پنجاب میں بغیر لائسنس رکھے گئے شیروں اور دیگر جانوروں کو تحویل میں لینے کے لیے بڑی کارروائی کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
پنجاب بھر میں غیرقانونی طور پر رکھے گئے شیروں اور دیگر خطرناک جانوروں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ مریم نواز کی خصوصی ہدایت پرپنجاب وائلڈ لائف رینجر نے صوبہ بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کارروائی کرتے ہوئے 13 شیر بازیاب کر لیے جب کہ مختلف شہروں سے 5 افراد کو گرفتار کیا گیا، 5 مقدمات درج کیے گئے اور 2 کیسز زیرِ تفتیش ہیں۔
وائلڈ لائف رینجرز حکام کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 22 مختلف مقامات پر انسپکشن کی گئی۔
لاہور میں 4 شیر تحویل میں لیے گئے، 4 افراد گرفتار ہوئے، ایک احاطہ سیل اور 3 مقدمات درج کیے گئے۔
گوجرانوالہ سے 4 شیر برآمد کیے گئے، ایک ایف آئی آر زیرِ کارروائی ہے، فیصل آباد میں 2 شیر تحویل میں لیے گئے، ایک احاطہ سیل کیا گیا اور ایک مقدمہ زیرِ تکمیل ہے، ملتان سے 3 شیر بازیاب کرائے گئے، ایک شخص گرفتار اور دو ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
وائلڈ لائف رینجرز کے مطابق پنجاب میں اس وقت 587 "بِگ کیٹس" (ببر شیر، چیتے، ٹائیگر وغیرہ) کی موجودگی ظاہر کی گئی ہے، تاہم حکام کا خیال ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے، کیونکہ بہت سے جانور غیرقانونی طور پر شہری یا دیہی علاقوں میں پالے جا رہے ہیں۔
سینئر وزیر اطلاعات و جنگلات مریم اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ جنگلی حیات کا غیرقانونی کاروبار ناقابلِ برداشت ہے اور عوامی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طور پر شیر رکھنا نہ صرف سنگین جرم ہے بلکہ معاشرتی خطرہ بھی ہے۔
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی، اور وائلڈ لائف قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ "قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں،" انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا۔
وائلڈ لائف رینجرز نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کہیں غیرقانونی طور پر شیر یا دیگر خطرناک جانور رکھے جانے کی اطلاع ہو تو فوری طور پر ہیلپ لائن 1107 پر اطلاع دیں تاکہ بروقت کارروائی کی جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وائلڈ لائف
پڑھیں:
لاہور؛ پولیس کے خدمت مرکز میں رشوت لیکر لائسنس بنانے کا انکشاف
لاہور:لاہور میں پولیس کے لبرٹی خدمت مرکز میں رشوت لے کر لائسنس بنانے کے انکشاف پر ٹریفک پولیس کے تین وارڈنز سمیت 8 افراد پر مشتمل ریکٹ گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار وارڈنز اور ٹاؤٹ مافیا کے خلاف سینیئر ٹریفک وارڈن کی مدعیت میں 5 دفعات کے تحت گلبرگ میں مقدمہ درج کر لیا گیا۔
پولیس کے مطابق لبرٹی خدمت مرکز ٹریفک سیکٹر میں رشوت ستانی کی معلومات پر کارروائی کی، مخبر خاص کو 10 ہزار روپے دیکر لائسنس بنوانے کے لیے بھیجا گیا۔ ٹریفک سینٹر پر موجود ٹاؤٹ رقم لیکر وارڈنز کے پاس گئے اور وارڈنز کی جانب سے کام ہو جانے کی گارنٹی پر مزید 15 ہزار کا تقاضا کیا گیا۔
پولیس کے مطابق موقع پر ریڈ کرکے 5 ٹاؤٹ گرفتار کر لیے گئے جبکہ ٹاوٹس کی نشاندہی پر تین ٹریفک وارڈنز کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔ وارڈن مبین، فاروق اور عمران کی جیب سے رقم بھی برآمد کر لی گئی۔
ٹریفک آفیسرز ٹاؤٹ مافیا کے ساتھ مل کر شریف شہریوں سے رقم ہتھیا رہے تھے، ملزمان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔