پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر حکومت کے دعوے اور اصل حقائق میں فرق واضح ہو گیا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے ” پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق جھوٹ” کے عنوان سے 38 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر دیا، جس میں حکومت کی قیمتوں کے تعین میں مبینہ غلط بیانی، شفافیت کی کمی اور عوام پر ڈالے گئے بوجھ کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت 22 ڈالر فی بیرل پاکستان میں 30 روپے فی لیٹر تھی،2025 میں بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل، پاکستان میں پٹرول 272 روپے فی لیٹر ہوگیا،فی لیٹر پیٹرول پر حکومتی پیٹرولیم لیوی 103 روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی،پیٹرولیم لیوی کے نام پر گزشتہ مالی سال میں عوام کی جیب سے 1.
رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے گزشتہ 20 سال میں حکومتی وزراء کے حقیقت سے متصادم بیانات کا بھی جائزہ لیاگیا،رپورٹ میں پیٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کو محض فریب قرار دے دیا گیا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ کے مطابق اوگرا صرف سفارش کرتا ہے، حقیقی قیمتیں حکومت طے کرتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ٹیکسز اور لیوی کا بڑا حصہ شامل ہے،پیٹرولیم قیمتوں میں کمی تاخیر کا شکار اضافہ فی الفور حکومت کا دہرا معیار قرار ہے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام ریلیف کی بجائے مہنگائی کی بڑی وجہ ہے، پاکستان میں حکومتوں کی جانب سے حقیقی قیمت چھپا کر عوام کو اندھیرے میں رکھا جاتا ہے،قومی مفاد کے نام پر ٹیکسوں میں اضافہ، حکومتی اخراجات بدستور برقرار رہتے ہیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ میں الیکشن سے قبل پیٹرولیم مصنوعات سستی حکومت میں آنے کے بعد مہنگی کرنے کی سیاسی چال بھی بے نقاب ہوگئی،حکومت میں آنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق موقف میں تبدیلی بھی رپورٹ میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم پر پاکستان کے مقابلے میں انڈیا، فرانس، تھائی لینڈ میں شفاف نظام ہے، پاکستان کا ماڈل بے ضابطگی، سیاسی مداخلت اور معلومات کے فقدان پر مبنی ہے،رپورٹ میں قیمتوں کے تعین کے لئے اوگرا کو با اختیار اور فارمولہ شائع کرنے کی سفارش جبکہ پیٹرولیم سیکٹر سے متعلق اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات پاکستان میں کی قیمتوں رپورٹ میں فی لیٹر کی قیمت
پڑھیں:
پاؤ بھاجی کی پلیٹ نے کیسے دو کروڑ روپے سے زائد کی پراسرار ڈکیتی کا سراغ لگانے میں مدد کی
نئی دہلی(انٹرنیشنل ڈیسک) پاؤ بھاجی کا نام کھانے پینے کے شوقین افراد کے لیے نیا نہیں لیکن یہ بات بہت سے لوگوں کے لیے یقیناً حیران کن ہو سکتی ہے کہ پاؤ بھاجی کی مدد سے انڈیا میں ڈکیتی کا ایک بڑا منصوبہ بے نقاب ہو سکا۔
سونے کی اس ڈکیتی کے پس پشت موجود شخص پیشے کے اعتبار سے خود بھی سونے(گولڈ) کا کاروبار کرتا تھا اور کاروبار کے دوران اس پر 40 لاکھ روپے کا قرض چڑھ گیا جسے وہ واپس کرنا چاہتا تھا تاہم اس کا سبب نہیں بن پا رہا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کے لیے انھوں نے سونے کا کاروبار کرنے والے ایک اور تاجر موتھللا ملک کو لوٹنے کا منصوبہ بنایا۔
اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے انھوں نے ایک گروپ تشکیل دیا جس نے کرناٹک کے قصبے کلبُرگی میں موتھللا ملک کی جیولری شاپ کو لوٹنےکا پلان بنایا۔
اس کے گینگ میں پانچ لوگ شامل تھے۔ انھوں نے ڈکیتی سے پہلے آپس میں بات چیت کی اور اس کے بعد ان میں سے چار افراد اپنے چہرے مکمل طور پر ڈھانپ کر دکان میں داخل ہوئے تاکہ ان کی شناخت نہ ہو سکے۔
لٹیروں نے موتھللا ملک کو ڈرانے کے لیے ایک لائٹر کا استعمال کیا جو دیکھنے میں پستول جیسا تھا۔
ڈکیتی کے دوران اس گینگ نے دکان کے سی سی ٹی وی کیمرے بند کر دیے، دکان کے مالک کے ہاتھ پیر رسی سے باندھے اور تقریباً 2 کروڑ 15 لاکھ روپے مالیت کا سونا اور زیورات لے اڑے۔
پولیس کو تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم تک پہنچنے کا سراغ پاؤ بھاجی کی ادائیگی کے لیے استعمال کیے گئے نمبر سے ملا۔
کلبُرگی کے پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی ہندی کو بتایا کہ ’واقعے کے وقت مرکزی ملزم نے ایک مختلف موبائل فون استعمال کیا تھا لیکن جب انھوں نے پاؤ بھاجی کی ایک پلیٹ کے لیے ادائیگی کی تو انھوں نے ایک مختلف نمبر استعمال کیا۔ یہ ہمارے لیے سب سے اہم اشارہ ثابت ہوا۔‘
ڈکیتی کی واردات میں کیا ہوا
تھانے میں درج کروائی گئی اپنی شکایت میں موتھللا ملک نے بتایا کہ 11 جولائی کو رات 12 بج کر 15 منٹ پر چار آدمی ان کی دکان میں گھس آئے۔ ان میں سے ایک نے ان کے سر پر بندوق تانی، دوسرے نے ان کی گردن پر چاقو رکھ کر دھمکایا اور تیسرے نے سی سی ٹی وی کی تاریں کاٹ دیں۔
موتھللا ملک نے رپورٹ میں درج کروایا کہ ڈاکوؤں نے انھیں تجوری کی چابیاں دینے کا حکم دیا اور ان کے ہاتھ اور ٹانگیں باندھ دیں، ان کے منہ میں کپڑا ٹھونس کر ٹیپ لگا دی۔
موتھللا ملک کی شکایت کی بنیاد پر کلبُرگی پولیس نے اس گینگ کی تلاش کے لیے پانچ ٹیمیں تشکیل دیں۔
تحقیقات کے دوران پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی تو پتہ چلا کہ دکان میں صرف چار لوگ داخل ہوئے تھے لیکن سی سی ٹی وی فوٹیج میں پانچ افراد دکان کے باہر نظر آئے۔
ڈکیتی میں ملوث چار افراد نے اپنے موبائل پھینک دیے تھے جبکہ پانچویں شخص کے موبائل نمبر کا پتہ نہیں چل سکا۔
سراغ کیسے ملا
جب پولیس نے علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالا تو ان میں سے ایک شخص پاؤ بھاجی کی دکان پر کھڑا نظر آیا جہاں سے اس کا نمبر انھوں نے ڈھونڈ نکالا اور یہ پانچواں شخص پورے کیس کا ماسٹر مائنڈ اور قرض کے بوجھ تلے دبا سنار نکلا۔
پولیس نے دکان میں داخل ہونے والے چاروں کے موبائل نمبروں کی جانچ شروع کردی۔
تحقیقات میں پتہ چلا کہ ایک ملزم اتر پردیش کا رہنے والا ہے لیکن ابھی وہ ممبئی میں فٹ پاتھ پر کپڑے بیچتا ہے۔
پولیس کے مطابق دوسرا ملزم موبائل چوری جیسے چھوٹے موٹے جرائم میں ملوث تھا اور ممبئی میں رہتا تھا۔ جبکہ باقی دو ملزم مقامی رہائشی ہیں۔
پولیس نے ان میں سے اب تک تین افراد کو گرفتار کیا جن میں مغربی بنگال کے تین رہائشی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ باقی دو ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس ڈکیتی کے منصوبے کو ترتیب دینے والے مرکزی ملزم کا تعلق مغربی بنگال سے ہے لیکن کلبُرگی میں ان کا کاروبار تھا۔
تحقیقات کے دوران پتہ چلا کہ مرکزی ملزم جیولری کی دکان میں داخل نہیں ہوا تھا اور یہی وہ پانچواں شخص تھا جو ڈکیتی کے دوران جائے واردات سے دور تھا لیکن اسی نے گینگ کے باقی ارکان تک پہنچنے میں پولیس کو اہم سراغ فراہم کیے تھے۔
پولیس کمشنر ڈاکٹر ایس شرنپا نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ ’ہمیں جو معلومات ملیں اس کے مطابق یہ جرم چار افراد نے کیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں چار افراد کو دکان میں داخل ہوتے اور نکلتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ ہمیں پتہ چلا کہ پانچواں شخص جیولری شاپ میں داخل نہیں ہوا اور وہی مرکزی ملزم تھا۔‘
چوری سے زیادہ سونا برآمد
پولیس نے تفتیش کے دوران مجرموں کا سراغ لگا کر ان سے 2.8 کلو وزن کا سونا اور زیورات برآمد کر لیے۔ لیکن یہ موتھللا ملک کی کہانی سے مختلف حقائق تھے۔
موتھللا ملک نے پولیس سے شکایت کی تھی کہ ان کا 850 گرام سونا چوری ہوا ہے۔ لیکن جب پولیس نے اس کے کھاتوں کی جانچ کی تو اعداد و شمار آپس میں نہیں ملے۔
ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے کاروباری دستاویزات میں دو کلو گرام سونے کا کوئی حساب نہیں رکھا۔
ان تفصیلات کے سامنے آنے پر پولیس نے اس معاملے میں ایک علیحدہ کیس درج کیا ہے۔
پولیس کے مطابق اس پورے گینگ کے رابطے کئی ریاستوں میں پھیلے ہوئے ہیں اور ان کے خلاف 10 سے 15 ڈکیتی کے مقدمات درج ہیں۔
Post Views: 5