عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع میں یوم عاشورہ کے موقع پر نکالے گئے محرم کے جلوسوں کے دوران کئی مقامات پر کشیدگی، لاٹھی چارج اور جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ کشی نگر ضلع کے کھڈا تھانہ علاقہ میں گلہریہ کے قریب محرم کے جلوس کے دوران اس وقت تناؤ پیدا ہوا جب مبینہ طور پر شیو مندر کے قریب جلوس عزاء میں ایرانی و فلسطینی پرچم دیکھا گیا اور عزاداروں کی جانب سے کچھ دینی شعار بلند کئے گئے۔ پولیس کے مطابق اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے کچھ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور علاقے میں اضافی نفری تعینات کردی گئی۔

بہرائچ کے نانپارہ کوتوالی میں بھی حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب جلوس میں شامل عزاداروں نے الزام لگایا کہ ایک پولیس اہلکار نے سید علی خامنہ ای کا پوسٹر ڈنڈے سے مار کر ہٹا دیا اور رہبر معظم کو دہشتگرد قرار دیا۔ اس توہین پر جلوس کے شرکاء مشتعل ہوگئے اور جلوس کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔ تاہم اعلٰی افسران کی مداخلت اور کارروائی کی یقین دہانی کے بعد جلوس دوبارہ پُرامن طریقے سے شروع کیا گیا۔ مظاہرین نے متعلقہ پولیس اہلکار کی معطلی کا مطالبہ کیا۔ ضلع بریلی میں تعزیہ رکھنے کے لئے بنائے گئے اسٹیج کو مبینہ طور پر توڑ دیا گیا، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور مقدمہ درج کرلیا۔ تاہم مقامی تاجروں نے ملزمان کی گرفتاری تک تعزیہ نہ اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے دھرنا دیا، بعد ازاں اعلیٰ حکام کی یقین دہانی پر حالات معمول پر آئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

برطانیہ، فلسطین ایکشن گروپ کے 20 سے زائد کارکن گرفتار

برطانیہ نے اس سے قبل حماس سمیت 81 تنظیموں پر برطانیہ کے انسداد دہشتگردی قانون کے تحت پابندی لگا دی ہے اور قانون کے مطابق کالعدم تنظیم کی حمایت اور اس تنظیم کا کوئی نشان اٹھانے پر 14 سال قید یا جرمانہ ہوسکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی حکومت نے فلسطین ایکشن گروپ پر پابندی عائد کرنے کے بعد احتجاج کرنے والے 20 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پولیس نے 20 سے زائد  افراد دہشت گردی کے شبہے میں گرفتار کرلیا ہے، کیونکہ انہوں نے فلسطین ایکشن گروپ کی حمایت کی تھی، جبکہ اس گروپ پر ابھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت نے گذشتہ ماہ رائل ایئرفورس بیس پر احتجاج اور توڑ پھوڑ کے بعد فلسطین ایکشن گروپ پر انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی کی کارروائی شروع کی تھی۔ برطانیہ نے اس سے قبل حماس سمیت 81 تنظیموں پر برطانیہ کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی لگا دی ہے اور قانون کے مطابق کالعدم تنظیم کی حمایت اور اس تنظیم کا کوئی نشان اٹھانے پر 14 سال قید یا جرمانہ ہوسکتا ہے۔

حکومت کے اس اقدام کے بعد پارلیمنٹ اسکوائر پر شہریوں کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی، جن میں سے چند نے پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا، جس میں درج تھا کہ میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فسلطین ایکش کی حمایت کرتا ہوں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی دوران وہاں سے متعدد افراد کو ہتھکڑی لگا کر گرفتار کیا گیا اور وہ گروپ کی حمایت میں نعرے لگا رہے تھے۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ماہرین بھی اسرائیل کو غزہ میں فلسطین میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے چکے ہیں، جہاں 7 اکتوبر 2023ء کو اسرائیل نے جنگ مسلط کردی تھی اور تا حال جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ریاست ٹیکساس کے مختلف شہروں میں یوم عاشور کے جلوس، ہزاروں عزادار شریک
  • پنجاب کی صورتِ حال پرامن، کسی کو مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں، سردار سلیم حیدر
  • راولپنڈی؛ مبینہ پولیس مقابلے کے دوران خطرناک اشتہاری ملزم ہلاک
  • برطانیہ، فلسطین ایکشن گروپ کے 20 سے زائد کارکن گرفتار
  • روہڑی میں ساڑھے چار سو سالہ نو ڈہالہ ضریحِ اقدس کا تاریخی جلوس برآمد، لاکھوں عزادار شریک
  • کراچی میں لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ : ایک ملزم گرفتار، دیگر کی تلاش جاری
  • وادی کشمیر میں 8ویں محرم کا روایتی جلوس برآمد، کثیر تعداد میں عزادار شریک
  • پوری امت مسلمہ رہبر انقلاب کی پشت پر کھڑی ہے، دھمکی آمیز بیانات قابل مذمت ہیں، علامہ بشارت زاہدی
  • وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات؛ بھارت کیساتھ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پر اظہارِ تشکر