ملک میں پولیو کے تین نئے کیسز سامنے آ گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ملک میں پولیو کے تین نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں 2 اور سندھ میں 1 نئے پولیو کیس کی تصدیق ہوئی ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے مطابق شمالی وزیرستان، لکی مروت اور عمرکوٹ سے پولیو کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جس کے بعد سال 2025 میں پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 17 ہو گئی ہے۔
نیشنل ای او سی کے مطابق پولیو وائرس کمزور قوتِ مدافعت والے بچوں کو نشانہ بناتا ہے۔ پولیو ویکسین سے محروم رہ جانے والے بچے نہ صرف اپنے لیے، بلکہ دوسروں کے لیے بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔
ادارے نے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو ہر مہم میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں، پولیو سے بچاؤ صرف بار بار ویکسین پلوانے سے ہی ممکن ہے۔
علاوہ ازیں پیدائش سے 15 ماہ تک بچوں کو پولیو اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے حفاظتی ٹیکوں کا کورس بروقت مکمل کروائیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔