صحیفہ جبار کی بولڈ تصاویر حقیقت یا اے آئی؟ سوشل میڈیا پر بحث چھڑ گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
پاکستان شوبز کی ماڈل و اداکارہ صحیفہ جبار خٹک کی نئی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔
صحیفہ جبار خٹک ان دنوں اپنی انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تصاویر کے باعث خبروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔ ان تصاویر میں وہ مختلف مغربی لباس میں نظر آئیں جن میں ڈیپ نیک لائنز، بیک لیس جمپ سوٹ اور آف شولڈر میکسی شامل ہیں۔
صحیفہ نے تصاویر کے کیپشن میں سوال کیا کہ “یہ اے آئی ہے یا حقیقت یا فوٹو شاپ؟ کچھ نہیں کہہ سکتی۔”
View this post on InstagramA post shared by Saheefa Jabbar Khattak (@saheefajabbarkhattak)
سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے ان تصاویر کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے تخلیق کردہ قرار دیا، جبکہ کچھ نے تصاویر میں ان کے ہاتھ پر موجود مستقل ٹیٹو کی غیر موجودگی کو جواز بناتے ہوئے ان کے غیر حقیقی ہونے کی نشاندہی کی۔
تاہم سوشل میڈیا صارفین نے انہیں اس بولڈ لباس پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ اس سے قبل بھی اداکارہ کو بولڈ لباس میں تصاویر پوسٹ کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ چکا ہے۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔