چیٹ جی پی ٹی سے دل کی باتیں کرنے والے ہوجائیں ہوشیار!
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمن نے خبردار کیا ہے کہ وہ افراد جو چیٹ جی پی ٹی کو ڈیجیٹل ڈائری یا تھراپسٹ سمجھتے ہیں وہ یہ سمجھنا چھوڑ دیں کہ ان کے ظاہر کیے گئے راز محفوظ ہیں۔
ایک انٹرویو میں سیم آلٹمن نےخبردار کیا کہ چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو بالکل ویسی ہی قانونی تحفظ نہیں رکھتی جیسی کسی تھراپسٹ، وکیل یا ڈاکٹر کے ساتھ رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ چیٹ جی پی ٹی کو اپنی زندگی کے انتہائی نجی معاملات بتاتے ہیں۔ کمپنی ابھی تک اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکال سکی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے معلومات صیغہ راز میں رکھنے کے مسئلے پر کڑی نظریں ہیں جس کا سہرا نیو یارک ٹائمز کے اوپن اے آئی کے خلاف جاری کاپی رائٹ مقدمے میں عدالت کے آرڈر کے سر بندھتا ہے۔
عدالت نے کمپنی کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام صارفین کے چیٹ لاگز (بشمول ڈیلیٹ کیے گئے) غیر معینہ مدت تک کے لیے محفوظ کرے۔
اس عدالتی حکم کا اطلاق چیٹ جی پیٹی فری، پلس، پرو اور ٹیمز صارفین کے ساتھ ’ٹیمپورری چیٹ‘ موڈ استعمال کرنے والے صارفین پر بھی ہوتا ہے جس میں عموماً 30 دن بعد گفتگو تلف کردی جاتی ہے۔ وہ تمام چیٹس اپ ممکنہ قانونی جائزوں کے لیے علیحدہ محفوظ کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیٹ جی پی ٹی
پڑھیں:
جرمانہ ادا کرنے سے جرم ختم نہیں ہوجاتا،جسٹس شفیع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-08-26
اسلام آباد(صباح نیوز)عدالت عظمیٰ کے جج جسٹس محمد شفیع صدیقی نے نجی کمپنی کے حصص کی خرید و فروخت اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے الیکشن سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیںکہ جرمانہ ادا کرنے سے جرم ختم نہیں ہوجاتا جبکہ جسٹس نعیم اخترافغان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم متعلقہ حقائق معلوم کررہے ہیں، کوئی ذہن نہیں بنارہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر اس وقت کمپنی کے انتخابات کرائے جاتے ہیں تویہ کمپنی کا کنٹرول محمد ضیاء اللہ خان چشتی کودینے کے مترادف ہوگا۔ بینچ نے درخواستوں کی سماعت آج (بدھ)تک ملتوی کردی۔ درخواست گزاروں کے وکیل محمد مخدوم علی خان آجبھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔