جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جولائی 2025ء) * جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زور
جرمن وزیر خارجہ کا دورہ اسرائیل، مقصد جنگ بندی پر زورجرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول دو روزہ دورے پر آج جمعرات کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد غزہ پٹی کے بحران کے تناظر میں جنگ بندی اور اس تباہ شدہ علاقے میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے پر زور دینا ہے۔
وفاقی جرمن وزیر خارجہ اپنے اس دورے کے دوران مختلف فریقوں سے ملاقاتیں کریں گے اور مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بارے میں برلن حکومت کی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کریں گے۔ یوہان واڈے فیہول کی اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار اور فلسطینی اتھارٹی کے نمائندوں سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
(جاری ہے)
جرمن چانسلر فریڈرش میرس کے مطابق ان مذاکرات کے دوران یہ امر بھی زیر غور آ سکتا ہے کہ آیا جرمنی اسرائیل کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی حمایت کرے گا۔
واضح رہے کہ یورپی کمیشن نے اسرائیل کی ’’ہورائزن یورپ‘‘ نامی ریسرچ فنڈنگ پروگرام میں شرکت کو فوری اور جزوی طور پر معطل کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ غزہ پٹی میں انسانی بحران کا فوری اور پائیدار طور پر سدباب کرے۔
فریڈرش میرس نے اسی ہفتے اپنی سکیورٹی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کہا تھا کہ جرمنی غزہ پٹی میں جامع اور مستقل جنگ بندی پر زور دے رہا ہے۔ برلن حکومت نے حماس اور اسرائیلی حکومت دونوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک ایسے معاہدے تک پہنچیں، جس کے تحت یرغمالیوں کی رہائی، جن میں جرمن شہری بھی شامل ہیں، ممکن ہو سکے اور حماس کے دہشت گردوں کو غیر مسلح کیا جا سکے۔
ابتدائی منصوبے کے مطابق جرمن وزیر خارجہ یوہان واڈے فیہول کو اپنے فرانسیسی اور برطانوی ہم منصب وزراء کے ساتھ اسرائیل کا مشترکہ دورہ کرنا تھا، تاہم یہ منصوبہ عملی شکل اختیار نہ کر سکا۔
ادارت: عاطف توقیر، مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
اسلام آباد:ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان کی دعوت پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اور امداد سمیت دیگر معاملات پر استنبول میں ہونے والے عرب و اسلامی وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ایک روزہ دورے پر کل استنبول جائیں گے۔
دفترخارجہ کے مطابق استنبول اجلاس کے دوران پاکستان اس بات پر زور دے گا کہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عمل درآمد، مقبوضہ فلسطینی علاقوں بالخصوص غزہ سے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا، فلسطینی عوام تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی اور غزہ کی تعمیر نو کو یقینی بنایا جائے۔
پاکستان اس موقع پر اس مؤقف کا اعادہ بھی کرے گا کہ عالمی برادری کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے ایک آزاد، قابل بقا اور مسلسل ریاست فلسطین کے قیام کو یقینی بنانا چاہیے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں اور متعلقہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ ساتھ عرب امن منصوبے کے مطابق ہو۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس امر پر پختہ یقین رکھتا ہے اور ہمیشہ سے اس کوشش میں مصروف رہا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، امن اور عزت کے ساتھ ان کے حق خودارادیت کی تکمیل کے لیے تمام ممکنہ سفارتی و انسانی اقدامات کیے جائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان سات دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے ساتھ مل کر اس امن کوشش کا حصہ رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ امن معاہدہ شرم الشیخ میں طے پایا تھا۔