ورلڈکپ کو مد نظر رکھ کر کھیل رہے ہیں: سلمان علی آغا
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
پاکستان ٹی 20 ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ ورلڈکپ کو کیسے جیتنا ہے، دبئی کی کنڈیشنز کافی مختلف ہیں، ان کنڈیشنز کے بعد جب دبئی جائیں گے تو ہمیں اس کا کافی فائدہ ہوگا۔امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر لاڈرہل میں میچ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ جتنی بھی سیریز کھیلی ہیں یا آگے کھیلنی ہیں وہ تمام ورلڈکپ کو مد نظر رکھ کر کھیل رہے ہیں۔سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کے خلاف ہوم اور اوے سیریز، ابھی ویسٹ انڈیز پھر ٹرائی نیشن اور ایشیا کپ یہ تمام سیریز ورلڈ کپ کو دیکھ کر کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ میں نے آج بولنگ کرنے کا سوچا تھا مگر دو بائیں ہاتھ کے بیٹرز کھیل رہے تھے اور ایک اینڈ سے صائم ایوب کر رہا تھا، دیکھنا ہوتا ہے کہ دونوں طرف سے پریشر کیسے بنا سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس سیریز میں صائم ایوب اچھی بولنگ کر رہا تھا، دوسری طرف پریشر بڑھانے کے لیے صفیان مقیم سے بھی بولنگ کروانی تھی، آگے آپ مجھے بولنگ کرتے ہوئے دیکھیں گے۔قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ کہہ سکتے ہیں کہ پہلے 2 میچز سے آج کی پچ بہتر تھی، ہم نے سوچا تھا کہ اگر 160 یا 170 کرتے ہیں تو ڈیفینڈ کر لیں گے، جس طرح سے اوپنرز نے آغاز دیا اور ایسا سٹارٹ ملے تو آپ 180 یا 190 کر لیتے ہیں، اندازہ تھا کہ پاور پلے میں جب گیند پرانا ہوگا تو جتنا بھی اچھا پچ ہو گیند گرپ ضرور کرے گا اور وہی ہوا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیتھ اوورز میں حارث اور صفیان نے جس طرح سے بولنگ کی انہیں کریڈٹ دینا چاہیے، صاحبزادہ فرحان اور صائم ایوب اچھا سٹارٹ دے رہے ہیں اور دونوں کے لیے خوشی ہے، اُمید کرتا ہوں کہ دونوں آگے بھی ایسے ہی پرفارم کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سلمان علی ا غا کھیل رہے بولنگ کر رہے ہیں نے کہا تھا کہ
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک