امریکا کی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئے تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کر دی گئیں، جو کہ 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

یونیورسٹی کے بایو ریسرچ شعبے کے سربراہ جارج اسمتھ کے مطابق پیر کے روز مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی میں تقریباً 80 دودھ دینے والی گائیں نئی تعمیر شدہ ’ڈیری کیٹل ٹیچنگ اینڈ ریسرچ سینٹر‘ منتقل کی گئیں جبکہ منگل کے روز بھی 180 گائیں اس سینٹر میں منتقل کی گئی، اس مرحلہ وار منتقلی کو ’اکیسویں صدی کی مویشی منتقلی‘ قرار دیا۔ گائیں یونیورسٹی کے پرانے اور نئے فارم کے درمیان بنائی گئی باڑ کے ذریعے، تالیاں بجا کر اور سیٹیاں مار کر منتقل کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: سرکاری نرخ مسترد، ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کا دودھ کی قیمت میں اضافے کا اعلان

نئی سہولت 1 لاکھ 65 ہزار مربع فٹ پر مشتمل جدید مویشی خانہ رکھتی ہے، جو تحقیقی گنجائش کو بڑھا کر 680 گایوں تک لے جائے گا۔ اس میں جدید بارن، فیڈ سینٹرز، دودھ دوہنے کے یونٹ اور لیبارٹریز بھی شامل ہیں۔

ویٹرنری کالج کی ڈین کم ڈوڈ نے کہا کہ ’پرانے سینٹر میں وہ سہولیات موجود نہیں تھیں جو ہمارے طلبا کو آج کی جدید ڈیری انڈسٹری سے ہم آہنگ کر سکیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ویگن غذا کیا ہے، یہ بچوں پر منفی اثرات کیسے ڈالتی ہے؟

جارج اسمتھ نے بتایا کہ مشی گن دودھ کی فی گائے پیداوار میں پورے امریکا میں سرفہرست ہے اور ڈیری صنعت ریاست کی زرعی معیشت میں سب سے بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ اُن کے بقول ’جب باقی ادارے ڈیری پروگرام بند کر رہے ہیں، ہم اس میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، آخر آئس کریم کون نہیں پسند کرتا۔‘

ریاست مشی گن نے اس 18 ماہ کے منصوبے کے لیے 3 کروڑ ڈالر فراہم کیے، جبکہ باقی رقم یونیورسٹی کے سابق طلبا، عطیہ دہندگان اور ڈیری صنعت کے شراکت داروں نے مہیا کی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا تحقیق گائیں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا گائیں مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی

پڑھیں:

چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے صوبہ پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20 لاکھ امریکی ڈالر کی رقم جاری کر دی ہے۔سرکاری خبررساں ایجنسی نے وزارتِ اقتصادی امور کی جاری کردہ رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط بنانے، ادارہ جاتی روابط کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان جاری ترقیاتی تعاون کو مستحکم کرنے پر مرکوز ہے۔ یہ تازہ ادائیگی بیجنگ کے پاکستان میں صوبائی ترقی اور ادارہ جاتی صلاحیت بڑھانے کےپروگراموں میں مسلسل مالی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

پی ٹی آئی ، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق

اس کے ساتھ ہی یہ چین کی اس عملی ترقیاتی حکمتِ عملی کو بھی نمایاں کرتی ہے جو چین، پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے منسلک بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے آگے بڑھ کر دوطرفہ تعاون کے فریم ورک کے تحت جاری ہے۔ستمبر 2025 کے دوران چین کی مجموعی ادائیگیاں تقریباً 20 لاکھ ڈالر رہیں، جبکہ مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران چین کی مجموعی معاونت، جس میں گرانٹس اور قرضے دونوں شامل ہیں، 97.5 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔پنجاب کے منصوبے کے علاوہ، چین نے ملک کے مختلف علاقوں میں اہم تعمیرِ نو اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون جاری رکھا۔

لاہور میں شہری کے قتل کا معمہ حل ہوگیا، مقتول کو اس کی بیوی نے اپنے آشنا کے ساتھ مل کر قتل کیا

ان میں خیبر پختونخوا کے ضلع باڑہ میں مکمل طور پر تباہ شدہ اسکولوں کی تعمیر نو کے لیے 44.7 لاکھ ڈالر، بلوچستان میں مکانات کی تعمیر کے لیے 60 لاکھ ڈالر، اور پاکستان کے نئے جیوڈیٹک ڈیٹم کے قیام کے لیے 10.8 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔چین قومی اہمیت کے حامل کئی بڑے منصوبوں میں بھی شراکت دار ہے، جن میں شاہراہِ قراقرم (ٹھاکوٹ تا رائیکوٹ سیکشن) کی منتقلی، پاکستان اسپیس سینٹر(سپارکو ) کا قیام اور قائداعظم یونیورسٹی میں چین-پاکستان جوائنٹ ریسرچ سینٹر برائے ارضی سائنسز کا قیام شامل ہے۔

یہ تمام منصوبے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے اور سائنسی صلاحیتوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے وسیع تر ترقیاتی شراکت داری کا حصہ ہیں۔مزید برآں چین کا تعاون صرف منصوبہ جاتی امداد تک محدود نہیں ہے۔ چین پاکستان کے زرمبادلہ کے استحکام میں بھی کردار ادا کر رہا ہے اور اس وقت 4 ارب ڈالر کا “سیف چین ڈیپازٹ” برقرار رکھے ہوئے ہے جو پاکستان کے بیرونی مالیاتی کا ایک اہم جزو ہے اور معیشت کے استحکام اور توازنِ ادائیگی کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔پنجاب کے معاشی و تکنیکی تعاون منصوبے کے لیے حالیہ رقم کی فراہمی بیجنگ کی متنوع ترقیاتی شمولیت کو اجاگر کرتی ہے جو نچلی سطح کے تکنیکی تعاون سے لے کر بڑے اقتصادی منصوبوں تک دوہری نوعیت کے تعاون کو ظاہر کرتی ہے۔ماہرین کے مطابق، چین سے مالی معاونت کے تسلسل کو پاکستان اور بیجنگ کے درمیان پائیدار ترقی، معاشی استحکام اور باہمی تعلقات کے مزید فروغ کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میکسیکو ،سپرمارکیٹ میں خوفناک دھماکہ 23 افراد ہلاک

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
  • چین نے پنجاب میں معاشی اور تکنیکی تعاون کے منصوبے کے لیے 20لاکھ ڈالر کی رقم جاری کردی
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • ایشوریا رائے ایسا کیا کرتی ہیں کہ 52سال کی عمر میں بھی ان کے حسن کا چرچا برقرار ہے؟
  • مٹیاری: شہر بھرمیں کیمیکل ملے دودھ کی چائے فروخت ہونے لگی
  • نوکری سے نکالنے پر ملازم نے بریانی سینٹر کے مالک پر فائرنگ کردی
  • پولیس اسٹیٹ
  • سائبیریائی ہوائیں کب پاکستان پہنچیں گی، موسم سرما کو کتنا طویل بنائیں گی؟
  • ای چالان: کراچی میں کن مقامات پر کیمرے  نگرانی کررہے ہیں؟
  • استنبول مذاکرات: عبوری رضامندی اور خطے میں امن کی جانب پیش قدمی