اسلامی نظام اور آج کے دور میں اس کی عملداری
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
پہلی بات تو یہ ہے کہ اسلامی نظام کیا ہے؟ اللہ رب العزت نے جب نسلِ انسانی کو اس زمین پر آباد کرنے کا آغاز کیا اور حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام کو زمین پر اتارا تو اس وقت ایک بات فرمائی تھی کہ (البقرۃ ۳۸) کچھ عرصہ تم نے اور تمہاری اولاد نے اس زمین پر رہنا ہے، ہدایات میری طرف سے آئیں گی، جس نے ان ہدایات کی پیروی کی وہ خوف اور غم سے نجات پائیں گے اور کامیاب ہو کر واپس آئیں گے۔ تو اسلامی نظام وہی ہے جو اللہ رب العزت نے پہلے دن آدم اور حوا علیہما السلام سے کہا تھاکہ ہدایت میری طرف سے آئے گی، اس کی پیروی لازمی ہے۔
اللہ رب العزت نے انسان کو پیدا کیا، زمین پر بسایا اور اللہ ہی وسائل مہیا کر رہا ہے۔ جیسا کہ پہلے دن اللہ تعالیٰ نے یہ بات بھی فرما دی تھی کہ قیامت تک کا وقت متعین ہے جب تک زمین میں رہنے کی جگہ بھی ہو گی اور اسباب بھی ہوں گے۔ یعنی آج کی اصطلاح میں روٹی، کپڑا اور مکان ملیں گے۔ تو جب اللہ کی زمین پر اللہ کی دی ہوئی زندگی اور اسباب کے ساتھ رہنا ہے تو ہدایات بھی اللہ کی طرف سے ہوں گی۔ ہدایات کا یہ سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے شروع ہوا اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر آکر مکمل ہوا۔ درمیان میں ہزاروں رسول اور پیغمبر علیہم الصلوات والتسلیمات آئے۔ اور جو ہدایات قرآن کریم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کی صورت میں مکمل ہوئیں، اسی کا نام اسلامی نظام ہے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عملاً قائم کر کے دکھایا۔
حضورؐ جب ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے تو وہاں کے لوگوں سے مل کرباقاعدہ ایک ریاست قائم کی، اس میں مسلمان بھی تھے، یہودی بھی تھے، اور لوگ بھی تھے۔ میثاقِ مدینہ ہوا تھا۔ آپؐ نے یثرب کو مدینہ میں تبدیل کر کے اسلامی ریاست قائم کی جو اس وقت تو ایک سمندری پٹی میں تھی، جسے بحیرہ کہتے ہیں، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال تک دس سال کے عرصہ میں یہ ریاست پورے جزیرۃ العرب کو گھیرے میں لے چکی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب بطور خلیفۃ الرسول منتخب ہوئے تو پورے جزیرۃ العرب کا انہوں نے انتظام سنبھالا تھا۔ پھر خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اور ان کے بعد خلفاء نے اسے باقاعدہ نظام کی شکل دی جو صدیوں تک دنیا پر حکمرانی کرتا رہا۔ چنانچہ وہ نظام جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن و سنت کی شکل میں دیا، جو خلافتِ راشدہؓ کے دور میں اور بعد کے ادوار میں عملاً نافذ رہا، وہ اسلامی نظام ہے۔
آج بھی دنیا کو اس نظام کی ضرورت ہے۔ ظاہربات ہے کہ کسی بھی مشین کو اس کے بنانے والے کی ہدایات کے مطابق چلایا جائے تو وہ صحیح کام کرتی ہے، اگر چلانے والا اپنی مرضی کرے گا تو گڑبڑ کرے گا۔ گزشتہ دو تین سو برس سے دنیا ایک خودساختہ فلسفہ کے تحت زندگی بسر کر رہی ہے، جو انقلابِ فرانس سے شروع ہوا تھا، کہ سوسائٹی اپنا نفع و نقصان سمجھتی ہے، وہ اپنے فیصلے خود کرے گی، اپنا قانون خود بنائے گی، اور اسے باہر سے کسی ڈکٹیشن یا ہدایت کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ واپس اس طرف جایا جائے کہ انسانی سماج کو انسانی تصورات و خواہشات کے دائرے سے نکال کر بنانے والے خدا اور اس کے رسول کی ہدایات کے مطابق منظم کیا جائے۔
افغانستان میں جو تبدیلیاں آئی ہیں کہ افغان قوم نے اپنے فیصلے خود کرنے کا اختیار حاصل کیا ہے، میں اسے اس پہلو سے دیکھتا ہوں کہ یہ آسمانی تعلیمات کی طرف واپس جانے کا ٹرننگ پوائنٹ ہے۔ ورنہ گزشتہ دو ڈھائی سو سال ہم نے جس غلامی میں گزارے ہیں، پہلے وہ صریح غلامی تھی اور اب ریموٹ کنٹرول غلامی ہے۔ مسلم ممالک کو آپ دیکھ لیں کہ ان کی غلامی پر آزادی کا ایک پردہ چڑھا ہوا ہے۔ مسلمان حکمران بظاہر آزاد اور خودمختار کہلاتے ہیں لیکن ہمارے فیصلے ہمارے ہاتھ میں نہیں ہیں۔ ہماری دستور و قانون سازی اور پالیسی سازی عالم اسلام میں کہیں بھی ہمارے ہاتھ میں نہیں ہے، ہم پر بین الاقوامی ادارے اور معاہدات مسلط ہیں، اور ہم پر عالمی استعمار مسلط ہے جو اپنی مرضی کے فیصلے کروا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ موقع بڑی طویل جدوجہد اور بڑی قربانیوں کے بعد دیا ہے اور افغان قوم تو بیچاری ذبح ہو گئی ہے۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے کہ وہ دنیا سے یہ کہہ سکیں کہ ہمارے کاموں میں مداخلت نہ کرو، ہمیں اپنا کام کرنے دو، ہمارا اپنا ایک فلسفہ ہے، ہمارے پاس اپنا ایک نظام ہے، ہماری ایک تہذیب ہے، ہمیں دنیا کو چلا کر دکھانے تو دو۔
میرا ایمان ہے کہ قرآن و سنت کے احکام و تعلیمات کو خلافتِ راشدہ کی روشنی میں دنیا کے کسی خطے کے اندر دس سال آزادی کے ساتھ کسی بیرونی مداخلت کے بغیر عملداری کا موقع مل جائے تو ان شاء اللہ العزیز دنیا دیکھے گی کہ آسمانی تعلیمات کی برکات کیا ہیں اور اسلامی نظام کے ثمرات کیا ہیں۔ جبکہ اسی بات سے دنیا کے بہت سے حلقے ڈر رہے ہیں کہ اگر آسمانی تعلیمات کو اپنی عملداری کے لیے کسی خطہ میں دس پندرہ سال آزادانہ موقع مل گیا تو اس کے نتائج پوری دنیا کے لیے نمونہ ہوں گے۔ میں اس لحاظ سے افغانستان کی صورتحال پر خوشی محسوس کر رہا ہوں کہ ہمیں ایک موقع مل رہا ہے کہ ہمارا ایک طبقہ اور خطہ یہ کہنے کی پوزیشن میں ہے کہ ہم اپنے فیصلے خود کریں گے ، آپ صرف دیکھتے رہیں کہ ہم کیا کرتے ہیں، اگر نتائج اچھے ہوئے تو آپ بھی قبول کر لینا۔
بہرحال انسانی سماج پر اللہ اور اس کے رسول کے احکام و قوانین کے نفاذ کا نام اسلامی نظام ہے۔ اور یہ نفاذ پورے خلوص اور آزادی کے ساتھ ہو جیسے خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین نے کیا تھا ، اور اس کے بعد بھی اس کا تسلسل رہا ہے، آج اس تسلسل کو دوبارہ تاریخ کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں یہ قوت اور اسباب دیں کہ ہم خلافتِ اسلامیہ اور اسلامی نظام کی صورت میں خدا کی زمین پر خدا کے نظام کا منظر ایک دفعہ پھر پیش کر سکیں اور اس کے ثمرات اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں (آمین)۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صلی اللہ علیہ وسلم اللہ رب العزت اسلامی نظام اور اس کے کے ساتھ نظام ہے نظام کی رہا ہے
پڑھیں:
سعودی عرب میں وزیراعظم شہباز شریف کا والہانہ استقبال، دنیا میں پاکستان کی بڑھتی اہمیت کا عکاس
پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا نام بھی ان اہم عالمی رہنماؤں میں شامل ہوگیا ہے جنہیں سعودی عرب میں 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا سعودی عرب میں پرتپاک استقبال، 21 توپوں کی سلامی، سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے
وزیراعظم سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سرکاری دورے پر بدھ کو جب سعودی فضائی حدود میں داخل ہوئے تو جیٹ طیاروں نے ان کے جہاز کا استقبال کیا۔
کنگ خالد ایئرپورٹ پر ان کے اعزاز میں سعودی مسلح افواج کے دستے نے سلامی دی وزیراعظم کی ریاض آمد پر پورے شہر میں سبز ہلالی پرچم لہرائے گئے۔
#PICTURES: Crown Prince Mohammed bin Salman receives Pakistan’s Prime Minister Shehbaz Sharif at Al-Yamamah Palace in Riyadh and holds an official reception ceremony in his honor pic.twitter.com/LfaGlKMTvc
— Saudi Gazette (@Saudi_Gazette) September 17, 2025
اس موقعے پر وزیراعظم کو 21 توپوں کی سلامی اور سعودی عرب کی افواج کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔
اس سے قبل روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، امریکی صدری ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو سعودی سرزمین پر 21 توپوں کی سلامی دی جا چکی ہے۔
مزید پڑھیے: وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب پہنچ گئے، جنگی طیاروں کی جانب سے وزیراعظم کا شاندار استقبال
اسرائیلی جارحیت اور پاک بھارت جنگ کے کے تناظر میں دیکھا جائے تو پاکستان کے وزیر اعظم کے اس طرح کا استقبال انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ استقبال نہ صرف مستقبل کا نقشہ کھینچ رہا ہے بلکہ دنیا میں پاکستان کی اہمیت بھی اجاگر کر رہا ہے۔
سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب ہمارا براد اسلامی ملک ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کا استقبال ایک برادر اسلامی ملک کے وزیراعظم کے شایان شان ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے طیارے کے سعودی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی سعودی فضائیہ کے جہازوں نے اُسے حفاظتی حصار میں لے لیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے طیارے سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کیا۔ pic.twitter.com/lskbBqkTaH
— WE News (@WENewsPk) September 17, 2025
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کا مئی میں پاکستان اور بھارت کے مابین ہونے والی جنگ میں پاکستان نے جس طرح سیاسی اور عسکری لیڈرشپ کا مظاہرہ کیا اس سے مسلم دنیا کے سر فخر سے بلند ہو گیا اور اس نے پاکستان کی اسلامی دنیا میں اہمیت بڑھا دی ہے جس کا اندازہ ہمیں اس استقبال کو دیکھ کر ہو رہا ہے۔
نغمانہ ہاشمی کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ بھارت کو جنگ میں اسٹریٹیجکلی اور کنوینشنل برتری حاصل ہے لیکن پاکستان نے یہ تاثر ختم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بنیادی طور پر اس وقت ٹیک آف اسٹیج پر ہے اور خطے کے علاوہ بھی بڑے پیمانے پر اپنی برتری ثابت کرچکا ہے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کیلئے سعودی شاہی دیوان، قصر یمامہ پہنچے. شاہی دیوان پہنچنے پر وزیرِ اعظم کا سعودی شاہی پروٹوکول کے ساتھ گھڑ سواروں نے استقبال کیا.
شاہی دیوان پہنچنے پر سعودی ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن… pic.twitter.com/wlx40wV0lm
— PTV News (@PTVNewsOfficial) September 17, 2025
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان میں معاشی ڈیویلپمنٹ کا آغاز ہو رہا ہے، اس کی مارکیٹ دنیا کے لیے کھلنے جا رہی ہے اور سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہونے جا رہا ہے جس سے افغانستان بھی کھل جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان سعودی عرب کا ہر فورم پر بھرپور ساتھ دے گا: وزیراعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد کو یقین دہانی
نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ اسلامی ممالک خاص طور پر سعودی عرب کے لیے سرمایہ کاری کے دروازے کھل رہے ہیں اور خاص طور پر آئل اور گیس کے ساتھ منرلز اور ایگریکلچر سیکٹرز میں سعودی حکومت نے کافی حد تک دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسلامی دنیا کے واحد ایٹمی طاقت ہیں اور ہماری اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی اسلامی ملک پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہوں وہاں پاکستان اپنا کردار ادا کرتا دکھائی دیتا ہے خواہ وہ ایران پر اسرائیل کا حملہ ہو، اسرائیل کی فلسطین میں جارحیت ہو یا اسرائیل کا قطر پر حملہ ہو پاکستان سب سے آگے کھڑا ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی اور عسکری طور پر اسلامی دنیا میں ایک طاقت ور ملک ہے اور سعودی عرب کے ساتھ تو ہمارا دفاعی معاہدہ بھی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ معاہدے کی رو سے حرمین شرفین کی حفاظت کے حوالے سے ضرورت پڑنے پر پاکستان اپنا کردار ادا کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
اوور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر محمد عدنان پراچہ کا کہنا ہے کہ باک بھارت جنگ کے بعد پاکستان کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔
سعودی ائر فورس کے جہازوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کے جہاز کے سعودی ائر سپیس میں داخل ھوتے ھی اپنی جلو اور حفاظت میں لے لیا۔ سعودی عرب حکومت کیطرف سے برادرانہ محبت اور احترام کا مظاہرہ۔ عالم اسلام میں یہ مقام اللہ کی مہربانی، شہباز شریف کی سفارتی مہارت اور ھماری افواج کی بے مثال… pic.twitter.com/mFyWzVhdJL
— Khawaja M. Asif (@KhawajaMAsif) September 17, 2025
عدنان پراچہ نے کہا کہ پاک فوج نے پاکستان کے ایشین ٹائگر ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر اسلامی ملک ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے اس دورے سے ہمارے دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے ساتھ ہی سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھنے کے امکانات ہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے اظہارِ اخوت، امدادی سامان کے 5 ٹرک پہنچ گئے
عدنان پراچہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے لیے بھی نئے مواقع کھلنے کے امکانات ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی دنیا میں پاکستان کی اہمیت پاکستان کی دنیا میں بڑھتی اہمیت سعودی عرب وزیراعظم پاکستان کا سعودیہ میں استقبال