وزیراعظم کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 4ارب کی فوری امداد کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
وزیراعظم کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 4ارب کی فوری امداد کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 4 August, 2025 سب نیوز
گلگت (سب نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان کے دورے کے دوران سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے کی فوری امداد کا اعلان کر دیا۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے پیر کے روز گلگت بلتستان کا ایک روزہ دورہ کیا، جہاں انہوں نے حالیہ سیلاب سے جاں بحق اور زخمی افراد کے لواحقین میں مالی امدادی چیکس تقسیم کیے۔ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق، وزیراعظم کو دورے کے دوران گلگت بلتستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ترجمان نے بتایا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے، جب کہ زخمیوں کو 5 لاکھ روپے کے چیکس فراہم کیے گئے، دورے کے دوران وزیراعظم سے گورنر گلگت بلتستان اور وزیراعلی نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی کیں۔
معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سوست ڈرائی پورٹ پر تاجروں کے احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے مقامی تاجروں کو ہر ممکن سہولت دینے اور اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کی ہدایات جاری کیں۔ایمان شاہ نے مزید بتایا کہ وزیراعظم نے اربوں روپے کی لاگت سے نصب ارلی وارننگ سسٹم میں مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کے لیے مصداق ملک اور متعلقہ وفاقی سیکرٹری کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم نے فوری طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 4 ارب روپے جاری کرنے اور دیگر نقصانات کی مکمل تفصیلات سامنے لانے کے لیے متعلقہ وفاقی اداروں کو بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرقوم کل یوم استحصال کشمیر منائیگی، فسادی ملک کیخلاف گوریلا جنگ لڑیں گے، عظمی بخاری قوم کل یوم استحصال کشمیر منائیگی، فسادی ملک کیخلاف گوریلا جنگ لڑیں گے، عظمی بخاری چینی کارٹل کیس کی سماعت 70شوگر ملز کی درخواست پر اگلے مہینے تک موخر کر دی گئی صدر آصف علی زرداری کی وزیراعظم سے انکے کزن میاں شاہد شفیع کے انتقال پر تعزیت سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ،بجلی کی قیمت میں ایک روپے 75پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکی ہم منصب سے رابطہ، خطے کی صورتحال پر گفتگو پی ٹی آئی کے 5اگست احتجاج سے قبل لاہور میں کریک ڈاون، 200سے زائد کارکن گرفتارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان
پڑھیں:
گلگت بلتستان کا یوم آزادی اور درپیش چیلنجز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-4
راجا ذاکرخان
گلگت بلتستان کے عوام یکم نومبرکو یوم آزادی گلگت بلتستان بھرپور انداز سے مناتے ہیں، یکم نومبر 1947 کو گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے ڈوگرہ فوج سے 28 ہزار مربع میل کا علاقہ جہاد سے آزاد کرایا، گلگت بلتستان کے بچوں، بوڑھوں، مرد اور خواتین نے آزادی کے لیے اپنے سب کچھ قربان کرکے آزادی کی نعمت حاصل کی، تقسیم ہند کے اصولوں کے مطابق مسلم اکثریت والے علاقوں نے پاکستان بننا تھا اور ہندو اکثریتی علاقوں نے ہندوستان میں شامل ہونا تھا مگر انگریزوں اور ہندووں کی ملی بھگت سے وہ مسلم علاقے پاکستان میں شامل نہ ہوسکے جس میں کشمیر بھی شامل ہے، کشمیر پر مسلط ڈوگرہ نے ہندوستان سے جعلی اعلان الحاق کیا جس کی وہ سے تنازع پیدا ہوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے جہاد سے یہ خطے آزاد کرالیے مقبوضہ کشمیر سمیت دیگر کشمیرکے علاقوں پر ہندوستان نے جبری فوجی قبضہ کرلیا جو آج تک قائم ہے۔
گلگت بلتستان کا یہ آزاد علاقہ آج دس اضلاع پر مشتمل ہے دنیا کی بڑی اونچی چوٹیاں یہاں ہیں، دنیا کا بلند ترین سطح پر میدان دیوسائی یہاں موجود ہے، دریا پہاڑ جنگلات ریگستان یہاں پائے جاتے ہیں، اس حوالے سے یہ دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ ہے، دنیا کے مختلف ممالک سے سیاح یہاں آتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ سیاح جو دیکھنا چاہتے ہیں وہ ایک ہی نظر میں وہ سارے منظر دیکھ لیتے ہیں جو نظروں کو خیرہ کردیتے ہیں۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان بیس کیمپ کی حیثیت رکھتے ہیں بانی پاکستان قائد اعظم نے ان آزاد خطوں کے عوام کے لیے انقلابی حکومت قائم کرائی تاکہ یہاں کے عوام کے مسائل حل بھی ہوں اور بقیہ کشمیرکی آزادی کے لیے حقیقی بیس کیمپ کا کردار ادا کریں، بیس کیمپ کی یہ حکومت قائد اعظم کے وژن کا نتیجہ ہے۔ لیکن آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ایک ہی حکومت زیادعرصہ نہ چل سکی، پھر معاہدہ کراچی کے تحت گلگت بلتستان کا انتظام پاکستان کے حوالے کیا گیا، اگرچہ عوام چاہتے تھے کہ یہ دونوں ساتھ ساتھ چلیں مگر کسی وجہ سے ان دونوں خطوں کا نظام حکومت الگ کیا گیا۔ نظام حکومت الگ کرانے میں گلگت بلتستان کے مقابلے میں آزاد کشمیرکی قیادت نے زیادہ کردار ادا کیا۔
گلگت بلتستان کے نظام حکومت میں کافی تبدیلیاں آئی ہیں، اس وقت عبوری صوبے کا اسٹیٹس ہے، گورنر اور ویزرا علیٰ ہیں مگر یہ عبوری ہیں جب تک کشمیر آزاد ہوتا یہاں کے عوام پاکستان اور مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں۔ ابتداء میں نظام حکومت کافی کمزور تھا ابھی کافی حد تک نظام حکومت میں بہتری آئی ہے اور ابھی بھی ارتقائی عمل جاری ہے۔ اس حساس خطے پر دشمن کی نظریں ہمیشہ سے رہی ہیں۔ فرقہ واریت کا شکار رہا ہے مگر یہاں کے تمام ہی مکاتب فکر کے علماء اور عوام نے سوچا کہ ہمیں تقسیم کرو اور حکومت کرو کا عمل کارفرما ہے اس لیے یہاںکے عوام نے فیصلہ کیا کہ اب ہم کو مل کر رہنا ہے اور اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے اور ترقی کا راستہ بھی یہی ہے۔ اس سوچ اور فکر کو پذیرائی ملی ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں امن ہے۔ اس خطے میں سنی، اہل تشیع، نوربخشی، اسماعیلی سمیت دیگر مذاہت کے لوگ آباد ہیں۔
سیاسی جماعتوں میں پاکستان کی جماعتوں کی شاخیں موجود ہیں مگر جماعت اسلامی، لبریشن فرنٹ سمیت دیگر ریاستی جماعتیں بھی موجود ہیں جو فعال کردار ادا کررہی ہیں۔ ریاستی جماعتوں میں جماعت اسلامی بڑی اور فعال جماعت ہے جو پورے گلگت بلتستان میں موجود ہے عوام کے کام کررہی ہے، انتخابات میں حصہ لیتی ہے اور اچھا مقابلہ کرتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی آزاد کشمیرگلگت بلتستان ڈاکٹر محمد مشتاق خان نے کئی دورے کیے ہیں۔
گلگت بلتستان سی پیک کا گیٹ وے ہونے کی وجہ سے اور بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے، یہ پاکستان کا قدرتی حصار ہے، گلگت بلتستان کے عوام بھی اپنی آزادی کا دن منانے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے لیے بھی دعائوں کرتے ہیں کہ وہ بھی آزادی ہوں حقیقی آزادی وہ ہوگی جب پور ا کشمیرآزاد ہوکر پاکستان کا حصہ بنے گا۔