اترپردیش، عاشورہ کے جلوس میں رہبر معظم کی حمایت پر کشیدگی، 16 عزادار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اترپردیش کے مختلف اضلاع میں یوم عاشورہ کے موقع پر نکالے گئے محرم کے جلوسوں کے دوران کئی مقامات پر کشیدگی، لاٹھی چارج اور جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ عزاداروں کے مطابق ان جھڑپوں کی بنیادی وجہ رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی حمایت میں لگائے گئے نعروں اور پوسٹروں پر بعض پولیس افسران کا اعتراض اور مبینہ توہین تھی۔ کشی نگر ضلع کے کھڈا تھانہ علاقہ میں گلہریہ کے قریب محرم کے جلوس کے دوران اس وقت تناؤ پیدا ہوا جب مبینہ طور پر شیو مندر کے قریب جلوس عزاء میں ایرانی و فلسطینی پرچم دیکھا گیا اور عزاداروں کی جانب سے کچھ دینی شعار بلند کئے گئے۔ پولیس کے مطابق اس واقعہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے کچھ نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور علاقے میں اضافی نفری تعینات کردی گئی۔
بہرائچ کے نانپارہ کوتوالی میں بھی حالات اس وقت کشیدہ ہوگئے جب جلوس میں شامل عزاداروں نے الزام لگایا کہ ایک پولیس اہلکار نے سید علی خامنہ ای کا پوسٹر ڈنڈے سے مار کر ہٹا دیا اور رہبر معظم کو دہشتگرد قرار دیا۔ اس توہین پر جلوس کے شرکاء مشتعل ہوگئے اور جلوس کو عارضی طور پر روک دیا گیا۔ تاہم اعلٰی افسران کی مداخلت اور کارروائی کی یقین دہانی کے بعد جلوس دوبارہ پُرامن طریقے سے شروع کیا گیا۔ مظاہرین نے متعلقہ پولیس اہلکار کی معطلی کا مطالبہ کیا۔ ضلع بریلی میں تعزیہ رکھنے کے لئے بنائے گئے اسٹیج کو مبینہ طور پر توڑ دیا گیا، جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور مقدمہ درج کرلیا۔ تاہم مقامی تاجروں نے ملزمان کی گرفتاری تک تعزیہ نہ اٹھانے کا اعلان کرتے ہوئے دھرنا دیا، بعد ازاں اعلیٰ حکام کی یقین دہانی پر حالات معمول پر آئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
عطا تارڑ کی ٹی ایل پی کو وارننگ: ملکی حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے حالیہ بیانات اور ممکنہ احتجاجی سرگرمیوں پر سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ریاست کسی کو بھی ملک کے حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ انتشار، شر انگیزی اور سڑکوں پر طاقت کا مظاہرہ کرکے ریاست کو بلیک میل کرنے کی روش اب برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی گروہ نے امن و امان کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عطا تارڑ نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک کو اتحاد، یکجہتی اور استحکام کی ضرورت ہے، نہ کہ نفرت، افراتفری اور تصادم کی سیاست کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر جو مذہب یا عقیدے کے نام پر عوام کو گمراہ کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، ان کے عزائم کو ناکام بنایا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنائے گی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دے دی گئی ہے کہ وہ کسی بھی ممکنہ قانون شکنی یا تشدد کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کریں۔
وفاقی وزیر نے واضح کیا کہ ریاستی رٹ پر سمجھوتہ ممکن نہیں، اور کوئی گروہ خود کو قانون سے بالاتر نہ سمجھے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے، مگر ملک کی سلامتی اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
عطا تارڑ نے وکلا، میڈیا اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں ریاستی مؤقف کو سپورٹ کریں تاکہ پاکستان کو انتشار کی سیاست سے محفوظ رکھا جا سکے۔