اسلام ٹائمز: یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ زمانہء آخر میں عرب مجموعی طور پر دین کو چھوڑ دیں گے اور پھر خدا ان عربوں کی جگہ اہل فارس کو لے آئے گا جو عربوں کی طرح دین سے نہیں پھریں گے بلکہ یہی وہ لوگ ہوں گے جو بیت المقدس کی آزادی کے لیے قیام کریں گے۔ آج ایران کی اسلامی حکومت نے جنگ خیبر کے بعد آل یہود کے خلاف سب سے بڑے معرکے کا آغاز کر دیا ہے اور اپنے آپریشن کا نام خدا کے اس ” وعدہء صادق“ کے نام پر رکھا ہے جس کے مطابق ”اس کے بندے“ یہودیوں کے دوسرے اور آخری فتنے کی بیخ کنی کرتے ہوئے بالآخر ”مسجد“ یعنی مسجد اقصٰی میں داخل ہوں گے۔ تحریر: سید تنویر حیدر
اشعث بن قیس، ”کندہ“ کے بڑے قبیلے کا سردار تھا جو منافقوں کے لیڈروں میں سے تھا اور امیرالمومنین (ع) کے قتل کی سازش میں شریک تھا۔ اس کی بیٹی جعدہ نے امام حسن علیہ السلام کو زہر دیا تھا اور اس کا بیٹا محمد بن اشعث، امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شامل ہوا۔ روایت کے مطابق ایک مرتبہ نماز باجماعت میں وہ اسلامی آداب کا لحاظ کیے بغیر، صفوں کو چیرتے ہوئے اور نمازیوں کی گردنوں پر سے گزرتے ہوئے، نماز پڑھنے کے لیے پہلی صف میں آگے آ گیا۔ اس نے دیکھا کہ ایرانیوں کا ایک وفد امیرالمومنین کے منبر کے پاس بیٹھا ہوا ہے۔ اپنی عربی عصبیت کی وجہ سے وہ یہ برداشت نہ کر سکا کہ وہ ایرانی جنہیں عرب اپنا غلام سمجھتے ہیں، امام علی علیہ السلام کے منبر کے نزدیک بیٹھے ہوئے ہیں۔ چنانچہ اس نے آداب مجلس کا خیال کیے بغیر امیرالمومنینؑ کے خطبے کو کاٹتے ہوئے بلند آواز سے کہا کہ اے امیرالمومنین! آپ نے ان سرخوں کو جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے ہیں، ہم عربوں پر غلبہ دے دیا ہے۔
امیرالمومنینؑ نے اشعث کی یہ گستاخی دیکھ کر فرط جذبات سے کئی مرتبہ منبر پر اپنا پاؤں مارا اور اشعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تم نے کیا کہا ہے؟ پھر آپ لحظہ بھر کے لیے خاموش ہوگئے۔ صعصہ بن صوحان العبدی جو امیرالمومنینؑ کے بہترین صحابہ میں سے تھے، انہوں نے اس خطرے کو بھانپ لیا جو اپنا سر اٹھا چکا تھا۔ وہ جانتے تھے کہ اشعث خلافتِ مسلمین کو ایک دنیاوی حیثیت دیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس خلافت کا مالک محض عربوں کو ہونا چاہیئے۔ اشعث اپنے ساتھی دوسرے عربوں کی طرح سمجھتا تھا کہ ان سرخ و سفید رنگت کے نئے مسلمانوں کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ امام کے گرد بیٹھیں۔
صعصہ اس حوالے سے امیرالمومنینؑ کے خیالات سے بھی بخوبی آگاہ تھے۔ لہٰذا وہ جانتے تھے کہ امیرالمومنینؑ کا جو جواب ہوگا وہ دندان شکن اور فیصلہ کن ہوگا۔ چنانچہ توقع کے مطابق امیرالمومنینؑ نے اشعث کی بات سن کر اپنی جلالی کیفیت میں فرمایا! ”ما لنا ولا شعث “۔ یہ اشعث کیا ہے جو اس قسم کی شرارت کرنا چاہتا ہے؟ اس موقعے پر صعصہ نے حضرت سے چاہا کہ وہ عربوں کے خلاف اور ایرانیوں کی حمایت میں کوئی ایسی بات کہیں جس سے اشعث اور ان جیسے افراد جو قوم پرستی پر ایمان رکھتے ہیں، ان کے ہوش ٹھکانے آ جائیں۔
امیرالمومنینؑ نے ایک خاموشی کے بعد اپنے سر کو بلند کیا اور اشعث کی طرف بے توجہی کرتے ہوئے اور باقی حاضرین سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ کون ہے جو ان کم فہم اور موٹے دماغ والے اشعثوں کی بے تکی باتوں اور ان کے ظلم سے مجھے نجات دلائے؟ ان میں سے ایک ہے جو فکر اور سوچ سے عاری ہے۔ اس کا کام محض سونا اور شہوت رانی ہے۔ وہ ایسا نکما اور مست ہے جو لطف اندوزی کی حالت میں اور گدھے کی صورت میں بستر پر لوٹتا ہے۔ وہ محض اسی پر اکتفا نہیں کرتا بلکہ اس قوم کے لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو ذکر خدا کرتے ہیں اور اپنے امام کے گرد جمع رہتے ہیں۔ کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ تم حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے ان بڑے لوگوں کی پیروی کرو جنہوں نے حضرت نوحؑ سے کہا تھا ”ما نَرَاکَ اتَّبَعَکَ اِلاَ الَّذِینَ ھُم اَرَاذِلُنَا“ (سورہ ہود، آیت 27) کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہم میں سے جو گھٹیا اور پست ہیں، فقط انہوں نے آپ کی پیروی کر رکھی ہے۔
یعنی قوم کے بڑوں کو یہ پسند نہیں تھا کہ حضرت نوحؑ کے گرد (ان کے خیال میں) کم اوقات لوگ جمع ہوں۔ اس کے بعد امیرالمومنینؑ نے فرمایا کہ پس جو جواب حضرت نوحؑ کا اپنی قوم کے کج فکر، فربہ دماغ، شہوت ذن اور بڑے لوگوں کے لیے تھا، وہی میرا بھی ہے۔ ”وماکُنتَ لاَ طرد ھم فاکُونَ مِن الجَھِلین“ میں ان کو اپنے گرد سے نہیں ہٹا سکتا اور اگر ایسا کروں گا تو جاہلوں میں سے ہو جاؤں گا۔ اس کے بعد امیرالمومنینؑ نے اپنی بات کو رسول خدا (ص) کی اس حدیث پر ختم کیا جس میں آپ نے ایرانیوں کے حوالے سے قسم دیتے ہوئے فرمایا تھا کہ ”قسم ہے اس ذات کی جس نے دانے کو شگافتہ کیا اور جان کو خلق کیا، یہ لوگ تم (عربوں) کو دین پر واپس لانے کے لیے ضرور بالضرور اسی طرح ماریں گے جس طرح تم نے شروع میں ان کو دین پر لانے کے لیے مارا۔“
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ زمانہء آخر میں عرب مجموعی طور پر دین کو چھوڑ دیں گے اور پھر خدا ان عربوں کی جگہ اہل فارس کو لے آئے گا جو عربوں کی طرح دین سے نہیں پھریں گے بلکہ یہی وہ لوگ ہوں گے جو بیت المقدس کی آزادی کے لیے قیام کریں گے۔ آج ایران کی اسلامی حکومت نے جنگ خیبر کے بعد آل یہود کے خلاف سب سے بڑے معرکے کا آغاز کر دیا ہے اور اپنے آپریشن کا نام خدا کے اس ” وعدہء صادق“ کے نام پر رکھا ہے جس کے مطابق ”اس کے بندے“ یہودیوں کے دوسرے اور آخری فتنے کی بیخ کنی کرتے ہوئے بالآخر ”مسجد“ یعنی مسجد اقصٰی میں داخل ہوں گے۔
بدقسمتی سے قدرت کی ان واضح نشانیوں کو دیکھ کر بھی آج بھی اشعث جیسی فکر رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ آج بھی قومی اور مسلکی عصبیت پر ایمان رکھنے والوں کی برداشت کا پیمانہ اس پر چھلک رہا ہے کہ خدائے متعال نے عالمی کفر، عالمی استعمار اور عالمی صیہونیت کے خلاف آخری ”جنگ عظیم“ لڑنے کے لیے ان لوگوں کو ہی منتخب کیوں کیا ہے جو خیبر شکن کے وارث ہیں اور خود کو علیؑ کا شیعہ (پیرو) کہلاتے ہیں۔ ”یہ رتبہء بلند ملا جس کو مل گیا“
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علیہ السلام کرتے ہوئے عربوں کی کے مطابق کے خلاف اشعث کی کے لیے قوم کے ہوں گے کے بعد
پڑھیں:
مزاحمت سے بہتر مفاہمت ہی ہے، صدر پی ٹی آئی پرویز الہٰی نے مذاکرات کی حمایت کردی
تحریک انصاف کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے پارٹی کے لیے مفاہمت کو احتجاج سے بہتر قرار دے دیا۔
وہ آج راولپنڈی کی احتساب عدالت میں جنگلات اراضی ریفرنس کی سماعت کے سلسلے میں پیش ہوئے، جہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے مزاحمت ہوتی ہے، پھر مفاہمت، اور مفاہمت ہی بہتر راستہ ہے۔
مزاحمت یا مذاکرات کا راستہ ؟ سوال
مزاحمت کے بعد پھر مذاکرات ہی ہوتے ہیں، چوہدری پرویز الہیٰ کا جواب۔۔۔!!! pic.twitter.com/gfUKGXJEDq
— Mughees Ali (@mugheesali81) July 9, 2025
پی ٹی آئی کے لیے مذاکرات بہتر ہیں یا احتجاج؟ پرویز الٰہی نے جواب دیا کہ مذاکرات سے حالات میں بہتری آ سکتی ہے۔ ’پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے مذاکرات کے لیے خط بھی لکھا گیا، تاہم اب تک اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الہی اور اہل خانہ کے نام پی سی ایل سے نکال دیے گئے
صدر مملکت آصف علی زرداری کو ہٹائے جانے اور 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوال پر چوہدری پرویز الٰہی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ سب پہلی مرتبہ سن رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کوٹ لکھپت جیل میں قید پارٹی رہنماؤں کی جانب سے مذاکرات کی اپیل کو مسترد کر چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احتساب عدالت پرویز الہی پی ٹی آئی راولپنڈی مذاکرات مزاحمت مفاہمت