پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات پر ارکان حیران ہو گئے۔
پی اے سی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ دوران اجلاس بینک میں کرپشن، قرضوں کی عدم واپسی، دھوکے اور اعتراضات کی کثرت پر کمیٹی کے ارکان حیران ہو گئے۔
رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ہر دوسرا اعتراض کرپشن، چوری اور خوردبرد کا ہے، بینک کیا کررہا ہے، جس پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر کرلیا ہے۔ ہم نے نئے افسروں کو بھرتی کیا ہے، پہلے والے میٹرک پاس تھے۔
منزہ حسن نے کہا کہ آپ اگر پڑھے لکھوں کو لارہے ہیں تو جو کرپشن کرتا ہے وہ عام بیوقوف آدمی نہیں کرسکتا۔
نوید قمر نے کہا کہ آپ جن لوگوں کو پہلے قرض دیتے ہیں ، ان ہی کو آئندہ بھی دیتے ہیں، نیا کچھ نہیں ہے، جس پر بینک کے صدر نے بتایا کہ نئے کسانوں کو قرضے دیے جاتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے، یہ سب فراڈ ہے اسے رکنا چاہیے۔
نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بینک میں 2023 میں چوری ہوئی اور اب 2025 تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ زرعی ترقیاتی بینک نے 2021 میں ایک کیس پکڑا اور 2022 میں ایف آئی اے کو دیا لیکن کچھ نہیں ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: زرعی ترقیاتی بینک نے کہا کہ نوید قمر
پڑھیں:
وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
سید مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔ اجلاس میں وزیراعلی سندھ کو وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے، کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں، جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں، 823 ڈکیتوں کو گرفتار کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے، آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں، سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا، سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔ مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں، 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں، مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، میئر کراچی مرتضی وہاب، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، کمشنر کرچی حسن نقوی، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو خالد حیدر شاہ، سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، ایڈیشنل آئی جی آزاد خان، سی او او واٹر بورڈ اسداللہ خان اور دیگر شریک تھے۔