Jasarat News:
2025-07-13@00:43:10 GMT

غزہ: قبرستان میں تبدیل ہوتا ہوا شہر

اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹوں نے اس خطے کو بچوں اور بھوک سے مرنے والوں کے لیے ایک قبرستان بنا دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے سربراہ، فلپ لازارینی، کی طرف سے دیا گیا بیان کہ ’’غزہ ہمارے دیکھتے دیکھتے بچوں اور بھوکے انسانوں کی قبرگاہ بن چکا ہے‘‘ یہ غزہ میں ظلم ایک ایسی المناک حقیقت ہے جو پوری دنیا کی بے حسی کا آئینہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مئی سے جولائی کے اوائل تک صرف امدادی مراکز کے قریب 800 سے زائد فلسطینی شہید کیے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ 45 سے زائد فلسطینی صرف ایک دن میں شہید ہوئے جن میں 11 افراد وہ تھے جو غذائی امداد کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ یہ صورتحال اس وقت اور بھی تشویش ناک ہو جاتی ہے جب یہ معلوم ہوتا ہے کہ امداد کی فراہمی پر مامور غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن جیسے متنازع ادارے کہ جو امریکا اور اسرائیل کی پشت پناہی سے قائم کیے گئے، خود ان حملوں کے نشانے پر ہیں یا ان کے گرد فلسطینیوں کو دانستہ اکٹھا کر کے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسرائیلی افواج اور کے ایچ ایف سے وابستہ امریکی ٹھیکیداروں کے ہاتھوں غیر مسلح فلسطینیوں کو نشانہ بنانا انسانی ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے۔ یہ صرف عام شہریوں پر حملہ نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے ’’سماجی و جغرافیائی صفایا‘‘ (social-demographic engineering) کا حصہ ہے۔ رفح شہر میں جس ’’شہر‘‘ کی تیاری کی جا رہی ہے، ماہرین کے مطابق یہ دراصل ایک جدید دور کا کیمپ برائے نسلی تطہیر ہے جہاں فلسطینیوں کو زبردستی منتقل کر کے ان کی جغرافیائی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ سارا منصوبہ صرف زمین پر قبضہ یا فلسطینیوں کی نقل مکانی تک محدود نہیں، بلکہ ایک بڑے پیمانے پر قتلِ عام کا مظہر ہے۔ جب بھوک سے مرتے بچے، امداد کے لیے قطار میں کھڑی خواتین اور پناہ گاہوں میں سوتے معصوم افراد کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جائے، تو یہ محض جنگی جرائم نہیں بلکہ نسل کشی کے زمرے میں آتا ہے۔ جابلیہ کے ایک اسکول پر کیے گئے حالیہ فضائی حملے میں ایک چھوٹی بچی کا سر تن سے جدا ہونا، اس وحشت کی ناقابل ِ تصور شکل ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے نمائندے نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں ان کے پاس اتنا راشن موجود ہے جو پوری آبادی کو دو ماہ تک خوراک فراہم کر سکتا ہے، مگر اسرائیل ان کے ٹرکوں کو داخل نہیں ہونے دیتا۔ یہی نہیں، اسپتالوں میں ایندھن کی قلت کے باعث ڈائیلاسس جیسے ضروری علاج رک گئے ہیں، ایمبولینسیں بند پڑی ہیں اور زخمیوں کو گدھوں پر لاد کر اسپتال لایا جا رہا ہے۔ یہ صرف فلسطینیوں کی اذیت ناک حالت نہیں بلکہ عالمی اداروں کی بے بسی اور عالمی ضمیر کی مردگی کا نوحہ ہے۔ اگر عالمی برادری، اقوام متحدہ اور نام نہاد مہذب دنیا نے اس نسل کشی پر فوری اور مؤثر ردعمل نہ دیا تو تاریخ انہیں اسی صف میں کھڑا کرے گی جہاں وہ ظالم کھڑے ہیں جنہوں نے ہولوکاسٹ اور سربرنیتسا جیسے مظالم کو جنم دیا تھا۔ آج وقت ہے کہ عالمی ضمیر جاگے۔ فلسطین کی بقا، انسانیت کی بقا ہے۔ اور غزہ کا بچہ، انسانیت کا بچہ ہے۔ اگر ہم خاموش رہے تو کل ہمارا سکوت ہماری نسلوں کے ماتھے پر کلنک بن کر نقش ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ

پڑھیں:

جنوبی غزہ: فلسطینیوں کا رفح میں قائم غیرانسانی اسرائیلی کیمپ میں جانے انکار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ کے علاقے رفح میں فلسطینیوں کو ایک وسیع کیمپ میں منتقل کرنے کے منصوبے کو فلسطینی عوام نے سختی سے مسترد کر دیا۔

قطری نشریاتی ادارے کے مطابق اس کیمپ میں غزہ کی ایک بڑی آبادی کو محدود کر دیا جائے گا، جہاں سے انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی، یہ منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مجوزہ جنگ بندی معاہدے کا حصہ بتایا جا رہا ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اس کیمپ کی تعمیر جنگ بندی کے نفاذ کے دوران شروع کی جائے گی، دوسری جانب الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کئی فلسطینیوں نے واضح کیا کہ وہ اسرائیلی منصوبے کے آگے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے۔

ایک فلسطینی شہری نے کہا کہ یہ جرم ہے، یہ گناہ ہے۔ ہم یہاں مر جائیں گے لیکن جنوب کی طرف اسرائیلی کیمپ میں نہیں جائیں گے، ایک اور شخص نے کہا کہ ہم رفح نہیں جائیں گے، چاہے ہم سب یہیں مر جائیں، ہم بار بار بے گھر ہونے سے تھک چکے ہیں۔

اسرائیلی منصوبے کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے، اقوام متحدہ سمیت متعدد عالمی ادارے اس اقدام کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں۔

غزہ میں پہلے ہی لاکھوں افراد شدید بمباری، محاصرے اور انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں اور اب اسرائیلی منصوبہ ان کے لیے ایک اور سانحے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی غزہ: فلسطینیوں کا رفح میں قائم غیرانسانی اسرائیلی کیمپ میں جانے انکار
  • مذہب اور فلسفہ میں ٹکرائو کہاں پیدا ہوتا ہے ؟
  • غزہ بھوک اور موت کا قبرستان، ہر تیسرے فرد کو کھانے کو کچھ نہیں: انروا چیف
  • لا وارث لاش، لاوارث سچ
  • لاہور:اداکارہ حمیرا اصغر ماڈل ٹائون قبرستان میں سپرد خاک
  • اداکارہ حمیرا اصغر کی ماڈل ٹاؤن قبرستان میں تدفین ،موت کا معمہ تاحال حل نہیں ہو سکا
  • اہل خانہ حمیرا اصغر کی لاش گھر کیوں نہیں لے کر گئے، وجہ کیا بنی؟
  • اسرائیلی محاصرہ ختم نہ ہوا تو طبی مراکز جلد قبرستانوں میں تبدیل ہوجائیں گے، اسپتالوں کی دہائی
  • سسٹم میں رہ کر نہیں توڑ کر پاکستان کو بچائیں