حکومت کے بیرون ملک سے چینی خریدنے کے فیصلے سے بھی شوگر ملز کو فائدہ ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی2025ء) حکومت کے بیرون ملک سے چینی خریدنے کے فیصلے سے بھی شوگر ملز کو فائدہ ہونے کا امکان، نومبر میں باہر سے چینی آنے سے صرف 1 ماہ کیلئے چینی سستی ہونےسے کسانوں کو گنے کی قیمت بھی کم ملے گی۔ تفصیلات کے مطابق چینی بحران سے متعلق سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ "چینی کا مسئلہ نہیں، مصلحت ہے، حکومت چینی برآمد یہ جانتے ہوئے کرواتی ہے کہ اس سے ملک میں چینی کی قیمت بڑھ جائے گی۔
اب جب چینی درآمد کریں گے تو اس سے بھی مل مالکان کو ہی فائدہ ہو گا۔ نومبر میں کرشنگ سیزن میں، جب باہر سے چینی آئے گی، تو ایک ماہ کیلئے چینی سستی ہو جائے گی، اور گنا سستا ہو جائے گا۔" دوسری جانب بیرون ممالک چینی فروخت کر کے کروڑوں ڈالز کمانے والی شوگر ملوں کے نام سامنے آ گئے، وزیر اعظم کے صاحبزادوں کی شوگر مل نے بھی اربوں روپے کما لیے۔(جاری ہے)
جولائی 2024سے جون 2025کے درمیان چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی۔ دستاویز کے مطابق مجموعی طور پر 67شوگر ملز نے 40کروڑ ڈالر مالیت کی چینی برآمد کی، جس میں سب سے زیادہ 7کروڑ 30لاکھ 90ہزار کلو چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے برآمد کی۔تاندلیاں والا شوگر ملز نے 4کروڑ 14لاکھ 12ہزار 200کلو اور حمزہ شوگر ملز نے 3کروڑ 24لاکھ 86ہزار کلو چینی برآمد کی۔ تھل انڈسٹریز کارپوریشن لمٹیڈ نے دو کروڑ 91لاکھ 7ہزار کلو اور المعیز انڈسٹریز نے 2کروڑ 94لاکھ 52ہزار کلو چینی برآمد کی۔جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سب سے زیادہ 73ہزار90میٹرک ٹن چینی 11ارب 10کروڑ روپے میں برآمد کی۔ تندلیانوالہ شوگر ملز نے 41ہزار412میٹرک ٹن چینی 5ارب 98کروڑ روپے میں برآمد کی اور حمزہ شوگر ملز نے 32ہزار486میٹرک ٹن چینی 5ارب 3کروڑ روپے میں برآمد کی۔تھل انڈسٹریز کارپوریشن نے 29ہزار107میٹرک ٹن چینی 4ہزار553ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ المعیز انڈسٹریز نے 29ہزار453میٹرک ٹن چینی 4ہزار322ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔جے کے شوگر ملز نی29ہزار969میٹرک ٹن چینی 4ہزار89ملین روپے، مدینہ شوگر ملز نی18ہزار869میٹرک ٹن چینی 2ہزار787ملین روپے، فتیما شوگر ملز نے 17ہزار365میٹرک ٹن چینی 2ہزار684ملین روپے، ڈیہرکی شوگر ملز نی16ہزار533میٹرک ٹن چینی 2ہزار447ملین روپے اور رمضان شوگر ملز نے 16ہزار116میٹرک ٹن چینی 2ہزار413ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ انڈس شوگر ملز نی14ہزار47 میٹرک ٹن چینی 2 ہزار 103 ملین روپے، اشرف شوگر ملز نے 11ہزار317میٹرک ٹن چینی ایک ہزار669ملین روپے، شکر گنج لمیٹڈ نی7ہزار867میٹرک ٹن چینی ایک ہزار128ملین روپے، یونی کول لمیٹڈ نی6ہزار857میٹرک ٹن چینی ایک ہزار19ملین روپے اور حبیب شوگر ملز نے 6ہزار253میٹرک ٹن چینی 960ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادوں کی ملکیت رمضان شوگر ملز نی2ارب 41کروڑ روپے کی چینی برآمد کی جبکہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو اور جے کے شوگر ملز نے 15ارب روپے سے زائد کی چینی برآمد کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے روپے مالیت میں برآمد کی چینی برآمد کی شوگر ملز نے سے چینی ٹن چینی
پڑھیں:
شوگر ملز مالکان اور ڈیلرز کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار، مارکیٹ سے چینی غائب
راولپنڈی/ لاہور:شوگر ملز، بروکرز، ہول سیل ڈیلرز اور کریانہ مرچنٹس میں ابھی تک چینی کی ہول سیل اور پرچون فروخت کا میکنزم نہیں بن سکا جس کے باعث جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد جبکہ لاہور چینی نایاب ہوگئی۔
لاہور اور اسلام آباد میں کل ہونے والی ملاقاتیں بھی عملی طور بے نتیجہ نکلیں۔
گزشتہ 13 روز سے چینی کی ہول سیل سپلائی بند ہے جس سے کریانہ اسٹور اسٹاک ختم ہوگیا جن کے پاس چینی رہ گئی ہے وہ اندرون شہر 210 روپے کلو اور نواحی علاقوں میں 220 روپے کلو فروخت کر رہے ہیں۔
کریانہ مرچنٹس نے اعلان کیا ہے کہ ہمیں 165 روپے کلو ہول سیل چینی فراہم کی جائے تو ہم 173 روپے کلو پر فروخت کرنے کو تیار ہیں۔
دوسری جانب، انتظامیہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں مہنگی چینی فروخت کرنے اور ذخیرہ کرنے پر 127 دکانداروں کے چالان کیے جبکہ 7 دکانداروں کو گرفتار کرکے مجموعی طور پر 2 لاکھ 28 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، 4 دکانیں سیل بھی کی گئیں۔
لاہور میں پہلے چھوٹے بڑے ڈیپارٹمنٹ اسٹورز اور اب گلی محلوں میں واقع کریانہ دکانوں سے بھی چینی غائب ہوگئی۔
ملز مالکان، تھوک اور پرچون فروش کسی جگہ بھی سرکاری ریٹ پر چینی دستیاب نہیں۔ تھوک کاروبار کرنے والے ملز مالکان جبکہ چھوٹے دکاندار تھوک کا کاروبار کرنے والوں پر الزام لگا رہے ہیں۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ جب سے حکومت نے سرکاری ریٹ مقرر کیا ہے چینی شہر سے غائب ہوگئی ہے، حکومت اگر ملز مالکان پر قابو پا لے تو چینی سرکاری ریٹ پر عوام کو دستیاب ہو سکتی ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی شہر سے غائب ہوگئی، حکومتی رٹ کہاں ہے۔