بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا دورہ کیا اور چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف سے ملاقات کی۔
ملاقات میں علاقائی میری ٹائم سیکیورٹی صورتحال اور پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
نیول چیف نے وزیر دفاع کو موجودہ بحری چیلنجز اور ان سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی جامع تیاریوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے جاری اور مستقبل کے منصوبوں پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا مقصد پاکستان نیوی کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بحریہ کی پنجاب اور سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری
وزیر دفاع خواجہ آصف نے جدید پلیٹ فارمز اور آلات کی حالیہ شمولیت میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور کہا کہ ان جدید آلات سے ملک کا سمندری دفاع نمایاں طور پر مضبوط ہوگا۔
انہوں نے پاکستان کے بحری مفادات کے تحفظ میں پاک بحریہ کے کردار کو سراہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وزارت دفاع پاک بحریہ کی آپریشنل اور ترقیاتی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بحریہ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد وزیر دفاع خواجہ آصف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بحریہ چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد وزیر دفاع خواجہ آصف وزیر دفاع خواجہ پاک بحریہ کی
پڑھیں:
طالبان کی غیر نمائندہ حکومت اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، خواجہ آصف
ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے۔ ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیان پر وزیر دفاع خواجہ آصف کا شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستانی قوم اور سیاسی و عسکری قیادت مکمل ہم آہنگ ہے، پاکستان کی سکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق حکمت عملی پر قومی اتفاق رائے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بالخصوص خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیز کی دہشت گردی سے خوب واقف ہیں، کوئی ابہام نہیں، طالبان خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر کر رہے ہیں جبکہ عام عوام سے اظہار رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
4 برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے وعدے پورے نہ کر سکے، اپنی اندرونی تقسیم، بعد امنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کیلئے محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کیا جا رہا ہے ، وزیر دفاع افغان طالبان بیرونی عناصر کی پراکس کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں۔