صدر ٹرمپ کا صدارتی فٹنس ایوارڈز کی بحالی کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی عوام کو صحت مند زندگی فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کھیل اور صحت سے متعلق سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے، اسی مقصد کے تحت صدارتی فٹنس ٹیسٹ اور فٹنس ایوارڈ کو دوبارہ بحال کیا جا رہا ہے۔
تقریب میں معروف ریسلر ٹرپل ایچ سمیت دیگر معروف ایتھلیٹس بھی موجود تھے۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ٹرپل ایچ میرے بہترین اور پرانے دوست ہیں، وہ 14 مرتبہ ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن بن چکے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ بہترین کھلاڑیوں کو صدارتی فٹنس ایوارڈز دیے جائیں گے، جب کہ خواتین اسپورٹس اور اولمپکس میں پیچھے رہ گئی ہیں، انہیں آگے لانے کے لیے بھی اصلاحات کی جا رہی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ فٹنس ٹیسٹ کی روایت ایک وقت میں بہت مقبول رہی تھی، اب اسے دوبارہ واپس لایا جا رہا ہے، اس سلسلے میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط بھی کر دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا اور چین کے درمیان ٹک ٹاک پر جاری ایک سال سے زائد پرانا تنازع بالآخر ختم ہوگیا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت ٹک ٹاک امریکا میں کام جاری رکھے گا۔ اس معاہدے کے مطابق ایپ کے امریکی اثاثے چینی کمپنی بائٹ ڈانس سے لے کر امریکی مالکان کو منتقل کیے جائیں گے، جس سے یہ طویل تنازع ختم ہونے کی امید ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف ٹک ٹاک کے 170 ملین امریکی صارفین کے لیے اہم ہے بلکہ امریکا اور چین، دنیا کی دو بڑی معیشتوں، کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کو کم کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
ٹرمپ نے کہا، “ہمارے پاس ٹک ٹاک پر ایک معاہدہ ہے، بڑی کمپنیاں اسے خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔” تاہم انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ انہوں نے اس معاہدے کو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا اور کہا کہ اس سے اربوں ڈالر محفوظ رہیں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا، “بچے اسے بہت چاہتے ہیں۔ والدین مجھے فون کرکے کہتے ہیں کہ وہ اسے اپنے بچوں کے لیے چاہتے ہیں، اپنے لیے نہیں۔”
تاہم اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ریپبلکن اکثریتی کانگریس کی منظوری ضروری ہو سکتی ہے۔ یہ وہی ادارہ ہے جس نے 2024 میں بائیڈن دورِ حکومت میں ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے بیچنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔ اس قانون کی بنیاد یہ خدشہ تھا کہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ہاتھ لگ سکتا ہے اور اسے جاسوسی یا اثرورسوخ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس قانون پر سختی سے عمل درآمد میں ہچکچاہٹ دکھائی اور تین بار ڈیڈ لائن میں توسیع کی تاکہ صارفین اور سیاسی روابط ناراض نہ ہوں۔ ٹرمپ نے یہ کریڈٹ بھی لیا کہ ٹک ٹاک نے گزشتہ سال ان کی انتخابی کامیابی میں مدد دی۔ ان کے ذاتی اکاؤنٹ پر 15 ملین فالوورز ہیں جبکہ وائٹ ہاؤس نے بھی حال ہی میں اپنا سرکاری ٹک ٹاک اکاؤنٹ لانچ کیا ہے۔