data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

“گرین سبیل” حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا ایک منفرد اور بامقصد طریقہ ہے، جو شہدائے کربلا کی قربانیوں سے متاثر ہو کر ماحولیاتی تحفظ کی ایک مہم کی صورت میں سامنے آیا ہے۔

روایتی سبیلوں میں جہاں امام حسین رضی اللہ عنہ اور اُن کے ساتھیوں کی پیاس کی یاد میں پانی تقسیم کیا جاتا ہے، وہیں گرین سبیل کا مقصد عوام کو درخت لگانے، ماحول کو محفوظ بنانے اور قدرتی وسائل کی حفاظت کی جانب راغب کرنا ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Sunday Times (@sundaytimes)

یہ مہم زندگی، خدمت، اور فطرت کے احترام کی علامت بن چکی ہے، جو اسلامی تعلیمات اور کربلا کے پیغام سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ گرین سبیل کی سرگرمیاں محرم اور صفر کے مہینوں میں کراچی سمیت ملک بھر میں مختلف سماجی، مذہبی اور ماحولیاتی تنظیموں کے اشتراک سے منعقد کی جاتی ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گرین سبیل

پڑھیں:

راجن پور،سبیل کا دوددھ پینے سے بچوں سمیت 45 افراد کی حالت غیر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

راجن پور(مانیٹرنگ ڈیسک)راجن پور میں 9 محرم الحرام کے حوالے سے لگائی جانے والی سبیل سے مبینہ طور پر دودھ پینے سے بچوں اور خواتین سمیت 45 افراد کی حالت غیر ہو گئی۔ متاثرہ افراد کو ڈسٹرک ہیڈ کوارٹرزاسپتال منتقل کر دیا گیا، مقامی ڈاکٹرز نے بتایا کہ دودھ میں بظاہر زہریلی مواد کی کوئی علامت نہیں ملی، تاہم لیبارٹری سے تحقیق کے بعد اصل حقائق سامنے
آسکیں گے۔ڈاکٹرز کے مطابق دودھ پینے سے اسپتال پہنچنے والے تمام افراد کو قے اور پیٹ میں تکلیف کا سامنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • محرم الحرام سخت آزمائش کا مقابلہ کرنے کا جذبہ صادق عطا کرتا ہے‘ ہمایوں اختر
  • ملک بھر میں یوم عاشورآج مذہبی عقیدت و احترام سے منایا جائیگا
  • راجن پور،سبیل کا دوددھ پینے سے بچوں سمیت 45 افراد کی حالت غیر
  • واقعہ کربلا ظلم کیخلاف جرأت کی ترغیب دیتا ہے: مریم نواز
  • میدانِ کربلا کے عظیم شہسوارسیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ
  • ہیرو آف کربلا
  • کربلا میں خواتین کا بے نظیر کردار
  • سابق انگلش بیٹر وین لارکنز کو خراج عقیدت ، کرکٹرز نے سیاہ پٹیاں باندھیں
  • سبیل امام حسینؑ، مجلس عزاء اور جلوس عزاء پر اعتراض ناقابل قبول ہے، علامہ مقصود ڈومکی