فیلڈ مارشل کی 18 جون کو ٹرمپ سے ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی: دی اکانومسٹ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
احمد منصور: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نئے دور میں داخل، برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں شائع مضمون میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراج تحسین، دی اکانومسٹ نے فیلڈ مارشل کی پاک، امریکی تعلقات کی کوششوں کو سراہا۔
دی اکانومسٹ میں شائع مضمون کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر امریکی تعلقات کو نئی جہت دے رہے ہیں، فیلڈ مارشل کی 18 جون کو ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات خطے میں سفارتی تبدیلی کا آغاز تھی۔
مودی کی گھٹیا سیاست، بہار میں الیکشن سے قبل لاکھوں ووٹرز کو فہرست سے باہر کردیا
3 اگست کو برطانوی جریدے دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے مضمون میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کیا گیا،ٹرمپ نے بھارت کو مردہ معیشت قرار دے کر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا۔
دی اکانومسٹ کے مطابق پاکستان سے تجارتی معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے صرف 19 فیصد ٹیرف عائد کیا، امریکا پاکستان سے تجارت اسلحہ اور انسداد دہشتگردی تعاون کی بحالی پر کام کر رہا ہے،یہ جنوبی ایشیا ، چین اور مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
حکومت کا مزید ایک لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ، ٹینڈر جاری
دی اکانومسٹ میں شائع مضمون کے مطابق’ امریکی عہدیدار نے پاکستان کی داعش کے خلاف کارروائیوں کا اعتراف کیا‘ امریکا پاکستان کو بکتر بند گاڑیاں نائٹ وژن آلات دینے پر غور کر رہا ہے۔
امریکی پالیسی ساز بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کا جائزہ لے رہے ہیں، عالمی سفارت کار اور سرمایہ کار براہ راست فیلڈ مارشل سے رابطے میں ہیں۔
دی اکانومسٹ میں شائع رپورٹ میں کہا گیا کہ فیلڈ مارشل نے چین اور خلیجی ممالک کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھے،بھارت کے ساتھ تنازعہ کے بعد فیلڈ مارشل کی مقبولیت میں اضافہ ہوا،غیر ملکی دباؤ کے باوجود فیلڈ مارشل نے بھارت کے خلاف جوابی کارروائی کی۔
امریکی قونصل جنرل سٹیٹسن سینڈرزکی مزارعلامہ اقبالؒ پرحاضری
صدر ٹرمپ کے قریبی حلقے پاکستان کے کرپٹو اور مائننگ سیکٹرز میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں،پاکستان کی نئی سفارتی حکمت عملی عالمی سطح پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کے کردار کو نئی شناخت دے رہی ہے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر دی اکانومسٹ میں شائع فیلڈ مارشل کی
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب میں دفاعی معاہدہ: بھارت میں سفارتی و عسکری حلقوں میں کھلبلی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے اسٹریٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا کر دی ہے۔
اسلام آباد اور ریاض کے درمیان یہ تعاون بھارت کے لیے باعثِ تشویش بن گیا ہے، جس کا اظہار نئی دہلی کی وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں نمایاں طور پر نظر آ رہا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی حکومت اس پیشرفت سے پہلے ہی آگاہ تھی اور معاہدے پر دستخط کی خبروں کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بھارت اپنی قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس دفاعی تعاون کے خطے اور عالمی سطح پر اثرات کا باریک بینی سے تجزیہ کر رہی ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ بھارت کو پاکستان اور سعودی عرب کی قربت سے اضطراب لاحق ہوا ہو۔ ماضی میں بھی اسلام آباد اور ریاض کے مابین دفاعی اور اقتصادی تعاون بھارت کے پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بنتا رہا ہے۔ سعودی عرب کی تیل اور سرمایہ کاری کی طاقت اور پاکستان کی فوجی صلاحیت جب ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوتی ہیں تو نئی دہلی میں خدشات سر اٹھاتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان اور سعودی عرب کا یہ معاہدہ خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ بھارت کے لیے سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ اس کے قریبی اتحادی ممالک بھی ریاض کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں، جس کے باعث نئی دہلی کو کھلے عام سخت مؤقف اختیار کرنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس معاہدے سے نہ صرف دونوں ممالک کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی یہ پیشرفت اہم کردار ادا کرے گی۔
دوسری جانب بھارت کی تشویش ظاہر کرتی ہے کہ یہ تعاون اس کے اسٹریٹیجک منصوبوں کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔