ہانگ کانگ میں مقیم اسٹینڈ اپ کامیڈین اور سابق مس انڈیا فائنلسٹ مائتری کرنتھ نے صرف ایک سال کے اندر شاندار طریقے سے وزن کم کرکے نہ صرف اپنے مداحوں کو متاثر کیا بلکہ اُن تمام افراد کے لیے مشعلِ راہ بن گئیں جو وزن کم کرنے میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔

اپنے وزن میں اضافے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مائتری نے بتایا کہ یہ سفر تقریباً بیس سال پہلے شروع ہوا۔ ایک دن جب وہ اپنی دوست کے ساتھ اسکواش کھیل رہی تھیں، اچانک ایک شاٹ لینے کی کوشش میں دیوار سے ٹکرا گئیں۔ اس حادثے میں ان کے سینے کے پٹھے بری طرح متاثر ہوئے اور کافی خون بہا، جس کے بعد انہیں کئی مہینے مکمل آرام کرنا پڑا۔

اس دوران ان کی جسمانی سرگرمیاں محدود ہو گئیں اور وہ ذہنی سکون کے لیے کھانے کی طرف مائل ہو گئیں، جس کے نتیجے میں ان کا وزن 25 کلو تک بڑھ گیا۔

View this post on Instagram

A post shared by Maitreyi Karanth (@maitreyi_karanth)

مائتری کے مطابق:

“اس کے باوجود میں خود کو خوبصورت محسوس کرتی تھی، اور سوشل میڈیا پر تصاویر شیئر کرتی رہتی تھی بغیر اس کے کہ جسم کا کوئی حصہ چھپاؤں۔”

لیکن جب انہوں نے دوبارہ اسکواش، ہائیکنگ اور دیگر جسمانی سرگرمیاں شروع کیں تو انہیں وزن کی زیادتی کے منفی اثرات کا احساس ہوا۔ اسی دوران انہیں لوگوں کے طعن و تشنیع کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے افسوس سے بتایا:

“کسی نے کہا اگر میں تمہاری جگہ ہوتی تو کبھی باہر نہ نکلتی۔ ایک دوست نے میرے کھانے کو دیکھنے کی خواہش ظاہر کی تاکہ وہ جان سکے کہ میں ایسی کیوں لگتی ہوں۔ کسی نے یہاں تک کہہ دیا کہ میں بھینس کی طرح لگتی ہوں۔”

ان تبصروں نے انہیں جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور وہ وزن کم کرنے کے لیے سنجیدہ ہو گئیں۔ انہوں نے “وقفے وقفے سے روزہ” رکھنے یعنی انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ کا طریقہ اپنایا، اور دن میں صرف ایک بار کھانے کا فیصلہ کیا۔

ابتدا میں ان کا کھانا بہت صحت مند نہیں تھا، لیکن وزن میں کمی کے ساتھ ساتھ ان کی خوراک میں بھی بہتری آتی گئی۔ وہ تھوڑا سا چاول، اُبلے ہوئے انڈے، بہت سی سبزیاں، کچھ پھل اور ایک چھوٹا سا مٹھائی کا ٹکڑا کھاتی تھیں۔ شراب نوشی مکمل طور پر ترک کر دی اور جسمانی سرگرمیاں دوبارہ شروع کیں۔

اس منصوبے پر عمل کرتے ہوئے انہوں نے ایک سال میں 30 کلو وزن کم کیا اور اپنا وزن 62 کلوگرام تک لے آئیں۔

تاہم، راستہ اتنا آسان نہیں تھا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ بعض اوقات خاص طور پر ویک اینڈ پر دوبارہ شراب نوشی کرنے کی کوشش میں توازن قائم رکھنا مشکل ہو جاتا تھا، اور کھانے سے ان کا رشتہ کبھی کبھار پیچیدہ ہو جاتا تھا۔

“میں کھانے سے ڈرتی تھی، اور جب کھاتی تھی تو حد سے تجاوز کر جاتی تھی۔ اس دوران میرا وزن دوبارہ 7 کلو بڑھ گیا، لیکن میں نے ایک بار پھر خود پر قابو پایا اور دو ماہ میں وہ اضافی وزن بھی کم کر لیا۔ اب میں دن میں دو مرتبہ کھاتی ہوں اور ہر چیز کو اعتدال میں کھانے کی اجازت دیتی ہوں۔”

مائتری کا ماننا ہے کہ دن میں صرف ایک بار کھانا بعض افراد کے لیے قلیل مدت میں وزن کم کرنے کا مؤثر طریقہ ہو سکتا ہے، تاہم 50 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے یہ مکمل طور پر مناسب نہیں کیونکہ اس عمر میں ہارمونی تبدیلیاں، ہڈیوں کی مضبوطی اور پٹھوں کی صحت نہایت اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے مشورہ دیا کہ طویل المدت وزن کم کرنے اور صحتمند زندگی گزارنے کے لیے متوازن، غذائیت سے بھرپور خوراک ہی بہترین حل ہے۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

افغانستان کے شہر مزارِ شریف کے قریب پیر کی صبح 6.3 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 7 افراد جاں بحق اور تقریباً 150 زخمی ہوگئے۔

یہ زلزلہ صرف چند ماہ بعد آیا ہے جب اگست کے آخر میں آنے والے زلزلے اور اس کے جھٹکوں سے 2 ہزار 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان: مزارِ شریف کے قریب زلزلہ، 7 افراد جاں بحق، 150 زخمی

افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پہاڑوں میں گھرا ہوا افغانستان مختلف قدرتی آفات کا شکار رہتا ہے، تاہم زلزلے سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں ہر سال اوسطاً 560 افراد زلزلوں سے جان کی بازی ہار دیتے ہیں، جب کہ سالانہ مالی نقصان کا تخمینہ تقریباً 8 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ 1990 سے اب تک افغانستان میں 5 شدت یا اس سے زیادہ کے 355 سے زائد زلزلے آ چکے ہیں۔

افغانستان یوریشیائی اور بھارتی ٹیکٹونک پلیٹس کے سنگم پر واقع ہے۔ یہ دونوں پلیٹس ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں، جب کہ جنوب میں عرب پلیٹ کا اثر بھی موجود ہے۔ انہی پلیٹس کے باہمی دباؤ اور ٹکراؤ کے باعث یہ خطہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ خیز علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ بھارتی پلیٹ کا شمال کی طرف دباؤ اور اس کا یوریشیائی پلیٹ سے تصادم اکثر شدید زلزلوں کا باعث بنتا ہے۔

سب سے زیادہ متاثرہ علاقے

مشرقی اور شمال مشرقی افغانستان، خصوصاً پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی سرحدوں سے متصل علاقے، زلزلوں سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ دارالحکومت کابل بھی ایک خطرناک زون میں واقع ہے، جہاں ہر سال زلزلوں سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ایک کروڑ 70 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔ پہاڑی علاقوں میں زلزلے زمین کھسکنے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جانی نقصان میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ گنڈا پور کا افغانستان کے زلزلہ متاثرین کے لیے مزید 1000 خیمے بھیجے کا اعلان

افغانستان کے بدترین زلزلے

گزشتہ ایک صدی میں افغانستان میں تقریباً سو بڑے تباہ کن زلزلے آ چکے ہیں۔ 2022 میں 6 شدت کے زلزلے نے 1000 افراد کی جان لی، جب کہ 2023 میں ایک ہی مہینے میں آنے والے کئی زلزلوں نے 1000 سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں دیہات کو تباہ کر دیا۔ 2015 میں 7.5 شدت کے زلزلے سے افغانستان، پاکستان اور بھارت میں 399 افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 1998 میں 3 ماہ کے دوران 2 بڑے زلزلوں نے 7 ہزار سے زائد افراد کی جان لے لی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • روزانہ بھگوئی ہوئی کشمش کھانے سے صرف ایک ماہ میں حیران کن فوائد حاصل کریں
  • سالانہ 500 سے زائد لوگوں کی ہلاکت، افغانستان میں زلزلے کیوں عام ہیں؟
  • جماعت اسلامی کے سابق رکن سندھ اسمبلی اخلاق احمد مرحوم کی اہلیہ انتقال کر گئیں
  • کراچی میں ٹریکس نظام کا ’آزمائش کے بغیر‘ نفاذ، پہلی غلطی پر معافی کیسے ملے گی؟
  • شادی کی خوشیاں غم میں بدل گئیں
  • کوئٹہ میں سردیوں کی آمد، موسم کے ساتھ ساتھ لوگوں کے مزاج بھی بدلنے لگے
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
  • میرے کیریئر کو سب سے زیادہ نقصان وقار یونس نے پہنچایا: عمر اکمل کا سابق ہیڈ کوچ پر سنگین الزام
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟