کولمبیا یونیورسٹی نے غزہ مظالم پر غیرت بیچ دی، ٹرمپ انتظامیہ سے 200 ملین ڈالر کا مک مُکا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) کولمبیا یونیورسٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایک معاہدے کے تحت 200 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یہ تصفیہ اس الزام کے بعد کیا گیا کہ یونیورسٹی نے اپنے یہودی طلبہ کو درپیش خطرات کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کیے۔
بین الاقوامی زرائع ابلاغ کے مطابق یہ رقم تین سال کی مدت میں امریکی وفاقی حکومت کو ادا کی جائے گی۔ اس معاہدے کے بدلے حکومت نے مارچ میں منجمد کیے گئے 400 ملین ڈالر کے وفاقی گرانٹس میں سے کچھ کو بحال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
احتجاج اور الزامات کا پس منظر
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کولمبیا یونیورسٹی کو گزشتہ سال اسرائیل اور غزہ کے درمیان جنگ کے دوران نیویارک کیمپس میں ہونے والے احتجاجات پر تنقید کا سامنا تھا۔ ٹرمپ انتظامیہ نے الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی کیمپس میں بڑھتے ہوئے سام دشمنی کے واقعات کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔
حکومت کی شرائط اور یونیورسٹی کی تبدیلیاں
اس معاہدے کے تحت کولمبیا یونیورسٹی نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن میں شامل ہیں:
مشرقِ وسطیٰ کے مطالعاتی شعبے کی تنظیم نو
خصوصی اہلکاروں کی تعیناتی جو مظاہرین کو ہٹا سکتے ہیں یا گرفتار کر سکتے ہیں
احتجاج میں شریک طلبہ کے خلاف کارروائی
مظاہروں میں شناختی کارڈ دکھانے کی شرط
مظاہروں کے دوران چہرے ڈھانپنے یا ماسک پہننے پر پابندی
طلبہ گروپوں پر سخت نگرانی
کیمپس سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ
ڈی آئی ای پالیسیوں کا خاتمہ
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ کولمبیا یونیورسٹی نے اس بات سے بھی اتفاق کیا ہے کہ وہ ڈی آئی ای (ڈائیورسٹی، اِکویٹی اینڈ اِنکلوژن) پالیسیوں کا خاتمہ کرے گی اور طلبہ کو صرف میرٹ کی بنیاد پر داخلہ دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کے شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔
آزاد نگران کی تقرری
معاہدے کے مطابق ایک آزاد نگران کو مقرر کیا جائے گا جو یونیورسٹی میں کی جانے والی اصلاحات کی نگرانی کرے گا۔ اس معاہدے کے تحت منسوخ یا معطل کیے گئے بیشتر گرانٹس بھی بحال کیے جائیں گے۔
یونیورسٹی کا مؤقف
کولمبیا یونیورسٹی کی قائم مقام صدر کلیئر شپ مین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ادارے کی خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے وفاقی حکومت کے ساتھ شراکت داری کو بحال کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسی غلطی کا اعتراف نہیں بلکہ ایک باہمی اتفاق رائے پر مبنی فیصلہ ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کا مختلف موقف
دوسری جانب، ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی جنگ چھیڑ رکھی ہے اور عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ حکومت نے ہارورڈ کے خلاف بھی اربوں ڈالر کے فنڈز معطل کر دیے ہیں اور غیر ملکی طلبہ کے داخلے پر پابندیاں لگانے کی کوشش کی ہے۔ اس مقدمے کی سماعت پیر سے شروع ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کولمبیا یونیورسٹی نے معاہدے کے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل
امریکا نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرانے میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم بھارت نے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ بندی پاکستان کی درخواست پر عمل میں آئی تھی اور اس میں کسی تیسرے فریق کی مداخلت شامل نہیں تھی۔
یہ بیان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ‘کثیرالجہتی اور پرامن تصفیۂ تنازعات’ پر ہونے والے کھلے مباحثے کے دوران امریکی سفیر ڈوروتھی شیا کی جانب سے سامنے آیا، جو اس وقت پاکستان کی صدارت میں منعقد ہوا۔ پاکستان اس ماہ سلامتی کونسل کا صدر ہے اور اس دوران اس نے 2 اہم اجلاسوں کی میزبانی کی ہے۔
مزید پڑھیں: گولڈن ڈوم منصوبہ: ٹرمپ کا اسپیس ایکس سے فاصلہ، متبادل ٹھیکہ داروں کی تلاش شروع
ڈوروتھی شیا نے کہا کہ گذشتہ 3 ماہ میں امریکا کی قیادت میں اسرائیل اور ایران، کانگو اور روانڈا، اور بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں کمی لائی گئی۔ صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے ان ممالک کو پرامن حل کی جانب راغب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پروَتھنی ہریش نے اس امریکی بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے آپریشن سندور کے ذریعے صرف دہشتگرد کیمپوں کو نشانہ بنایا تھا، اور یہ ایک محدود، ناپا تولا اور غیر اشتعالی آپریشن تھا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی آپریشن کے مقاصد حاصل ہوئے، پاکستان کی درخواست پر براہ راست جنگ بندی کی گئی۔ ہم نے واشنگٹن کو واضح کر دیا تھا کہ ہمیں کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں۔
واضح رہے کہ 10 مئی کے بعد سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کئی مواقع پر یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرانے میں کردار ادا کیا، اور دونوں ممالک کو تجارتی مراعات کی پیشکش بھی کی گئی اگر وہ تنازع کو ختم کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ امریکا پاک بھارت کشیدگی پروَتھنی ہریش ڈوروتھی شیا