این اے ون چترال، پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب سے روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس دیا اور بغیر سنے، بغیر کسی پراسس کے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن کمیشن نے چترال این اے 1 کی سیٹ کو خالی قرار دیا ہے، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو ریفرنس جاتا ہے تو 90 دنوں میں انھوں نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائیکورٹ نے نااہلی کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن کو این اے ون چترال پر ضمنی الیکشن سے روک دیا۔ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے چترال این اے 1 سے سابق ممبر قومی اسمبلی عبدالطیف کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ این اے ون چترال کی سیٹ درخواست پر فیصلے تک فل نہ کیا جائے۔ دوران سماعت، وکیل درخواست گزار معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ درخواست گزار این اے 1 چترال سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے، اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کسی نوٹس الیکشن کمیشن کو نااہلی کے لیے ریفرنس بھیجا جس میں کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کو 10 سال سزا سنائی ہے، ان کو نااہل قرار دیا جائے۔
معظم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیں نوٹس دیا اور بغیر سنے، بغیر کسی پراسس کے درخواست گزار کو نااہل کیا، الیکشن کمیشن نے چترال این اے 1 کی سیٹ کو خالی قرار دیا ہے، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو ریفرنس جاتا ہے تو 90 دنوں میں انھوں نے اس پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ انسداد دہشتگردی عدالت نے درخواست گزار کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا اور ہم نے سزا کے خلاف اپیل بھی دائر کی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمیشن کو این اے ون چترال کی سیٹ پر ضمنی الیکشن سے روکتے ہوئے سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن کو الیکشن کمیشن نے اے ون چترال درخواست گزار عدالت نے کی سیٹ
پڑھیں:
تحریک انصاف کا کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان سے متعلق الیکشن کمیشن کو خط
— فائل فوٹوپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے صدر راجہ اظہر اور جنرل سیکریٹری ارسلان خالد نے کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان کے بارے میں الیکشن کمیشن کو خط لکھ دیا۔
تحریکِ انصاف کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن کے مطابق منحرف ارکان پی ٹی آئی سے اپنا تعلق ختم کرنے کا باضابطہ اعلان اور کے ایم سی میں موجود منحرف ارکان استحکامِ پاکستان پارٹی سے اپنا تعلق ظاہر کر چکے ہیں، منحرف ارکان کو نااہل قرار دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن میں زیرِ التوا ہے۔
پی ٹی آئی نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ کے ایم سی کے بجٹ 26-2025ء میں منحرف ارکان نے پی پی کی حمایت کی اور ووٹ دیے، منحرف ارکان نے پارٹی کے فیصلے کے خلاف کے ایم سی بجٹ میں حمایت کی جس کی پارلیمانی پارٹی نے مذمت بھی کی۔
خط کے مطابق منحرف ارکان نے پارٹی پالیسی کے خلاف پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کی، منحرف ارکان کی 6 جون 2023ء کو پارٹی رکنیت بھی باضابطہ طور پر ختم کی گئی، پارٹی رکنیت پارٹی پالیسی کی مسلسل خلاف ورزی پر ختم کی گئی۔
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن پابند کرے کہ منحرف ارکان کو پی ٹی آئی نمائندوں کے طور شناخت نہ کیا جائے، پی ٹی آئی کی یہ درخواست شفافیت اور انصاف کے مفاد میں ہے۔