بنانے کے لیے 185 ارب 89 کروڑ روپے کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس میں 13 ارب 76 کروڑ روپے مالیت کی شاہراہِ نگر، ڈی جی خان اور ڈی آئی خان کے درمیان 111 ارب 94 کروڑ روپے سے این 55 شاہراہ کا منصوبہ ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
راجن پور ڈی جی خان شاہراہ کے لیے 63 ارب روپے، پرانے بنوں روڈ کی بحالی کے لیے 25 ارب روپے کا منصوبہ منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سندھ میں ترقیاتی منصوبے حکومت کی اہم ترجیح ہیں، وفاقی حکومت ترقیاتی ضروریات کے لیے صوبائی حکومت کو معاونت فراہم کرے گی۔