حاملہ خواتین کے الٹراساؤنڈ کے دوران بولے گئے الفاظ بچوں کی نفسیات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں، تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ دورانِ حمل خواتین کے الٹراساؤنڈ کے موقع پر طبی عملہ جو زبان یا الفاظ استعمال کرتا ہے، وہ ماں کے ذہن میں بچے کے تاثر اور بعد از پیدائش اس کی تربیت پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔
حال ہی میں جریدے کمیونیکیشنز سائیکالوجی میں شائع تحقیق کے مطابق اگر الٹراساؤنڈ کے معیار میں خرابی کو بچے کے ’نافرمان‘ یا ’غیر تعاون کرنے والے‘ ہونے سے جوڑا جائے، تو اس سے والدین کی بچے سے لگاؤ اور جذباتی وابستگی میں کمی آسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دوران حمل شرح اموات میں خطرناک اضافہ ، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کردیا
ریسرچ میں 320 حاملہ خواتین کو شامل کیا گیا، جن سے حمل کے تیسرے سے نویں مہینے کے درمیان انٹرویوز لیے گئے۔ ان خواتین سے بعد ازاں بچوں کی عمر 18 ماہ ہونے پر ان کے رویوں اور جذباتی کیفیت کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔
نتائج سے ظاہر ہوا کہ جن ماؤں نے اپنے ہونے والے بچے کے بارے میں مثبت تاثر رکھا، وہ بعد از پیدائش اپنے بچے میں جذباتی یا رویوں کے مسائل کم رپورٹ کرتی ہیں۔ اس کے برعکس جن خواتین نے حمل کے دوران بچے کو منفی انداز میں دیکھا، ان کے بچوں میں نیند کی خرابی، جذباتی لاتعلقی اور جذباتی اتار چڑھاؤ زیادہ پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ ندا ممتاز کو دوران حمل کیسی گھریلو زندگی کا سامنا کرنا پڑا؟
تحقیق کی مرکزی مصنفہ اور انڈیانا کی یونیورسٹی آف نوٹرے ڈیم میں اسسٹنٹ پروفیسر کیلن ہِل کا کہنا ہے کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ والدین کی بہتر مدد کی جائے، یہ تحقیق بتاتی ہے کہ اس کا پہلا قدم یہ ہوسکتا ہے کہ طبی عملے کو تربیت دی جائے کہ وہ حاملہ خواتین کے ساتھ بات چیت میں الفاظ کے انتخاب میں محتاط ہوں، کیونکہ یہ چھوٹے الفاظ ان کے لیے جذباتی طور پر اہم لمحوں میں بڑا اثر ڈال سکتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پرینٹل (حمل سے متعلق) دور وہ وقت ہوتا ہے جب خواتین جسمانی، نفسیاتی اور سماجی تبدیلیوں کے شدید مراحل سے گزر رہی ہوتی ہیں اور اس دوران کسی بھی الٹراساؤنڈ کا تجربہ اگر بچے کے تاثر پر اثرانداز ہو جائے تو وہ بچے کی نگہداشت کے تعلقات پر بھی اثر ڈال سکتا ہے، جو ماں اور بچے دونوں کے لیے اہم ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیڈی ڈیانا کی بہو میگھن مارکل کو دوران حمل بعض سوشل میڈیا صارفین نے کیسے ہراساں کیا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ طبی عملے کو ایسے منفی الفاظ جیسے ’نافرمان‘ یا ’ضدی‘ سے گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہ حاملہ خواتین میں بچے کے لیے منفی جذبات پیدا کرسکتے ہیں، جو بعد ازاں بچے کی ذہنی و جذباتی صحت پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الٹرا ساؤنڈ بچہ حاملہ خواتین ماہرین صحت منفی اثر نفسیات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الٹرا ساؤنڈ بچہ حاملہ خواتین ماہرین صحت منفی اثر نفسیات حاملہ خواتین بچے کے کے لیے
پڑھیں:
سیگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتی ہے، تحقیق
ایک نئی تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی کرنے والوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس لاحق ہونے کے بہت زیادہ امکانات ہوتے ہیں بالخصوص ایسے افراد جن میں جینیاتی یا خاندانی طور پر یہ بیماری وراثتی طور پر موجود ہو۔
یہ رپورٹ گزشتہ ہفتے ویانا میں منعقدہ یورپین ایسوسی ایشن فار اسٹڈی آف ڈائیبٹیس کے اجلاس میں پیش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق جو لوگ کبھی بھی سگریٹ نوشی کر چکے ہیں، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی تمام چار اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جو لوگ زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں، ان میں یہ خطرہ اور بھی زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق کی سربراہ اور اسٹاک ہوم (سوئیڈن) میں قائم کیرولنسکا انسٹیٹوٹ کی ڈاکٹریٹ کی اسٹوڈنٹ ایمی کیسینڈل نے ایک نیوز ریلیز میں اس حوالے سے کہا کہ یہ بات واضح ہے سگریٹ نوشی ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے، چاہے ذیابیطس کی کوئی بھی قسم ہو یعنی یہ انسولین کی مزاحمت والی قسم ہو، انسولین کی کمی کا معاملہ ہو، موٹاپا یا بڑھاپے کی وجہ سے ہو۔
اس تحقیق کے لیے ریسرچرز نے ناروے اور سوئیڈن میں ذیابیطس کی تحقیق میں شامل 3,325 ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں اور 3,897 صحت مند افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
تحقیق کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ کبھی بھی سگریٹ نوشی کر چکے تھے ان میں انسولین کے خلاف شدید مزاحمت کرنیوالی ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے امکانات ان لوگوں کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ تھی جنھوں کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی۔
محققین کے مطابق یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب جسم مؤثر طریقے سے انسولین استعمال نہیں کر پاتا تاکہ خون میں موجود شکر کو توانائی میں تبدیل کیا جا سکے۔