اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) 2021 میں نوجوان افغان خاتون فاریبہ٭ نے یونیورسٹی میں ڈگری کی تعلیم کا آغاز ہی کیا تھا کہ طالبان دوبارہ برسراقتدار آ گئے اور انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کو ثانوی اور اعلیٰ درجے کی تعلیم کے حصول سے روک دیا۔

یہ طالبان کی جانب سے افغان خواتین اور لڑکیوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کے اقدامات میں سے ایک تھا اور آج افغانستان صنفی فرق کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

فاریبہ کہتی ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں آتی کہ ان تاریک حالات میں امید کو کیسے برقرار رکھیں۔

Tweet URL

افغانستان دنیا کا واحد ملک نہیں جہاں صنفی مساوات میں کمی آ رہی ہے بلکہ دنیا بھر کے ایک چوتھائی ممالک میں کسی نہ کسی حد تک یہ صورتحال دیکھی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ میں خواتین کے ادارے 'یو این ویمن' کے قیام کو 15 سال ہو گئے ہیں اور موجودہ حالات میں اس کی ذمہ داریوں اور کام کی اہمیت اور ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔

ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیما بحوث کہتی ہیں کہ یہ پیچھے ہٹنے کا نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا وقت ہے۔

صنفی مساوات میں کمی

'یو این ویمن' کا قیام جولائی 2010 میں عمل میں آیا اور یہ ادارہ 80 ممالک میں خواتین اور لڑکیوں کو اپنی پوری صلاحیتوں سے کام لینے کے لیے بااختیار بنا رہا ہے۔

لڑکیوں کی تعلیم اور انہیں قانونی حقوق دلانے کے معاملے میں کڑی محنت سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے باوجود صنفی مساوات میں کمی آ رہی ہے اور اس ہدف کی جانب پیش رفت انتہائی سست رو ہے۔

اس وقت دنیا میں 10 فیصد خواتین اور لڑکیاں شدید غربت کا شکار ہیں جسے موجودہ رفتار سے ہونے والے اقدامات کے ذریعے ختم کرنے میں 137 برس درکار ہوں گے۔

گزشتہ دہائی میں مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں اور ان کے قریب رہنے والی خواتین کی تعداد دو گنا بڑھ گئی ہے جنہیں صنفی بنیاد پر تشدد کے سنگین خطرات، غذائی عدم تحفظ اور خوراک کی قلت جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

103 ممالک ایسے ہیں جہاں کبھی کسی خاتون نے حکومت نہیں سنبھالی اور اس معاملے میں موجودہ رفتار سے ہونے والے اقدامات کو مدنظر رکھا جائے تو یہ ہدف 130 برس میں حاصل ہو گا۔

اگرچہ ڈیجیٹل انقلاب اور مصنوعی ذہانت دنیا میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیاں لا رہی ہے لیکن ڈیجیٹل تقسیم بڑھتی جا رہی ہے جس کے باعث خواتین اور لڑکیوں کو ایسے ذرائع تک رسائی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جن کے ذریعے مستقبل تعمیر ہو گا۔

تاہم، ان تاریک حالات کے باوجود یا غالباً انہی کے سبب 'یو این ویمن' صںفی مساوات اور خواتین کی بااختیاری کے لیے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

جنگ اور امن

دنیا بھر میں 600 ملین سے زیادہ خواتین اور لڑکیاں مسلح تنازعات کا شکار علاقوں میں یا ان سے 50 کلومیٹر کے فاصلے پر رہتی ہیں۔ اس طرح قیام امن کے عمل میں ان کا اہم کردار ہو سکتا ہے۔

حقائق سے ثابت ہوتا ہے کہ امن کے لیے کی جانے والی کوششیں خواتین کی شمولیت کے نتیجے میں مزید پائیدار ہوتی ہیں۔

اس کے باوجود 2020 اور 2023 کے درمیان ہونے والی 80 فیصد امن بات چیت میں خواتین شامل نہیں تھیں۔ البتہ، بعض ممالک میں اس حوالے سے نمایاں بہتری دیکھنے کو ملی ہے جہاں امن سے متعلق سرگرمیوں میں خواتین کے کردار اور نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے۔

یوکرین اس کی نمایاں مثال ہے جہاں اب خواتین کی بڑی تعداد بارودی سرنگوں کی صفائی کے شعبے میں بھی کام کر رہی ہے جو قبل ازیں مردوں سے مخصوص سمجھا جاتا تھا۔

یوکرین کے حوالے سے یہ بات اس لیے بھی اہم ہےکہ وہاں جاری جنگ کے نتیجے میں 20 فیصد علاقہ بارودی سرنگوں یا اَن پھٹے بارودی مواد سے اٹا ہے۔

اجتماعی کوششوں کی افادیت

اگرچہ اس امر کی واضح شہادتیں موجود ہیں کہ حکومتوں میں کوٹہ مخصوص کرنے سے صنفی مساوات کو یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے لیکن اس کے باجود پالیسی سازی کے حوالے سے کئی طرح کی بات چیت میں خواتین کو شامل نہیں کیا جاتا۔

اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے یو این ویمن خواتین کے ذریعے اور ان کے لیے اجتماعی اقدامات کی حمایت میں کام کرتی ہے جن کی آوازیں متحدہ حیثیت میں زیادہ پراثر ہوتی ہیں۔

الکاہل خطے کے ممالک میں دیکھا جائے تو بازاروں میں دکانداروں کی بڑی تعداد خواتین پر مشتمل ہے لیکن ان بازاروں کا انتظام جن شہری کونسلوں کے سپرد ہے ان میں مردوں کا غلبہ ہے۔

اسی وجہ سے ماضی قریب میں ان خواتین کے مسائل نظرانداز ہو جاتے تھے۔

تاہم، یو این ویمن کی معاونت سے 2014 میں شروع کردہ ایک منصوبے کے تحت 50 ہزار سے زیادہ خواتین دکانداروں نے اپنی انجمنیں بنائیں جن کی بدولت انہیں اجتماعی سودے بازی میں سہولت ملی اور اپنے حالات کار میں طویل مدتی بہتری لانا ممکن ہوا۔

امید کی جستجو

افغانستان میں طالبان حکومت نے 80 سے زیادہ ایسے احکامات جاری کیے ہیں جن سے خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق محدود ہو گئے ہیں۔

اس طرح، ان کی صلاحیتوں کو 80 انداز میں محدود کیا گیا ہے اور ان کے پاس امید کھونے کی 80 وجوہات ہیں۔

انیتا نامی خاتون طالبان کے آنے سے پہلے مصورہ اور استاد کی حیثیت سے کام کرتی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب ان کی زندگی میں قوس قزح کے رنگ ماند پڑ گئے ہیں اور انہیں مصوری کے لیے کوئی رنگ دکھائی نہیں دیتا۔

تاہم اس کے باوجود افغان خواتین امید کھونے کو تیار نہیں۔

وہ اپنے لیے قائدانہ کردار حاصل کرنے کے مقصد کو لے کر مقامی سطح پر اپنی تنظیمیں قائم کر رہی ہیں اور دیگر خواتین کو ایسے وقت کے لیے تیار کرنے میں مصروف ہیں جب وہ دوبارہ اپنے بنیادی حقوق سے کام لے سکیں گی۔

اس وقت دنیا بھر میں صنفی مساوات کے لیے درکار مالی وسائل میں 420 ارب ڈالر کی کمی ہے۔ اس طرح یو این ویمن کا کام آسان نہیں رہا لیکن ادارہ اب بھی صںفی مساوات کے لیے اپنی کوششوں میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔

انیتا خواتین کو پیغام دیتی ہیں کہ وہ زندگی کے اتار چڑھاؤ میں امید نہ کھوئیں اور بہتری کے لیے جدوجہد جاری رکھیں۔

*فاریبہ اصلی نام نہیں ہے، یہ نام مذکورہ طالبہ کی شناخت مخفی رکھنے کے لیے دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خواتین اور لڑکیوں کو صنفی مساوات یو این ویمن میں خواتین کے باوجود خواتین کی ممالک میں خواتین کے کے لیے اور ان رہی ہے ہیں کہ

پڑھیں:

پی ٹی آئی نے مشعال یوسفزئی کو خواتین کی نشست پر سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مشعال یوسفزئی کو خواتین کی نشست پر سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر مشعال یوسفزئی کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کیا گیا اور پارٹی کے دیگر امیدواروں کو 30 جولائی تک دستبردار ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیبر پختونخوا سینیٹ الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن کا اتحاد تمام نشستیں جیت گیا

غیر حتمی غیر سرکاری نتیجہ کے مطابق ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے امید وار اعظم سواتی کامیاب ہوگئے، ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی ف کے امید وار دلاور خان کامیاب ہوئے۔

ساجدہ بیگم، مومنہ باسط، سمیرا شمس اور صائمہ خالد کو سینیٹ ریس سے دستبردار ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

خیبرپختونخوا میں خواتین کی نشست پر سینیٹ ضمنی انتخاب 31 جولائی کو ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
  • جرمن کوہ پیما لاؤرا ڈالمائر کی موت کی تصدیق
  • پی ٹی آئی نے مشعال یوسفزئی کو سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا،نوٹیفکیشن جاری
  • پنچایت، جرگہ اور غیرت کے نام پر قتل؛ ایک کڑوی حقیقت
  • پی ٹی آئی نے مشعال یوسفزئی کو خواتین کی نشست پر سینیٹ کا ٹکٹ جاری کر دیا
  • جدید سیاست میں خواتین کی رول ماڈل
  • صنفی بنیادوں پر خواتین کا قتل یا فیمی سائیڈ
  • بلوچستان میں اسرائیلی ادارے کے سرگرم ہونے کا انکشاف
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملے، خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 30 ہلاکتیں