اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کا گردوارہ دربار صاحب کرتارپور کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
لاہور:
اقوام متحدہ کے بھارت اور پاکستان کے مابین تعینات فوجی مبصرین کے ایک وفد نے گردوارہ سری دربار صاحب کرتارپور کا دورہ کیا اور کہا کہ گردوارہ دربار صاحب کرتارپور دنیا بھر میں امن، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے۔
اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے وفد میں میجر جوناتھن اسٹوپانی (سوئٹزرلینڈ)، میجر میرلا یاپرنین (کروشیا)، فلائٹ لیفٹیننٹ کنو کوان لممانگکن (تھائی لینڈ) اور کیپٹن مارکو اسٹجیپانووچ شامل تھے۔
پراجیکٹ مینجمنٹ یونٹ (پی ایم یو) کی انتظامیہ نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا، مہمانوں کو گردوارہ سری دربار صاحب کرتارپور کی تاریخی حیثیت، موجودہ حالات، اس منصوبے کے پس منظر اور بین المذاہب ہم آہنگی و امن کے تناظر میں اس کی اہمیت کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
گردوارہ صاحب کے گرنتھی کی جانب سے وفد کو سرورپا (اعزازی چادر) اور یادگاری تحائف پیش کیے گئے۔
مہمانوں نے اپنے تاثرات میں کہا کہ گردوارہ دربار صاحب کرتارپور دنیا بھر میں امن، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے، جہاں نہ صرف ہمسایہ ملک سے بلکہ دنیا بھر سے عقیدت مند حاضری دیتے ہیں اور دعائیں مانگتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مبصرین نے گردوارے میں بہترین میزبانی پر پی ایم یو انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان دربار صاحب کرتارپور اقوام متحدہ کے
پڑھیں:
اقوام متحدہ نے رپورٹ میں اسرائیلی قیادت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی باضابطہ رپورٹ میں غزہ پر اسرائیل کی جارحیت کو نسل کشی قرار دے دیا۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں منظم انداز میں قتلِ عام کیا، انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں، فلسطینیوں کو جبری بے دخل کیا اور حتیٰ کہ ایک فَرٹیلیٹی کلینک کو بھی تباہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی افواج گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کر رہی ہیں، جس میں نصف سے زائد جاں بحق افراد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف نسل کشی کی بلکہ دانستہ طور پر وہاں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کی کوشش بھی کی، اسرائیلی حکام اور فوج فلسطینی عوام کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کرنے کے ارادے سے نسل کشی کر رہے ہیں۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو، صدر اور سابق وزیر دفاع یواف گیلانٹ کے بیانات واضح شواہد فراہم کرتے ہیں کہ یہ اقدامات ریاستی پالیسی کے تحت کیے گئے، اس لیے اسرائیل کو اس نسل کشی کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے کمیشن کی تحقیقات کے آغاز سے ہی بائیکاٹ کیا تھا اور اب رپورٹ سامنے آنے کے بعد اسے ’’جھوٹا اور توہین آمیز‘‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 64 ہزار 905 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔