سینیٹ اجلاس، بلوچستان میں غیرت کے نام پر ہونے والے قتل کیخلاف قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 25th, July 2025 GMT
سینیٹ میں غیرت کے نام پر بلوچستان میں ہونے والے قتل پر متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کی مذمت کرتا ہے، جرگہ میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ متن کے مطابق اس طرح کے جرائم کی روک تھام ہونی چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں غیرت کے نام پر بلوچستان میں ہونے والے قتل پر قرارداد متفقہ طور پر منظور ہو گئی۔ قرارداد سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ایوان بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کی مذمت کرتا ہے، جرگہ میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ متن کے مطابق اس طرح کے جرائم کی روک تھام ہونی چاہئے، پاکستان کے تمام شہریوں کی قانون و آئین کے مطابق حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی ہے۔
قرار داد کے مطابق ملزمان کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے، حکومت واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے۔ اس موقع پر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایسے واقعات صرف بلوچستان نہیں پورے ملک میں ہو رہے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بلوچستان واقعے کی مذمت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں غیرت کے نام پر بلوچستان میں کے مطابق
پڑھیں:
سینیٹ: 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو پیش کیا جائے گا
فوٹو: فائلسینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیمی بل 7 نومبر کو سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں بل کا اجلاس میں جائزہ لیں گی۔ 27ویں آئینی ترمیم کا بل آئندہ ہفتے منظور کیا جائے گا۔
27 ویں آئینی ترمیم کے متوقع بل پر اپوزیشن بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئی، محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ہنگامی اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیے 27ویں ترمیم پر بلاول بھٹو نے جو لکھا ہے وہ آئین کو ختم کرنے کے مترادف ہے: سینیٹر علی ظفر 26ویں آئینی ترمیم قبول کی نہ 27ویں کریں گے: حافظ نعیم ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں: رانا ثناء اللّٰہذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن کی کارکردگی اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ27ویں ترمیم پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد باقاعدہ ردعمل دیں گے۔ سیاسی کمیٹی میں اس پر حکمت عملی طے کی جائے گی، روایت ہے کہ آئین میں ترامیم اتفاق رائے سے کی جاتی ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سیاسی کمیٹی میں اس پر حکمت عملی طے کی جائے گی۔
دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ آئین میں بہتری کے لیے ترامیم کی جاتی ہیں، آئین پاکستان میں 26 ترامیم ہوچکی ہیں۔ پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت اگر متفق ہو تو آئین میں ترمیم ہوتی ہے، 26ویں ترمیم کے بعد جن چیزوں پر بات ہورہی ہے ہوتی رہے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایسا بھی نہیں ہے کہ ہم صبح 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے، لیکن حرف آخر نہیں ہوتی۔