عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے 9 مئی کیس میں ضمانت منسوخی کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے 9 مئی کے مقدمات میں لاہورہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں منسوخ کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی جبکہ سابق وزیراعظم نے ایڈووکیٹ سلمان صفدر کے ذریعے دائر اپیل دائر کی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایف آئی آر میں ثبوتوں کا فقدان ہے، 9 مئی واقعات میں معاونت کا الزام بے بنیاد ہے، نیب حراست میں ہونے کی وجہ سے جرم میں ملوث ہونا ناممکن ہے، پراسیکیوشن کے متضاد بیانات کیس کو مشکوک بناتے ہیں، ان مقدمات میں مزید تفتیش کی ضرورت ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے 5 ماہ تک گرفتاری سے گریز کیا، بدنیتی واضح ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، دیگر ملزمان کو ضمانت مل چکی ہے، پولیس کے تاخیری بیانات ناقابل اعتبار ہیں، ضمانت کا حق بنتا ہے۔
عمران خان نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ سیاسی دشمنی کی بنیاد پر درج مقدمہ آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان کی جناح ہاؤس سمیت 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے ضمانتیں بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی تھی۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں نامزد کیا گیا، 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کوئی لینا دینا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب 9 مئی ہوا، اس وقت بانی پی ٹی آئی عمران خان گرفتار تھے بعد ازاں وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت بھی کرچکے ہیں۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ 30 مقدمات میں حکومت کے خلاف فیصلے ہو چکے ہیں، 25 کے قریب فیصلے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔
وکیل نے کہا کہ ہر مقدمے میں مدعی پولیس والے ہیں، حکومت گوگلی، لیگ بریک، آف بریک دوسرا، تیسرا پھینک چکی ہے، کبھی کہتے ہیں سازش اس طرح ہوئی، پھر کہتے ہیں نہیں اس طرح سے سازش ہوئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ پنجاب کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد
لاہور:الیکشن ٹربیونل لاہور نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی انتخابی کامیابی کے خلاف دائر درخواست مسترد کر دی۔
پی ٹی آئی کے امیدوار مہر شرافت علی نے درخواست دائر کی تھی جنہوں نے لاہور کے صوبائی حلقہ پی پی 159 سے مریم نواز کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا۔
الیکشن ٹربیونل کے جج رانا زاہد محمود نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ درخواست گزار نے الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 144 کی شرائط پوری نہیں کیں، اس لیے درخواست قابلِ سماعت نہیں۔
فیصلے کے مطابق، درخواست گزار کے الیکشن پٹیشن کے ہر صفحے پر دستخط موجود نہیں تھے، جبکہ بیانِ حلفی میں اوتھ کمشنر کی تصدیق والے صفحے پر درخواست گزار کا نام اور والد کا نام درج نہیں تھا۔
وزیرِ اعلیٰ مریم نواز کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل بیرسٹر اسداللہ چھٹہ نے قانونی نکات پر دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست ناقابلِ سماعت ہے اور اس میں بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر اسداللہ چھٹہ کے دلائل میں وزن ہے، اور یہ کہ درخواست کو باقاعدہ ٹرائل کے لیے پیش نہیں کیا جا سکتا۔
الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے ساتھ ہی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی پی پی-159 سے کامیابی برقرار رہی۔