UrduPoint:
2025-09-17@23:52:53 GMT

درجنوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کیا ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

درجنوں ممالک کے خلاف ٹرمپ کے نئے ٹیرفس کیا ہیں؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 اگست 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں درجنوں ممالک اور بیرونی مقامات سے امریکہ درآمد کی جانے والی اشیا پر 10 فیصد سے لے کر 41 فیصد تک کے "باہمی محصولات" عائد کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایک دیگر ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے ہیں، جس کے تحت متعدد امریکی تجارتی شراکت داروں پر نئے محصولات کا اعلان کیا گیا ہے اور اس کا نفاذ یکم اگست کے بجائے اب سات سے گیارہ اگست کے درمیان ہو گا۔

کس کے خلاف کتنے ٹیرفس؟

اس نئے حکم کا اطلاق دنیا کے 68 ممالک اور 27 رکنی یورپی یونین پر ہوتا ہے۔ ان میں سے کچھ ممالک نے ٹیرفس میں کمی کے سودے پہلے ہی کر لیے تھے، جبکہ دوسروں کے پاس واشنگٹن کے ساتھ بات چیت کا کوئی موقع نہیں ملا۔

(جاری ہے)

اس نئے حکم نامے کے مطابق امریکہ کے لیے بھارتی برآمدات پر 25 فیصد، تائیوان کے لیے 20 فیصد، جنوبی افریقہ کے لیے 30 فیصد اور شام کے لیے 41 فیصد تک کی ٹیرفس کی شرحیں مقرر کی گئی ہیں۔

بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدے پر بات جاری تھی، تاہم اس کا کوئی حل نہیں نکلا جس کے بعد ٹرمپ نے بھارت کے خلاف پچیس فیصد ٹیرس کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کے لیے اب ٹیرفس کی نئی شرح 19 فیصد ہے، جس کے ساتھ ٹرمپ نے تجارتی معاہدہ ہونے کا گزشتہ روز اعلان کیا تھا۔

اسرائیل، آئس لینڈ، فجی، گھانا، گیانا اور ایکواڈور کے لیے 15 فیصد ٹیرفس کی بات کہی گئی ہے۔

غریب افریقی ملک لیسوتھو، جس نے ابتدائی طور پر 50 فیصد ٹیرف کا سامنا کیا تھا، اب اس پر صرف 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

نئے حکم نامے میں جن ممالک کا نام درج نہیں ہے، ان کے لیے محصولات کی بیس لائن 10 فیصد ہی رہے گی۔

خبر رساں ادارے اے پی نے ایک سینیئر امریکی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ ٹیرفس کے نفاذ میں تاخیر کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کو ٹیرفس کی شرحوں میں ہم آہنگی کے لیے وقت درکار ہے۔

ٹرمپ کے حکم میں کہا گیا ہے کہ کچھ تجارتی شراکت داروں نے، "مذاکرات میں مصروف ہونے کے باوجود، شرائط کی پیشکش کی ہے، جو میرے خیال سے، ہمارے تجارتی تعلقات میں عدم توازن کو کافی حد تک دور نہیں کرتے ہیں یا اقتصادی اور قومی سلامتی کے معاملات پر امریکہ کے ساتھ کافی حد تک ہم آہنگ ہونے میں ناکام رہے ہیں۔"

کینیڈا کے خلاف محصولات میں اضافہ

جمعرات کو رات دیر گئے ٹرمپ نے ایک اور ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے، جس میں پڑوسی ملک کینیڈا کی بعض اشیاء پر محصولات میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اوٹاوا پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ میں داخل ہونے والے "فینٹینیل اور دیگر غیر قانونی ادویات کے جاری سیلاب کو روکنے میں تعاون کرنے" میں ناکام رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت کینیڈا کی ان تمام اشیاء پر ٹیرف 25 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا ہے، جو امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے تجارتی معاہدے میں شامل نہیں ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ نئے ٹیرف سے بچنے کے لیے اگر ان اشیاء کو کسی دوسرے ملک کو بھیجا گیا، تو ایسے سامان پر 40 فیصد کی ٹرانس شپمنٹ کی رقم ادا کرنی ہو گی۔

واشنگٹن نے کہا کہ ٹیرف میں اضافہ کینیڈا کی "مسلسل بے عملی اور انتقامی کارروائی" کا نتیجہ ہے۔

ٹرمپ نے 35 فیصد شرح کے اعلان سے قبل وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں کہا، "ہم نے کینیڈا سے آج بات نہیں کی ہے۔ انہیں (کارنی کو) بلایا گیا ہے اور ہم دیکھیں گے۔"

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایگزیکٹو آرڈر پر ٹرمپ نے ایک دستخط کیے ٹیرفس کی کے خلاف کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فوج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں منشیات فروش دہشت گردوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں 3دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور انسدادِ منشیات اور داخلی سلامتی کے حوالے سے کئی اہم اعلانات کیے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کے حکم پر صبح امریکی فوج نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا۔ کارروائی میں وینزویلا کے منشیات فروش کارٹیل کے جہاز کو نشانہ بنایاگیا، جو امریکی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور مفادات کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے تصدیق کی ہے کہ امریکا نے منشیات کے خلاف جنگ میں کولمبیا کی اتحادی حیثیت ختم کر دی ہے جس کے نتیجے میں ملک کو امریکی فوجی امداد کی مد میں کروڑوں ڈالر نقصان ہو سکتا ہے۔پیٹرو نے کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں کہاکہ امریکا ہمیں ڈی سرٹیفائی کر رہا ہے حالانکہ منشیات کے کارٹیلز اور منشیات سے مالی معاونت پانے والی بائیں بازو کی گوریلا تنظیموں کے خلاف جنگ میں ہمارے درجنوں پولیس افسر اور فوجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے سب سے بڑے کوکین پیدا کرنے والے ملک کو سزا کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ کولمبیا کو کا کی کاشت اور منشیات کی عالمی منڈیوں میں ترسیل کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ منشیات کے کارٹیلز کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کر رہے ہیں ۔ 2022 ء میں اقتدار سنبھالنے کے بعد پیٹرو نے امریکی قیادت میں چلنے والی منشیات کے خلاف جنگ کو ناکام قرار دیتے ہوئے اس میں بنیادی تبدیلی کی وکالت کی جس کے تحت وہ سماجی مسائل کو حل کرنے پر زور دیتے ہیں جو منشیات کی سمگلنگ کو ہوا دیتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترکی کا اسرائیلی سے تجارتی بندھن
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
  • وینزویلا پر دوسرا امریکی حملہ ،3دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر15 ارب ڈالر کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • اسرائیل کا تقاریر سے کچھ نہیں بگڑے گا، مسلم ممالک مشترکہ آپریشن روم بنائیں: ایران
  • اسپین میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی مذاکرات کا آغاز