خلیج عمان میں ایرانی ہیلی کاپٹر نے امریکی بحری جہاز کو وارننگ کیوں دی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
ایرانی بحریہ کے ہیلی کاپٹر نے گزشتہ روز خلیج عمان میں ایرانی سمندری حدود کے قریب آنے کی کوشش کرنے والے ایک امریکی تباہ کن جنگی جہاز کو سخت وارننگ جاری کی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحری جہاز یو ایس ایس فٹزجیرالڈ ایرانی نگرانی کے علاقے کی جانب بڑھ رہا تھا، جس پر ایرانی بحریہ کے تیسرے بحری ریجن (نبوّت) نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اپنے فضائی یونٹ کو متحرک کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہمارا ہاتھ ٹریگر پر ہے‘، سینیئر ایرانی اہلکار کی اسرائیل اور امریکا کو سخت وارننگ
ایرانی فوجی ہیلی کاپٹر نے امریکی جہاز کے اوپر پرواز کی اور واضح الفاظ میں راستہ بدلنے کی ہدایت دی ایرانی فوجی ذرائع کے مطابق، امریکی جہاز نے ہیلی کاپٹر کو پیچھے ہٹنے کے لیے دھمکی بھی دی۔
اس کے باوجود ایرانی پائلٹ نے مشن جاری رکھا اور امریکی جنگی جہاز سے ایک بار پھر علاقے سے ہٹنے کا مطالبہ کیا۔ جب امریکی جہاز نے دوبارہ دھمکی دی تو ایرانی فضائی دفاعی کمان نے مداخلت کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہیلی کاپٹر مکمل طور پر دفاعی نظام کی نگرانی میں ہے اور امریکی بحری جہاز کو جنوب کی طرف واپس جانے کا حکم دیا۔
مزید پڑھیں: ایران کی جوہری مذاکرات میں واپسی امریکا کے دوبارہ حملہ نہ کرنے سے مشروط
ایرانی بحریہ کی مستقل مزاحمت اور فضائی دفاع کی حمایت کے بعد، بالآخر امریکی جنگی جہاز کو اس علاقے سے پیچھے ہٹنا پڑا جو ایرانی نگرانی میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی ایرانی بحری جہاز تباہ کن جنگی جہاز دفاعی نظام سمندری حدود فضائی دفاع فضائی یونٹ مزاحمت ہیلی کاپٹر یو ایس ایس فٹزجیرالڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی ایرانی بحری جہاز تباہ کن جنگی جہاز دفاعی نظام فضائی دفاع فضائی یونٹ ہیلی کاپٹر ایرانی بحری ہیلی کاپٹر جنگی جہاز بحری جہاز جہاز کو
پڑھیں:
متحدہ عرب امارات کے طیاروں کے ذریعے سوڈان میں جنگی ساز و سامان کی ترسیل کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بوساسو: صومالیہ کی نیم خودمختار ریاست پُنٹ لینڈ کے ساحلی شہر بوساسو کے ایئرپورٹ پر حالیہ دنوں میں بڑے کارگو طیاروں کی مسلسل آمد نے بین الاقوامی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق یہ طیارے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے آ رہے ہیں اور ان کے ذریعے سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کو ہتھیار اور دیگر عسکری ساز و سامان فراہم کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بوساسو ایئرپورٹ پر اترنے والے IL-76 ہیوی کارگو طیاروں سے بھاری لاجسٹک مواد اتارا جاتا ہے، جسے فوری طور پر دوسرے تیار طیاروں میں منتقل کیا جاتا ہے جو بعدازاں پڑوسی ممالک کے راستے سوڈان روانہ ہوتے ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی کہ یہ سامان RSF کے جنگجوؤں تک پہنچایا جا رہا ہے، جنہوں نے حال ہی میں شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر قبضہ کر لیا ہے، اس دوران ان جنگجوؤں پر شہریوں کے قتلِ عام اور اسپتالوں میں اجتماعی پھانسیوں کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔
بوساسو کے میرین پولیس فورس (PMPF) کے ایک اعلیٰ کمانڈر عبد اللہی (فرضی نام) نے انکشاف کیا کہ یہ پروازیں اب معمول بن چکی ہیں اور ان میں لایا جانے والا حساس سامان فوری طور پر دوسرے طیاروں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو سوڈان کی جانب جاتے ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا، سیٹلائٹ تصاویر اور امریکی و علاقائی سفارتکاروں کے مطابق یہ تمام پروازیں یو اے ای سے روانہ ہوتی ہیں جب کہ بوساسو ایئرپورٹ کو صرف خفیہ ٹرانزٹ پوائنٹ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی جانب سے بھیجے گئے 5 لاکھ سے زائد خطرناک نوعیت کے کنٹینرز گزشتہ دو برسوں کے دوران بوساسو بندرگاہ سے گزر چکے ہیں، بندرگاہ کے ایک سینئر مینیجر نے بتایا کہ یہ کنٹینرز کسی واضح تفصیل یا دستاویزی شناخت کے بغیر لائے جاتے ہیں، اور بندرگاہ پہنچتے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں ایئرپورٹ منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان ترسیلات کے دوران بندرگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا جاتا ہے، عام عملے یا میڈیا کو رسائی نہیں دی جاتی اور وہاں موجود اہلکاروں کو تصویری ریکارڈنگ سے سختی سے منع کیا جاتا ہے۔
مقامی عہدیداروں نے کہا کہ اگر یہ سامان پُنٹ لینڈ کے اندر استعمال کے لیے ہوتا تو اس کے ذخیرے یا خالی کنٹینرز ضرور نظر آتے لیکن ایسا نہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بوساسو کو خفیہ گزرگاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یو اے ای ماضی سے پُنٹ لینڈ کی میرین پولیس فورس کی مالی معاونت کرتا آیا ہے، تاہم اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طیاروں کے ذریعے آنے والا اسلحہ ان فورسز کے استعمال کے لیے نہیں، بلکہ بیرونی مقاصد کے لیے ہے، البتہ یو اے ای اس سے قبل سوڈانی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز کو اسلحہ دینے کے الزامات کی تردید کر چکا ہے۔