عمران خان کی علی امین کو وزارت اعلیٰ چھوڑنے کی ہدایت، ترجمان وزیر اعلیٰ کا اہم بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو عہدہ چھوڑنے سے متعلق بیان پر وزیراعلیٰ کے ترجمان کا بیان سامنے آگیا۔
ترجمان وزیراعلی نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت بانی پی ٹی آئی کے وژن کی نمائندہ ہے۔ عمران خان جب چاہیں گے وزیراعلیٰ اپنا منصب چھوڑ دیں گے، صوبائی حکومت سے متعلق بانی پی ٹی آئی کے پیغام کی کسی مستند ذریعے سے تصدیق نہیں ہوئی۔
ترجمان وزیراعلی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ کے پی حکومت بانی پی ٹی آئی کی امانت ہے، علی امین وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود اڈیالہ جیل میں اپنے لیڈر سے نہیں مل سکتے، عدالتوں کی جانب سے احکامات بھی موجود ہیں لیکن آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کی جاتی۔
ترجمان وزیراعلی نے کہا کہ علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا میں امن و امان کے قیام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ کے پی کے مطابق دہشتگردی کے خاتمے کے لیے علاقائی سطح پر قبائلی جرگوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔
گزشتہ روز عمران خان کا بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا علی امین گنڈا پور اگر خیبر پختونخوا میں امن قائم نہیں کر سکتے تو عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا علی امین گنڈا پور اگر صوبے میں گورننس کے مسائل حل نہیں کرسکتا تو کسی اور کو موقع دینا چاہیے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین
پڑھیں:
وزیر اعلی سہیل آفریدی کا ان ہائو س کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ
وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے ان ہائو س کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزیراعلی خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے متعدد سیاسی رہنمائوں سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعلی سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان، اے این پی ے صدر ایمل ولی، امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے علاوہ وفاقی وزیرامیر مقام، سابق وفاقی وزیر آفتاب شیرپا اور محمد علی شاہ باچا سے بھی گفتگو ہوئی، وزیراعلی نے سیاسی رہنمائو ں سیصوبے میں امن و امان کی صورتحال پر مشاورت کی۔وزیراعلی سہیل آفریدی نے سیاسی رہنماں سے رابطے کے بعد ان ہائوس کمیٹی کے تحت تمام سیاسی جماعتوں کا جرگہ بلانے کا فیصلہ کیا۔وزیراعلی سہیل آفریدی نے واضح کیاکہ تمام فریقین کو ساتھ لیکر پائیدار امن یقینی بنایا جائے گا، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے مگر امن سب کا مشترکہ ہدف ہے۔