کوئٹہ (نیوز ڈیسک)کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافر ٹرین جعفر ایکسپریس پر ایک بار پھر حملے کی کوشش کی گئی۔ پیر کی صبح کولپور کے قریب ریلوے ٹریک کی کلیئرنس کے لیے بھیجے گئے پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی، جس کے بعد ریلوے حکام نے ٹرین کو دوزان ریلوے اسٹیشن پر روک دیا۔ ریلوے حکام نے تصدیق کی ہے کہ واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ریلوے انتظامیہ کے مطابق، جعفر ایکسپریس کے سفر سے قبل کوئٹہ سے سبی تک ایک پائلٹ انجن ٹریک کی جانچ کے لیے چلایا جاتا ہے تاکہ کسی ممکنہ تخریب کاری سے بچا جا سکے۔

لیویز ذرائع کے مطابق، پیر کی صبح دوزان کے قریب واقع ٹنل نمبر 16 کے قریب پائلٹ انجن پر فائرنگ کی گئی۔ پانچ گولیاں انجن کو لگیں، تاہم ڈرائیور اور عملہ محفوظ رہے۔

فائرنگ کے بعد انجن کو بحفاظت دوزان اسٹیشن پہنچا دیا گیا، اور واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

 حملے کی ذمہ داری 
دوسری جانب، بھارت کی پشت پناہی سے چلنے والی دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی ( — جسے فتنۃ الہندوستان بھی کہا جاتا ہے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

ٹرین  پر پہلے بھی حملے ہو چکے ہیں
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جعفر ایکسپریس کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہو۔ 11 مارچ 2025 کو بھی یہی نو بوگیوں پر مشتمل مسافر ٹرین جب کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی، ایک مہلک حملے کا شکار ہوئی۔ اس وقت 400 سے زائد مسافر ٹرین میں سوار تھے۔

اس دلخراش حملے میں 26 مسافر شہید ہوئے، جن میں شامل تھے:

18 فوج اور ایف سی کے اہلکار

3 ریلوے اور دیگر محکموں کے ملازمین

5 عام شہری

اس حملے میں 354 یرغمالیوں کو زندہ بازیاب کرایا گیا، جن میں 37 افراد زخمی تھے۔

اسی طرح جون 2025 میں بھی جعفر ایکسپریس کو سندھ کے ضلع جیکب آباد میں بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ تاہم خوش قسمتی سے تمام مسافر محفوظ رہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس

پڑھیں:

لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی

ڈی سی شیرانی کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے بھاری اسلحہ راکٹ لانچر، سنائپر اور بارودی مواد سے لیویز لائن اور ہولیس تھانے پر حملہ کیا۔ جس پر لیویز اور پولیس اہلکاروں نے بہادری سے جوابی کارروائی کی۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس تھانے اور لیویز لائن پر حملے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ نے میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ شب نامعلوم مسلح افراد نے بھاری اسلحہ راکٹ لانچر، سنائپر اور بارودی مواد سے حملہ کیا۔ جس پر لیویز اور پولیس اہلکاروں نے بہادری سے جوابی کارروائی کی۔ حملہ آوروں اور اہلکاروں کے درمیان 3 گھنٹے سے زائد تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ جوابی کاروائی نے علاقے کو بڑے نقصان سے بچایا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ حملے میں ایک پولیس اہلکار آفتاب الرحمان شہید ہوئے ہیں، جبکہ لیویز کے دو اہلکار کالو خان اور عبدالواحد زخمی ہوئے ہیں۔ جنہیں ٹراما سینٹر کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ لیویز اہلکار اعظم لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔ ڈی سی شیرانی نے بتایا کہ نامعلوم مسلح افراد نے لیویز کی ایک گاڑی اور پی ڈی ایم اے کی امدادی سامان کو آگ لگائی۔ پولیس اور لیویز کی سرچ آپریشن جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
  • مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ کے متعلق وفاقی حکومت کا اہم فیصلہ
  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • پاکستان ریلوے نے 3 ٹرینیں منسوخ کر دیں، مسافر پریشانی کا شکار
  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • اڑنگ کیل کے جنگل میں ریچھ کا حملہ، 1 شخص شدید زخمی
  • لیویز اور پولیس نے حملے پر جوابی کارروائی کی، ڈی سی شیرانی
  • پنجاب حکومت نے جی ایچ کیو حملے کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • آتشزدگی کے باعث اسرائیلی ریلوے اسٹیشن ایک بار پھر تعطل کا شکار