بین الاقوامی برادری سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض اہلکاروں کے اقدامات روکے
اسرائیل کو مسجد اقصی اور الحرم الشریف پر خودمختاری حاصل نہیں ، خلاف ورزیوں کے نتائج ہوں گے

سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بن گویر کے مسجد اقصی میں اشتعال انگیز اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ سعودی عرب اسرائیلی قابض حکومت کے اہلکاروں کی جانب سے مسجد اقصی کے خلاف بار بار کی جانے والی اشتعال انگیز کارروائیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور زور دیتا ہے کہ یہ اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔بن گویر نے اتوار کے روز یروشلم میں واقع مسجد اقصی کے حساس مقام کا دورہ کیا اور دعوی کیا کہ انہوں نے وہاں عبادت کی، حالاں کہ وہاں کا دہائیوں پرانا اسٹیٹس کو معاہدہ یہ طے کرتا ہے کہ مسجد اقصی کا انتظام ایک اردنی مذہبی ادارے کے پاس ہے، جہاں یہودی آ تو سکتے ہیں، مگر عبادت کی اجازت نہیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سعودی مملکت بین الاقوامی برادری سے مسلسل مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اسرائیلی قابض اہلکاروں کے ان اقدامات کو روکے جو بین الاقوامی قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرتے ہیں۔سعودی عرب مسلسل مسجد اقصی کی حرمت کے خلاف اسرائیل کے واضح حملوں کی مذمت کرتا آیا ہے۔
اردن کی بھی بن گویر کے مسجد اقصی میں داخلے کی مذمتاسی طرح اردن نے بھی بن گویر کے مسجد اقصی میں داخلے کی سخت مذمت کی، اور وزارت خارجہ کے ایک بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے قانون کی کھلی خلاف ورزی، ناقابل قبول اشتعال انگیزی اور قابل مذمت اشتعال قرار دیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل کو مسجد اقصی/الحرم الشریف پر کوئی خودمختاری حاصل نہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان القضاہ نے اس انتہا پسند وزیر کی جانب سے جاری اشتعال انگیز دراندازیوں اور اسرائیلی پولیس کی جانب سے یہودی آبادکاروں کے بار بار داخلے میں معاونت کی شدید مذمت اور مکمل مستردگی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات مسجد اقصی کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں اور اس کی زمانی اور مکانی تقسیم کی کوششوں کے ساتھ اس کی حرمت کی توہین کے مترادف ہیں۔
قضاہ نے متنبہ کیا کہ ان اشتعال انگیزیوں اور یروشلم میں اسلامی و مسیحی مقدس مقامات کی خلاف ورزیوں کے سنگین نتائج ہوں گے، جو کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید خطرناک کشیدگی اور یکطرفہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: بین الاقوامی بن گویر

پڑھیں:

پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد:

دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والا معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے جو کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں ہے، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کی قیادت دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا عزم رکھتی ہے جبکہ اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ دہائیوں پر مشتمل مضبوط شراکت داری کو باضابطہ شکل دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے اور مشترکہ سلامتی کو یقینی بناتا ہے، معاہدے کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔

شفقت علی خان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا کی دعوت پر 17 ستمبر کو سعودی عرب کا دورہ کیا، اس موقع پر وزیراعظم کا شاندار استقبال بھی کیا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مذاکرات ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے، اسی سلسلے کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان اور ولی عہد سعودی عرب نے اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کیے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قطر کے دارالحکومت دوحا میں منعقدہ ہنگامی اسلامی سربراہی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر غور کیا گیا، جس کے بعد وزرائے خارجہ اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ تیار کیا گیا جسے متقفہ طور پر منظور کرکے اسرائیلی حملے غیر قانونی و بلااشتعال قرار دیے گئے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ثالثی پر قطر کے کردار کو سراہا، پاکستان نے معاملہ انسانی حقوق کونسل جنیوا میں بھی اٹھایا اور فوری بحث کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاک سعودی عرب معاہدہ دفاعی ہے، کسی ملک کے خلاف نہیں،ترجمان دفترخارجہ
  • سعودی عرب سے معاہدے میں کئی ماہ کا وقت لگا؛ اسحاق ڈار
  • سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پا گیا، کئی ماہ لگے، اسحاق ڈار
  • پاک سعودی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، دفتر خارجہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ
  • افکار سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ
  • قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں،بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردِعمل
  • جی سی سی کا مشترکہ دفاعی اجلاس، اسرائیلی حملے کی مذمت، اجتماعی دفاعی اقدامات کا اعلان
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
  • پاک سعودیہ دفاعی معاہدے کے ممکنہ اثرات پر توجہ مرکوز ہے، بھارتی وزارت خارجہ