لڑاکا طیارہ بنانیوالی کمپنی کے ہزاروں ملازمین کی ہڑتال، پیداوار متاثر
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
امریکی دفاعی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے 3,200 سے زائد ملازمین نے کمپنی کی جانب سے پیش کردہ چار سالہ معاہدہ مسترد کرتے ہوئے پیر کے روز ہڑتال شروع کر دی ۔ یہ تمام ملازمین یونین انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف مشینسٹس اینڈ ایرو اسپیس ورکرز ڈسٹرکٹ 837 سے وابستہ ہیں اور ریاست میزوری کے شہر سینٹ لوئس اور الینوائےمیں واقع بوئنگ کی تنصیبات میں جنگی طیارے تیار کرتے ہیں۔
معاہدہ مسترد کرنے کی وجوہات
بوئنگ کی جانب سے جس معاہدے کی پیشکش کی گئی، اس میں اوسطاً 40 فیصد تنخواہوں میں اضافہ، 20 فیصد اجرت میں عمومی بڑھوتری، 5,000 ڈالر بونس، اضافی تعطیلات اور بیماری کی چھٹیوں کی سہولت شامل تھی۔ تاہم ملازمین نے اسے ناکافی قرار دیتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
یونین رہنما ٹام بولنگ نے کہا ہے کہ ہماری برادری ایک ایسے معاہدے کی مستحق ہے جو ان کی مہارت، قربانی اور قومی دفاع میں ان کے کردار کا مکمل ادراک کرے۔
بوئنگ کا ردعمل
کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ہڑتال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے اور پیداوار کو جاری رکھنے کے لیے متبادل پلان بھی موجود ہے، جس کے تحت غیر یونین ملازمین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
بوئنگ سینٹ لوئس کے نائب صدر ڈین گلیئن کا کہنا تھا ہمیں مایوسی ہوئی ہے کہ اتنے بہتر اجرتی فوائد کے باوجود ملازمین نے معاہدے کو مسترد کر دیا۔
بوئنگ کے سی ای او کیلی اورٹبرگ نے ہڑتال کے ممکنہ اثرات کو کم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلے بھی سات ہفتے طویل ہڑتال جیسے چیلنجز سے نمٹ چکے ہیں، اور اس بار بھی مکمل تیاری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
متاثرہ پروجیکٹس
ہڑتال کا اثر بوئنگ کے ان اہم منصوبوں پر پڑ سکتا ہے جن میں F-15 اور F/A-18 لڑاکا طیارے، T-7 تربیتی جہاز، اور MQ-25 فضائی ایندھن بردار ڈرون شامل ہیں۔ حال ہی میں کمپنی کو امریکی فضائیہ کے نئے F-47A لڑاکا طیارے کی تیاری کا معاہدہ بھی ملا ہے، جس کے تحت سینٹ لوئس میں پیداواری سہولیات میں توسیع کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال ڈسٹرکٹ 751 کی جانب سے بھی ایسی ہی ایک ہڑتال کی گئی تھی، جو بعد ازاں ایک نئے معاہدے پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں ملازمین کو 38 فیصد تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دبئی میں ہزاروں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ جدید لیکن سستے اسکولوں کی تعمیر
متحدہ عرب امارات کی سالانہ حکومتی اجلاس میں دبئی کے ولی عہد شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے اہم اور انقلابی منصوبوں کی منظوری دیدی۔
عرب میڈیا کے مطابق ان منصوبوں کا مقصد دبئی کو دنیا کے سب سے خوبصورت، قابلِ رہائش اور صحت مند شہروں میں شامل کرنا ہے۔
دبئی کے ولی عہد کے بقول ان منصوبوں کے ذریعے 15 ہزار نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں جدید مگر سستے نجی اسکولز بھی کھولے جائیں گے۔
ان منصوبوں میں عوامی پارکس، ایوی ایشن ٹیلنٹ پروگرام، مالیاتی دیوالیہ پن عدالت کے قیام، اور کینسر کی ابتدائی تشخیص کے نظام جیسے اقدامات بھی شامل ہیں۔
یہ اقدامات دبئی کی معیشت کو دگنا کرنے اور نجی شعبے میں 65 ہزار اماراتی شہریوں کے روزگار کے ہدف کا حصہ ہے۔
دبئی اسپورٹس کونسل کی پیش کردہ اسپورٹس سیکٹر اسٹریٹجک پلان 2033 کو بھی منظور کیا گیا۔ جس کا مقصد دبئی کو دنیا کا کھیلوں کا عالمی مرکز بنانا ہے۔
یہ منصوبہ 19 پروگرامز اور 75 اقدامات پر مشتمل ہے، جو 17 اہم کھیلوں خاص طور پر نوجوانوں اور خصوصی افراد پر توجہ دے گا۔
ایگزیکٹیو کونسل نے "فنانشل ریسٹرکچرنگ اینڈ انسولونسی کورٹ" کے قیام کی منظوری دی، جو کاروباری اداروں کی قرض ادائیگی، مالی تنظیم نو، اور اثاثہ جات کے تحفظ میں معاونت کرے گی۔
اس اقدام کا مقصد دبئی کو دنیا کے تین بڑے مالیاتی مراکز میں شامل کرنا ہے۔
شیخ حمدان بن محمد بن راشد المکتوم نے کہا کہ یہ منصوبے دبئی کے اس وژن کا حصہ ہیں جس کے تحت ہر شہری کو خوشحال، صحت مند اور پُرامن زندگی کے مساوی مواقع فراہم کیے جائیں گے۔