برساتی نالے میں بہہ جانیوالے باپ بیٹی کےحوالے سے مزید تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, July 2025 GMT
اسلام آباد: گاڑی سمیت برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ اور بیٹی کی تلاش تاحال جاری ہے۔
باپ اور بیٹی کی تلاش کے لیے پولیس، ہاؤسنگ سوسائٹی کا عملہ، ریسکیو 1122 اور غوطہ خور ٹیم سرچ آپریشن میں مصروف ہے اور ان کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹرکی مدد بھی لی جا رہی ہے۔
خیال رہےکہ آج صبح نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز 5 میں کار میں سوار باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے، گاڑی سمیت نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی مدد کے لیے پکارتے رہے۔
واقعےکی ویڈیو بھی سامنے آگئی جس میں گاڑی کے اندر باپ بیٹی بے بسی کی حالت میں موجود ہیں اور پانی کا تیز بہاؤ گاڑی کو بہا کر لے جارہا ہے۔
کار سمیت برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
کار سوار شخص کی شناخت ریٹائرڈ کرنل اسحاق قاضی کے نام سے ہوئی ہے جو اپنی 25 سالہ بیٹی کے ہمراہ کار میں سوار تھے ، دونوں باپ بیٹی سرمئی رنگ کی کار میں نکلے تھےکہ قریبی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونےکے باعث گاڑی بند ہوگئی، اسحاق قاضی گاڑی اسٹارٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ اس دوران پانی کا بہاؤ تیز ہوگیا، پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے بعث دونوں باپ بیٹی برساتی نالے میں بہہ گئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: باپ بیٹی
پڑھیں:
اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔
علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔
یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔
ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔
واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔
ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔
پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔
ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔
بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔