سوات میں کئی سال پہلےخریدا گیا ارلی وارننگ سسٹم تاحال نصب نہ ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
ویب ڈیسک : سوات میں کئی سال پہلےخریدا گیا ارلی وارننگ سسٹم تاحال نصب نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیکرٹری صوبائی انسپکشن ٹیم نے سیکرٹری محکمہ آبپاشی کو خط لکھا جس میں کہا گیا ہے کہ محکمہ آبپاشی نے 2010 میں ارلی وارننگ سسٹم خریدا تھا جو تاحال نصب نہیں کیا گیا، انسپکشن ٹیم کو سسٹم کی موجودہ حالت اور نصب نہ کرنےکی وجوہات سے آگاہ کیا جائے ۔
پلاننگ و مانیٹرنگ سیل محکمہ آبپاشی نے صوبائی انسپکشن ٹیم کو جوابی خط میں کہا کہ وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم 2013 میں دوردراز علاقوں میں مؤثرمواصلات اور ہنگامی رابطے کیلئےخریدا گیا تھا تاہم تکنیکی اور سکیورٹی تحفظات کے باعث سسٹم نصب نہیں کیا جاسکا۔
سکولوں کی انسپکشن کرنے والے افسران کی آن لائن مانیٹرنگ کا فیصلہ
خط میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کو آگاہ کیا گیا تھا لیکن سکیورٹی پروٹوکول کے باعث تنصیب کی اجازت نہیں ملی جب کہ وائرلیس کمیونیکیشن سسٹم کا سامان تاحال ایری گیشن ڈویژن سوات میں محفوظ ہے۔
پلاننگ و مانیٹرنگ سیل محکمہ آبپاشی کے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمارٹ فونز کے باعث وائرلیس مواصلاتی نظام کی ضرورت کم ہوچکی ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محکمہ آبپاشی
پڑھیں:
سندھ کے اکثر بڑے سرکاری اسپتالوں کی سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینیں خراب ہونے کا انکشاف
سندھ کی اکثر بڑے اسپتالوں میں کئی سالوں سے سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا جس پر کمیٹی نے سندھ کے اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور بند پڑے ہونے کے معاملے پر تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری صحت کو اسپتالوں میں خراب اور بند پڑی ہوئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینوں کو فنکشنل کراکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی نے سندھ میں غیر رجسٹرڈ اور جعلی ادویات فروخت کرنے والے میڈیکل اسٹورز اور لائسنس کے بنا میڈیکل اسٹورز چلانے والوں کے اسٹورز سیل کرکے ان کے خلاف مقدمات دائر کرنے کا بھی حکم دے دیا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں محکمہ صحت کے مختلف اضلاع کے ایم ایس کیجانب سے ٹینڈرز کے بغیر 3 ارب سے زائد رقم کی مقامی سطح پر ادویات کی خریداری کا انکشاف پر مختلف اسپتالوں کے لئے خرید کی گئی 3 ارب روہے سے زائد کی ادویات کی تفصیلات اور اسپتالوں کی لسٹ بھی طلب کرلی ہے۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔جس میں اراکین خرم کریم سومرو، طاحہ احمد سمیت سیکریٹری محکمہ صحت ریحال بلوچ اور سندھ بھر کی متعدد اسپتالوں کے ایم ایس سمیت متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں محکمہ صحت کی سال 2024 اور 2025ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کے سندھ کے ضلعی اسپتالوں میں سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین خراب اور کیوں بند پڑی ہیں۔
غلام محمد مھر میڈیکل کالج اسپتال سکھر تو کیا لاڑکانہ میں بھی یہ مشینیں خراب پڑی ہونے کی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ سیکریٹری صحت سندھ ریحان بلوچ نے پی اے سی کو بتایا کے لاڑکانہ کے اسپتال میں ایم آئی آر مشین خراب ہے جبکہ سی ٹی اسکین مشین فنکشل ہے تاہم سندھ کے اکثر بڑے اسپتالوں میں ٹیکنیشنز سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینین جان بوجھ کر خراب کرتے ہیں تاکے مریض نجی لیباریٹریز سے ٹیسٹنگ کرائیں۔
انہوں نے کہا کے ٹیکنیشنز کیجانب سے مشینین خراب کرنے کے معاملے پر ایکشن لیا ہے مزید ایکشن لینگے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے چھوٹے اسپتالوں ہسپتالیں تو کیا اگر ڈویزنل لیول کی ہسپتالوں میں اگر سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند ہڑی ہونگی تو یہ کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان ہے اور مریضوں کو باھر سے ٹیسٹ کرانے میں پریشانی کا سامنہ کرنا پڑے گا۔
اس موقع پر پی اے سی نے سندھ کی اکثر اسپتالوں میں کروڑوِں روہے کی لاگت سے خریدی گئی سی ٹی اسکین اور ایم آئی آر مشینیں خراب اور بند پڑی ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔