یوکرین کے روس پر بڑے پیمانے پر ڈرون حملے، آئل ریفائنری نذرِ آتش، 3 ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
یوکرینی ڈرون حملوں کے نتیجے میں روس کے مغربی علاقوں میں کم از کم 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے جبکہ روس کے مرکزی حصے میں واقع ایک آئل ریفائنری میں بھی آگ بھڑک اٹھی۔
پینزا کے گورنر اولیگ میلنیچینکو کے مطابق ایک انٹرپرائز پر حملے کے دوران ایک خاتون ہلاک اور 2 افراد زخمی ہوئے۔ سامارا ریجن میں ایک گھر پر ڈرون کے ملبے کے گرنے سے آگ لگی جس میں ایک معمر شخص جان کی بازی ہار گیا جبکہ روستوف علاقے میں ایک صنعتی تنصیب پر ڈرون حملے کے بعد ایک عمارت میں آگ لگنے سے وہاں تعینات ایک گارڈ ہلاک ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ نے روس کو یوکرین جنگ ختم کرنے کے لیے 10 سے 12 دن کی مہلت دی
یوکرین کی فوج نے اعلان کیا کہ اس نے روس کے ریازان میں موجود آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہاں آگ لگ گئی۔ یوکرین نے وورونژ ریجن میں انا نفتے پروڈکٹ آئل اسٹوریج پر بھی ڈرونز حملے کا دعویٰ کیا۔
یوکرینی انٹیلی جنس ایجنسی ایس بی یو نے کہا ہے کہ اس کے ڈرونز نے پرمورسو آختارسک کے فوجی ایئر فیلڈ کو نشانہ بنایا جہاں سے روس یوکرین پر لانگ رینج ڈرون حملے لانچ کر رہا تھا۔ ساتھ ہی ایس بی یو کا کہنا ہے کہ پینزا کی اس فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا گیا جو روسی فوجی صنعت کے لیے الیکٹرانکس تیار کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس یوکرین جنگ: روسی فوجی تیزی سے ایڈز کا شکار ہونے لگے، ہولناک اسباب کا انکشاف
روس کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے فضائی دفاعی یونٹس نے ایک ہی رات میں 338 یوکرینی ڈرونز مار گرائے۔ دوسری طرف یوکرین کے دنیپروپیٹروسک علاقے میں روسی ڈرون حملے سے 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی عمارتوں، گھروں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا، گورنر سرہی لیساک نے بتایا۔
روسی وزارت دفاع نے مزید کہا کہ اس کی فورسز نے دونیتسک علاقے کے ایک گاؤں اولیکساندرو-کالنوفے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے، اور اب روس مشرقی و جنوبی یوکرین کے تقریباً 20 فیصد حصے پر قابض ہے۔
ادھر کیف نے دنیپروپیٹروسک میں کسی بھی روسی موجودگی کی تردید کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل ریفائنری ڈرون حملہ روس یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئل ریفائنری ڈرون حملہ یوکرین آئل ریفائنری ڈرون حملے
پڑھیں:
گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
اس سال اب تک آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی اور ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنی تنظیمی ڈھانچے پر نظرثانی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
لیکن اس تیزی کی قیمت بھی ادا کرنی پڑ رہی ہے، اور کئی کمپنیوں نے اپنے وسائل اے آئی پر مرکوز کرنے کے لیے ملازمین کو فارغ کر دیا ہے۔
گوگل بھی اپنے اے آئی منصوبوں، خصوصاً جیمنی اور اے آئی اوورویوز کو بہتر بنانے میں مصروف ہے، مگر دیگر بڑی کمپنیوں کے برعکس اس نے حال ہی میں ایک مختلف سمت اختیار کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کے جیمینی ’نینو بنانا ایپ‘ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچادی
اطلاعات کے مطابق، گوگل نے محنت کشوں کے حقوق اور خراب کام کرنے کے حالات پر بڑھتے تنازع کے بیچ سینکڑوں اے آئی ورکرز کو برطرف کر دیا۔
امریکی جریدے وائرڈ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، اگست میں 200 سے زائد کنٹریکٹرز کو اچانک نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔
یہ ورکرز مختلف آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کے ذریعے بھرتی کیے گئے تھے اور گوگل کے اے آئی منصوبوں میں بنیادی کردار ادا کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: گوگل جیمنی پہلی بار چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑنے میں کامیاب، یہ کام کیسے ہوا؟
ان کی ذمہ داریوں میں اے آئی کے جوابات کا تجزیہ کرنا، انہیں دوبارہ لکھنا، درجہ بندی کرنا اور سسٹم کو درست اور ہموار رکھنے کے لیے فیڈ بیک دینا شامل تھا۔
اہم کردار ادا کرنے کے باوجود ان میں سے بیشتر کو کم معاوضہ اور خراب کام کرنے کے حالات کا سامنا تھا، مثال کے طور پر، گلوبل لاجک کے ذریعے بھرتی ہونے والے ’سپر ریٹرز‘ کو فی گھنٹہ 28 سے 32 ڈالر دیے جاتے تھے۔
جبکہ اسی نوعیت کا کام کرنے والے دوسرے کنٹریکٹرز کو صرف 18 سے 22 ڈالر فی گھنٹہ ملتے تھے، ان میں سے کئی ملازمین نے شکایت کی کہ انہیں نہ تو ملازمت کی کوئی ضمانت تھی اور نہ ہی بنیادی سہولتیں میسر تھیں۔
مزید پڑھیں: ’گوگل اے آئی خلاصہ گلے پڑگیا‘، آن لائن ٹریفک متاثر ہونے پر ببلشرز کا احتجاج
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب ورکرز نے خراب حالات کے خلاف آواز بلند کی اور یونین سازی پر غور شروع کیا۔ تاہم، گوگل نے اس پر ناپسندیدگی ظاہر کی اور سوشل میڈیا پر حالاتِ کار پر بات کرنے والے ملازمین کو وارننگ دی۔
جلد ہی اچانک برطرفیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا، بعض ملازمین کو بتایا گیا کہ یہ فیصلے ’پروجیکٹ کم کرنے‘ کی وجہ سے کیے گئے ہیں، جبکہ ٹیم کے کچھ ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں غیر حقیقی اہداف دیے جا رہے تھے جو دباؤ میں اضافے کا باعث بنے۔
گوگل کا موقف ہے کہ یومیہ ورکنگ کنڈیشنز کی نگرانی اس کے کنٹریکٹرز اور سب کنٹریکٹرز کی ذمہ داری ہے، تاہم متاثرہ ملازمین کا کہنا ہے کہ پالیسیوں نے انہیں کسی قسم کا تحفظ فراہم نہیں کیا۔
یہ برطرفیاں اس بات کو اجاگر کرتی ہیں کہ اے آئی کی صنعت اب بھی انسانی محنت پر انحصار کرتی ہے، مگر اس محنت کو اکثر وہ قدر نہیں دی جاتی جس کی وہ مستحق ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آرٹیفیشل انٹیلیجنس اے آئی ٹیکنالوجی گوگل