چینی باہر بھیجنے میں کون سی شوگر ملز ملوث تھیں؟ فہرست سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
اسلام آباد:پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں آج چینی بحران پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس میں چینی کی برآمد، درآمد، قیمتوں میں اضافے اور شوگر ملز مالکان کی اجارہ داری پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔ اجلاس میں ارکان کی جانب سے حکومت، شوگر مافیا اور ایڈوائزری بورڈ پر سخت تنقید کی گئی۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار نے اجلاس کو بتایا کہ شوگر انڈسٹری کو صوبائی حکومتیں ریگولیٹ کرتی ہیں اور شوگر ایڈوائزری بورڈ میں وفاق اور صوبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔ بریفنگ کے مطابق بورڈ چینی کے موجودہ اسٹاک، ضروریات اور پیداوار کا جائزہ لیتا ہے، اور کرشنگ سیزن ہر سال 15 نومبر سے 15 مارچ تک جاری رہتا ہے۔
سیکرٹری صنعت و پیداوار کے مطابق گزشتہ دس سال میں 5.
سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ چینی کے موجودہ ذخائر نومبر تک کے لیے کافی ہیں، لیکن اس سال درآمد کی ضرورت پیش آ سکتی ہے۔
سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ گنے کی پیداوار کم ہونے اور کرشنگ میں تاخیر کے باعث مسائل پیدا ہوئے۔ ان کے مطابق اس وقت چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے ہے، جو اگست میں 167 اور ستمبر میں 169 روپے تک جا سکتی ہے۔ تاہم چیئرمین پی اے سی کے استفسار پر انہوں نے تسلیم کیا کہ چینی کی فی کلو فروخت کی اوسط قیمت 173 روپے ہے۔
چیئرمین پی اے سی اور دیگر ارکان نے قیمتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ میں چینی 210 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ’صرف 42 شوگر ملز کی خاطر عوام کو ذلیل کیا جا رہا ہے‘ اور یاد دلایا کہ انہوں نے شوگر ملز مالکان کی فہرست طلب کی تھی۔
سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ان کے پاس ملز کی فہرست موجود ہے، جس پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شوگر ملز نہیں بلکہ مالکان اور ڈائریکٹرز کی تفصیلات درکار ہیں۔ پی اے سی نے فوری طور پر شوگر ملز مالکان کے ناموں کی فہرست طلب کر لی۔
بعد ازاں وزارت صنعت و پیداوار نے شوگر ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کی فہرست، چینی برآمد و درآمد کرنے والی شوگر ملز کے نام اور ملکوں کی تفصیل بھی پیش کر دی۔
چینی ایکسپورٹ کرنے والی ملز کی فہرست
جن ممالک کو چینی ایکسپورٹ کی گئی ان کی فہرست
بریفنگ کے مطابق گزشتہ برس 40 کروڑ ڈالر مالیت کی 7 لاکھ 49 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی، جس میں سے سب سے زیادہ یعنی 4 لاکھ 94 ہزار ٹن چینی افغانستان کو بھیجی گئی۔ سب سے زیادہ چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر مل نے برآمد کی۔
ارکان پی اے سی نے انکشاف کیا کہ 117 روپے فی کلو برآمد کی گئی چینی بعد ازاں 170 روپے میں درآمد کی گئی۔ خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ’یہ ڈاکے صرف تب ہی کیوں پڑتے ہیں جب ملز مالکان کی حکومت آتی ہے؟‘
رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر نے دعویٰ کیا کہ ملک میں سب سے زیادہ شوگر ملز زرداری خاندان کی ہیں، دوسرے نمبر پر جہانگیر ترین اور تیسرے نمبر پر شریف فیملی کی ملز آتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2017 میں شوگر مافیا کو برآمد کی اجازت کے ساتھ 10 روپے فی کلو سبسڈی دی گئی۔ عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں۔
ان کے اس بیان پر پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے سخت ردعمل دیا اور کہا، ’عامر ڈوگر اپنے الزامات کو ثابت کریں یا واپس لیں۔ ہم تو صرف یہ کہتے ہیں کہ شوگر سیکٹر میں حکومتی مداخلت ختم ہونی چاہیے۔‘
سینیٹر بلال نے بھی عامر ڈوگر سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں، جبکہ چیئرمین کمیٹی خواجہ شیراز نے کہا کہ چینی کی برآمد یا درآمد کے تمام فیصلے مختلف وزارتوں میں سمریوں کی منظوری سے ہوتے ہیں۔ خواجہ شیراز نے مزید استفسار کیا، ’کیا کسی نے یہ اعتراض نہیں اٹھایا کہ چینی درآمد پر دی گئی ٹیکس چھوٹ آئی ایم ایف معاہدے کے خلاف تھی؟‘
چیئرمین پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ ان شوگر ملز مالکان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی جنہوں نے قیمتیں نہ بڑھانے کی یقین دہانی کروا کر بھی قیمتیں بڑھا دیں؟ اس پر سیکرٹری صنعت نے وضاحت کی کہ چینی کی ”ایکس مل“ قیمت شوگر ایڈوائزری بورڈ کی سفارش پر مقرر کی جاتی ہے۔
عامر ڈوگر کے ریمارکس پر سینیٹر افنان اللہ نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’یہ بھی بتائیں کہ آپ کی پارٹی کس کے پیسے سے بنی؟‘ جس کے بعد اجلاس میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور ماحول کشیدہ ہو گیا۔
معین پیرزادہ نے شوگر ایڈوائزری بورڈ کو ”فساد کی جڑ“ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ شوگر مافیا براہ راست حکومتوں کا حصہ ہے، اور عوام کو لوٹ کر ذاتی مفاد حاصل کیا جا رہا ہے۔
پی اے سی نے آخر میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز مالکان کے نام، ان کے کاروباری مفادات اور برآمد و درآمد میں کردار کو قوم کے سامنے واضح کیا جائے تاکہ چینی بحران کے اصل ذمے داروں کا تعین ہو سکے۔
Post Views: 6ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شوگر ملز مالکان ایڈوائزری بورڈ سیکرٹری صنعت پی اے سی نے عامر ڈوگر برا مد کی بتایا کہ کی فہرست کے مطابق ٹن چینی چینی کی کہ چینی کہ شوگر لاکھ ٹن فی کلو کہا کہ کی گئی کیا کہ
پڑھیں:
فٹ بال ٹیم ظاہر کرکے 17 نوجوانوں کو بیرون ملک بھیجنے والا انسانی اسمگلر گرفتار
پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے جعلی رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کے ذریعے 17 نوجوانوں کو جاپان بھیجنے والے انسانی اسمگلر کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: انسانی اسمگلروں کیخلاف کریک ڈاؤن، 2 گرفتار، 3 بینک اکاؤنٹس منجمد
ایف آئی اے کی کارروائی میں بدنام زمانہ ایجنٹ وقاص علی کو سیالکوٹ سے گرفتار کیا گیا، جو جعلی فٹ بال ٹیم ظاہر کر کے نوجوانوں کو جاپان بھجوانے میں ملوث تھا۔
ملزم نے ویزا حاصل کرنے کے لیے جعلی پاکستان فٹ بال فیڈریشن کا لیٹر اور وزارتِ خارجہ کا جعلی این او سی استعمال کیا۔
حکام کے مطابق وقاص علی نے 17 افراد کو جاپان کے وزٹ ویزے دلوا کر یکم جنوری 2024 کو روانہ کیا اور ہر شخص سے 40 سے 45 لاکھ روپے وصول کیے۔ ملزم کے خلاف ایف آئی اے میں متعدد مقدمات درج ہیں۔
رپورٹس کے مطابق وقاص علی نے رواں سال بھی جعلی 22 رکنی فٹ بال ٹیم کو جاپان بھیجا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے بلوچستان کا انسانی اسمگلرز کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن
ایف آئی اے کی جانب سے دیگر سہولت کاروں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں تاکہ انسانی اسمگلنگ کے اس نیٹ ورک کو مکمل طور پر بے نقاب کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی اسمگلر گرفتار جعلی رجسٹریشن فٹ بال ٹیم وی نیوز