رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس غلط بنیاد پر بنا تھا: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسد قیصر—فائل فوٹو
تحریکِ انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ احتجاج ہمارا حق ہے، ہمارا احتجاج پرامن ہو گا، اسلام آباد آنے کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ 5 اگست سے پورے ملک میں پروگرام کریں گے، بانیٔ پی ٹی آئی چاہتے ہیں کہ ملک میں عدلیہ اور پارلیمنٹ آزاد ہو۔
انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر بانیٔ پی ٹی آئی کی تمام کیسز میں ضمانت ہونا چاہیے، ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا تھا، ہم چاہتے ہیں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہ ہو۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف کیسز پیپلز پارٹی نے بنائے تھے، رانا ثناء اللّٰہ کے کیسز پر بانیٔ پی ٹی آئی نے کابینہ میں ناراضگی ظاہر کی تھی، رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس غلط بنیاد پر بنا تھا۔
اسد قیصر نے کہا کہ کسی کے خلاف سیاسی انتقام کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونا چاہئیں، بانیٔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ وہ کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیں گے، ملک میں آئین کی بالادستی ہو، تمام ادارے اپنے دائرہ کار میں کام کریں۔
انہوں نے کہا کہ عوام میں مسلم لیگ عملاً ختم ہو چکی ہے، دھڑے بندی کسی ایک پارٹی میں نہیں ہوتی، بانیٔ پی ٹی آئی کے بیٹے بالکل آ رہے ہیں، وہ والد سے ملنے آ رہے ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ بیٹوں سے ملاقات میں بانی پی ٹی آئی جو ہدایت دیں گے، جو فیصلہ کریں گے وہ ہو گا، مشال یوسفزئی کو بانیٔ پی ٹی آئی کی منظوری سے ٹکٹ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن کے پاس اختیار ہے طاقت ہے ان سے بات ہو سکتی ہے، حکومت کا بات چیت کا کوئی ارادہ نہیں ہے، الیکشن کمیشن بااختیار ہو، شفاف انتخابات کرائے اور عوامی نمائندے حکومت میں آئیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ عرفان صدیقی کی گرفتاری پر میں نے اس وقت کے وزیرِ اعظم کو فون کیا، عرفان صدیقی کی گرفتاری کا اس وقت کے وزیرِ اعظم کو علم نہیں تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں ڈرون حملے نہیں ہوئے، امن و امان کا مسئلہ نہیں تھا، افغانستان کے ساتھ تجارتی کوریڈور کھولے تھے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسد قیصر نے کہا کہ پی ٹی ا ئی کے خلاف
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوشش ہے، اسد قیصر
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایگزیکٹو کے اثر و رسوخ میں اضافہ کرنے کی کوشش ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے عدلیہ کو کمزور کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو یہ اقدام ملک اور نظامِ انصاف کیلئے خطرناک ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی قیادت میں لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، 27ویں ترمیم پر حمایت کی درخواست
نجی ٹی وی سے گفتگو میں اسد قیصر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے اپنی جماعت کا اجلاس طلب کیا ہے اور وہ خود بھی اس ترمیم پر تحفظات ظاہر کرچکے ہیں۔ مجوزہ ترمیم میں آئینی کورٹ کے قیام، ججز کی تقرری و تبادلے کے اختیارات ایگزیکٹو کو دینے اور عدلیہ کے نظام میں بنیادی تبدیلیاں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پہلے ہی 26ویں ترمیم کی مخالف تھی اور اب 27ویں ترمیم پر بھی شدید اعتراضات رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں صرف ایک سپریم کورٹ ہونی چاہیے، آئینی کورٹ یا متوازی عدالتی ڈھانچہ بنانا عدلیہ کی تقسیم اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کے کون سے اختیارات وفاق کو مل سکتے ہیں؟ فیصل واؤڈا نے بتا دیا
سابق اسپیکر نے کہا کہ اگر ججز کے تبادلے کا اختیار صدر اور وزیراعظم کو دے دیا گیا تو عدلیہ مکمل طور پر حکومتی کنٹرول میں آجائے گی، اور یہ عدلیہ کی آزادی کے خاتمے کا واضح راستہ ہوگا۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد کے کسی جج کو بلوچستان یا سندھ تبادلہ کردیا جائے تو یہ عدالتی دباؤ کا ذریعہ بن جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں عدالتی نظام پہلے ہی دباؤ اور تنازعات کا شکار ہے، مزید مداخلت اس ادارے کو مکمل طور پر کمزور کر دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ ریاست کے وجود اور شہریوں کے اعتماد کی بنیاد ہے، اگر عدلیہ کمزور ہوئی تو ملک میں ناانصافی بڑھے گی اور معاشرہ انتشار کا شکار ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں ترمیم کے دوران غائب رہنے والے پی ٹی آئی اراکین کے گرد گھیرا تنگ، سماعت کے لیے کمیٹی تشکیل
اسد قیصر نے کہا کہ 1973 کا آئین قومی اتفاقِ رائے کا تاریخی دستاویز ہے جسے ذوالفقار علی بھٹو، ولی خان اور دیگر بڑی قیادت نے تیار کیا تھا۔ اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم بھی مکمل اتفاقِ رائے سے منظور ہوئی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایسی بنیادی دستاویزات کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیا گیا تو ملک میں انارکی پھیل جائے گی۔
انہوں نے وکلا برادری سے اپیل کی کہ وہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوکر عدلیہ، آئین اور 18ویں ترمیم کا دفاع کریں، کیونکہ یہی ریاست اور جمہوری نظام کی بقا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بھی اس معاملے پر اپنی مشاورت مکمل کرکے باضابطہ لائحہ عمل دے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم we news اسد قیصر ایگزیکٹو تحریک انصاف سابق اسپیکر عدلیہ