مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی وزراء کا دھاوا انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ ہے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے اسرائیلی وزراء کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر دھاوے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر حملہ ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ میں اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے وزراء، صیہونی قبضہ گیروں اور پولیس اہلکاروں کے ہمراہ یہودی دعا کا عوامی طور پر انعقاد کیا تھا، یہ ایک انتہائی متنازع اقدام ہے جو اس مقام پر طے شدہ پرانے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
قومی کرکٹر فخر زمان دورہ ویسٹ انڈیز سے باہر
ایکس پر ایک بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسلام کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی یہ بے حرمتی نہ صرف ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے عقیدے کی توہین ہے بلکہ بین الاقوامی قانون اور انسانیت کے اجتماعی ضمیر پر بھی براہ راست حملہ ہے۔
Pakistan unequivocally condemns, the recent act of storming of the Al-Aqsa Mosque by Israeli ministers, accompanied by settler groups and shielded by Israeli police.
This sacrilege against one of Islam’s holiest sites is not only an affront to the faith of over a billion… — Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) August 4, 2025
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قابض طاقت کی طرف سے اس طرح کی منظم اشتعال انگیزیاں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہیں، اسرائیل کے بےشرمانہ اقدامات جان بوجھ کر فلسطین اور وسیع خطے میں تناؤ کو ہوا دے رہے ہیں اور مشرق وسطیٰ کو مزید عدم استحکام اور تنازعات کے قریب دھکیل رہے ہیں۔
عازمین حج سے واجبات کی وصولی کا آغاز آج ہوگا
پاکستانی وزیراعظم نے ایک بار پھر بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام جارحیت کے خاتمے اور ایک قابل اعتماد امن عمل کی کوششوں پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف سعودی عرب نے بھی اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کی مسجد اقصٰی میں بار بار کی جانے والی اشتعال انگیز حرکات کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات خطے میں تنازع کو ہوا دیتے ہیں۔
روس میں 6.8 شدت کا خوفناک زلزلہ
واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے، جبکہ یہودیوں کے نزدیک بھی یہ سب سے مقدس جگہ ہے، جہاں ان کے پہلے اور دوسرے ہیکل واقع تھے، یہاں یہودی مذہبی رسومات کی ادائیگی اسرائیل اور اس مقام کے متولی اردن کے درمیان طے شدہ پرانے معاہدے کے تحت ممنوع ہے۔
حالیہ برسوں میں یہودیوں بشمول اسرائیلی پارلیمان کے ارکان کی جانب سے بار ہا اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں، تاہم اتمار بن گویر کا دورہ پہلا موقع ہے کہ کسی سرکاری وزیر نے یہاں عوامی طور پر دعا کی ہے۔
شہداءپولیس کی لازوال قربانیوں کوہمیشہ یادرکھاجائیگا؛آئی جی پنجاب
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر سٹیٹس کو برقرار رکھنے کی اسرائیل کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور یہ بدستور برقرار رہے گی۔
اتمار بن گویر نے مسجد کے احاطے میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ پوری غزہ کی پٹی پر اسرائیلی خودمختاری نافذ کی جائے جیسے یہ ٹیمپل ماؤنٹ (مسجد اقصیٰ) پر کی گئی۔
اسرائیل نے 1967 میں مشرقی مقبوضہ بیت المقدس پر قبضہ کر کے اسے ضم کر لیا تھا، جسے بین الاقوامی برادری کی بڑی تعداد نے تسلیم نہیں کیا۔
کوہستان؛ برف پوش پہاڑوں سے 28 سال قبل گمشدہ ہونیوالی لاش صحیح حالت میں برآمد
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں