پشاور ہائیکورٹ، اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم، تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)پشاور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کا گزشتہ سماعت تحریری حکم نامہ جاری کردیا ،جس میں پی ٹی آئی رہنما کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست منظور کرلی گئی ہے۔
(جاری ہے)
عدالت نے اعظم سواتی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 5 کروڑ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزار رجسٹرار کے پاس ضمانتی مچلکے جمع کرائیں اور درخواست گزار کو جب بھی نیب بلائے وہ پیش ہوں۔اس کے علاوہ اسلام آباد میں درج ایک مقدمے میں راہداری ضمانت کیلئے اعظم سواتی نے پشاور ہائیکورٹ میں درخوست دائر کی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ اعظم سواتی کے خلاف اسلام آباد میں ایک اور مقدمہ درج کیا گیا ہے، وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم ان کی گرفتاری کا خدشہ ہے اس لیے انہیں راہداری ضمانت دی جائی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پشاور ہائیکورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔