7 فیصد انڈسٹریل آرگنائزیشنز صرف ضرورت پڑنے پر ہی آئی ٹی سے متعلق کمزوریوں سے نمٹتی ہیں: کیسپرسکی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کیسپرسکی کی طرف سے وی ڈی سی ریسرچ کے تعاون سے کی گئی ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق 7 فیصد انڈسٹریل آرگنائزیشنز صرف ضروری ہونے پر ہی آئی ٹی سے متعلق کمزوریوں کمزوریوں سے نمٹتی ہیں۔ اس سے وہ وقت، پیداواری نقصانات اور ممکنہ سائبر خلاف ورزیوں کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
کیسپرسکی کے ذریعے وی ڈی سی ریسرچ کے تعاون سے کرائی گئی تحقیق صنعتی شعبے کے اندر سائبر سیکیورٹی کے بدلتے ہوئے منظرنامے کو روشن کرتی ہے۔ توانائی، افادیت، مینوفیکچرنگ او کمیونیکیشن جیسی اہم صنعتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، اس تحقیق نے سائبر خطرات کے خلاف صنعتی ماحول کو مضبوط بنانے میں درپیش اہم رجحانات اور چیلنجوں سے پردہ اٹھانے کے لیے 250 سے زیادہ فیصلہ سازوں کا سروے کیا۔
حالیہ سروے کے نتائج ایک متعلقہ رجحان کو ظاہر کرتے ہیں: تنظیموں کی ایک قابل ذکر تعداد باقاعدگی سے سائبر حملوں کی جانچ یا کمزوری کی تشخیص میں مشغول نہیں ہے۔ صرف 27.
ہر سافٹ ویئر پلیٹ فارم فطری طور پر وائرس، غیر محفوظ کوڈ، اور دیگر کمزوریوں کا شکار ہوتا ہے۔ صنعتی کمپنیوں کے لیے، اس لیے ان خطرات کو کم کرنے کے لیے پیچ کا موثر انتظام بہت ضروری ہے۔ پریشان کن بات یہ ہے کہ بہت سی تنظیمیں اپنے OT (آپریشنل ٹیکنالوجی) سسٹم کو صرف ہر چند ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک پیچ کرتی ہیں، جس سے ان کے خطرے کی نمائش میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر، 31.4 فیصد ماہانہ پیچ لگاتے ہیں، جبکہ 46.9 فیصد ہر چند ماہ میں ایسا کرتے ہیں، اور 12.4 فیصد سال میں صرف ایک یا دو بار اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔
صنعتی صارفین کے لیے، کیسپرسکی آئی ٹی کا ایک منفرد ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے۔ کیسپرسکی انڈسٹریل سائبر سکیورٹی (KICS)، اہم بنیادی ڈھانچے کے لیے ایک مقامی ایکس ڈی آر پلیٹ فارم، اس آپریشنل ٹیکنالوجی ایکو سسٹم کا سنگ بنیاد ہے، جو مرکزی اثاثہ جات کی فہرست، رسک مینجمنٹ اور آڈٹ پیش کرتا ہے، اور ایک ہی پلیٹ فارم کے ذریعے متنوع، تقسیم شدہ انفراسٹرکچر میں سیکیورٹی اسکیل ایبلٹی کو قابل بناتا ہے۔
کیسپرسکی او ایس بزنس یونٹ کے سربراہ دمتری لوکیان کہتے ہیں کہ ”کیسپرسکی میں، ہم اپنے سائبر امیونٹی اپروچ کے ذریعے سیکیور بائی ڈیزائن کے تصور کو زندہ کرتے ہیں – حملوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہوں، یہاں تک کہ وہ بھی جو نامعلوم کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ روایتی نظاموں کے برعکس، سائبر امیون پروڈکٹس مستقل پیچنگ پر انحصار نہیں کرتے ہیں، ہمارے کلائنٹ کو مضبوط سیکیورٹی پرت سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کیسپرسکی او ایس پر مبنی سائبر امیون پروڈکٹس کے ساتھ، کاروباری ادارے سائبر سیکیورٹی کے کم سے کم اضافی اخراجات کے ساتھ اپنے سسٹم کی مدافعت کو بڑھا سکتی ہیں، اس طرح طویل مدت میں مجموعی طور پر سائبر سیکیورٹی کے اخراجات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امریکی ایئرپورٹس پر مسافروں کو جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں رہی، نیا قانون لاگو
امریکا میں سفر کرنے والے فضائی مسافروں کے لیے ایک بڑی خوشخبری ہے، اب انہیں سیکیورٹی چیکنگ کے دوران جوتے اتارنے کی ضرورت نہیں رہی۔ یہ اعلان امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی سیکریٹری، کرسٹی نوم، نے کیا۔
نئی پالیسی جولائی 2025 سے فوری طور پر نافذ کر دی گئی ہے، اس اقدام کا مقصد سیکیورٹی عمل کو مؤثر بنانا اور ایئرپورٹس پر انتظار کے وقت کو کم کرنا ہے، ٹی ایس اے دیگر سیکیورٹی قوانین، جیسے کہ مائعات اور لیپ ٹاپ سے متعلق پالیسیز، پر بھی نظرِ ثانی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا: دوران پرواز بھارتی نژاد نوجوان کی ہنگامہ آرائی اور گرفتاری، وجہ کیا نکلی؟
اس سے پہلے صرف وہ مسافر جو ٹرانسپورٹیشن سیکیورٹی اتھارٹی(ٹی ایس اے) کی پہلے سے چیکنگ کے پروگرام میں رجسٹرڈ تھے، جوتے پہن کر سیکیورٹی چیک کرا سکتے تھے، تاہم اب عام مسافروں پر بھی یہی نرمی لاگو ہو گی۔
اگرچہ مخصوص صورتوں میں کچھ مسافروں سے اب بھی جوتے اتروائے جا سکتے ہیں، لیکن عمومی طور پر یہ پابندی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ قانون 2006 سے نافذ تھا، جو 2001 کے ’شو بمبار‘ واقعے کے بعد متعارف کرایا گیا تھا۔
یہ قانون کیوں بنایا گیا تھا؟2001 میں ایک برطانوی دہشتگرد، رچرڈ ریڈ، نے پیرس سے میامی جانے والی پرواز میں اپنے جوتوں میں چھپے بارود سے جہاز تباہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس واقعے کے بعد 2006 میں امریکا میں یہ قانون نافذ کیا گیا کہ تمام مسافروں کو جوتے اتار کر سیکیورٹی چیک سے گزرنا ہوگا۔ یہ اصول نائن الیون کے بعد سخت سیکیورٹی اقدامات کا حصہ تھا۔
پرانا عمل کیسا تھا؟عام مسافروں کو سیکیورٹی لائن میں جوتے، بیلٹ، جیکٹ، لیپ ٹاپ اور مائعات الگ ٹرے میں رکھ کر چیک کرانا پڑتا تھا۔ صرف ٹی ایس اے پری چیک اراکین اس سے مستثنیٰ تھے۔
نئی پالیسی کے تحت کیا ہوگا؟جدید سیکیورٹی نظام اور مشینوں کی بدولت اب مسافر معمول کی جانچ کے دوران جوتے پہن کر ہی گزر سکیں گے۔ البتہ، اگر کسی کو مشکوک قرار دیا جائے تو اضافی چیکنگ کے دوران جوتے اتروائے جا سکتے ہیں۔
اب کیا چیزیں اتارنا ہوں گی؟ابھی بھی بیلٹ، جیکٹس، لیپ ٹاپ اور مائعات کو سیکیورٹی چیک کے لیے الگ رکھنا ہوگا۔ تاہم، ٹی ایس اے ان قوانین پر بھی نظرِ ثانی کر رہا ہے۔
کیا اس سے سیکیورٹی لائنز میں بہتری آئے گی؟حکام کا کہنا ہے کہ اس سے چیکنگ کا عمل تیز اور مؤثر ہوگا، اور لمبی قطاروں سے نجات ملے گی۔ اس پالیسی کا تجربہ پہلے ہی فلاڈیلفیا، سنسناٹی اور فورٹ لاڈرڈیل جیسے ہوائی اڈوں پر کیا جا چکا ہے۔
ٹی ایس اے پری چیک کا کیا ہوگا؟اگرچہ اب جوتے اتارنے کی چھوٹ سب کو حاصل ہے، لیکن ٹی ایس اے پری چیک پروگرام میں شامل افراد کو مزید فوائد حاصل ہوں گے، جیسے مختصر اور مخصوص سیکیورٹی لائنز، بیلٹ، ہلکی جیکٹس، لیپ ٹاپ اور مائعات نکالنے کی ضرورت نہیں، 5 سالہ رکنیت، فیس 76 سے 85 ڈالر کے درمیان، یہ پروگرام اب بھی کثرت سے سفر کرنے والوں کے لیے ایک مفید سہولت ہے۔
اگلا قدم کیا ہوگا؟آئندہ ہونے والے بڑے ایونٹس جیسے 2026 کا فیفا ورلڈ کپ اور 2028 کے اولمپکس کے تناظر میں محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نئی سیکیورٹی لائنز اور پالیسیز پر غور کر رہا ہے، چند مہینوں میں مزید اعلانات متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایئرپورٹس جوتے رچرڈ ریڈ سیکیورٹی چیکنگ شو بمبار نائن الیون ہوم لینڈ سیکیورٹی