Express News:
2025-09-19@21:53:03 GMT

بابراعظم کی ٹی 20 اسکواڈ میں واپسی کا امکان

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

کراچی:

پاکستان کرکٹ بورڈ نے فخر زمان کے فٹنس مسائل کی وجہ سے سابق پاکستانی کپتان بابراعظم کی ٹی 20 اسکواڈ میں واپسی پر غور شروع کردیا۔

 ذرائع کے مطابق بابراعظم کی واپسی آئندہ سہ فریقی سیریز اور ایشیا کپ 2025 کے لیے متوقع ہے۔ فخر زمان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوران چوٹ لگی تھی جس کے باعث وہ نہ صرف ٹی ٹوئنٹی بلکہ ون ڈے سیریز سے بھی باہر ہو چکے ہیں۔

پی سی بی نے فخر زمان کو فوری طور پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے جہاں وہ ری ہیب کے عمل سے گزریں گے۔ ایشیا کپ میں ان کی دستیابی غیر یقینی ہے، بورڈ ان کی انجری اور بحالی کے عمل پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، تاہم متبادل منصوبے بھی تیار کیے جا رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر فخر مکمل فٹ نہ ہو سکے تو بابراعظم مضبوط امیدوار کے طور پر اسکواڈ میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم بابراعظم کی واپسی کا انحصار ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں ان کی کارکردگی پر ہے، اگر وہ سلیکٹرز کو متاثر کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ان کی ٹیم میں واپسی کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔

حال ہی میں بابراعظم نے محمد رضوان اور نسیم شاہ کے ہمراہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ کے دوران ملاقات بھی کی تھی۔

ایشیا کپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان اگست کے دوسرے ہفتے میں متوقع ہے۔ ایشیا کپ 2025 کا آغاز 9 ستمبر کو افغانستان اور ہانگ کانگ کے درمیان گروپ بی کے مقابلے سے ہوگا۔

ٹورنامنٹ میں کل آٹھ ٹیمیں دو گروپس میں تقسیم کی گئی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کو یو اے ای اور عمان کے ساتھ گروپ اے میں رکھا گیا ہے، جب کہ گروپ بی میں بنگلہ دیش، افغانستان، سری لنکا اور ہانگ کانگ شامل ہیں۔

پاکستان اپنا پہلا میچ 12 ستمبر کو عمان کے خلاف کھیلے گا، جبکہ روایتی حریف بھارت کے خلاف بڑا ٹاکرا 14 ستمبر کو ہوگا۔ اپنا آخری گروپ میچ 17 ستمبر کو یو اے ای کے خلاف ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بابراعظم کی ایشیا کپ ستمبر کو کے خلاف

پڑھیں:

پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف

اسلام آباد(صغیر چوہدری )پاکستان سے افغان مہاجرین واپسی کے عمل میں تیزی آئی ہے۔ اپریل سے ستمبر تک 554000 مہاجرین کو واپس بھیجا گیا ہے اور اگست 2025 میں 143000افغان پناہ گزین واپس بھیجے گئے
جبکہ صرف ستمبر 2025 کے پہلے ہفتے میں ایک لاکھ افغانیوں کو واپس بھجوایا گیا ہے ۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے واضح اور سخت مؤقف اختیار کیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو مزید برداشت نہیں کرے گی۔دوسری جانب مجموعی طور پر 2023 سے اب تک تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین واپس بھیجے جا چکے ہیں۔ حکومت اس فیصلے کو قومی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتی ہے،جبکہ پی او آر کارڈز کے حامل افغان مہاجرین کی تعداد 15 لاکھ سے زائد ہے جن کی واپسی کا عمل جاری ہے لیکن سیکیورٹی ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان میں اس،وقت غیر رجسٹرڈ افغانیوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے اور وہ ملکی سلامتی کے لئے زیادہ خطرہ ہیں تاہم رجسٹرڈ اور نان رجسٹرڈ تمام افغان مہاجرین کی واپسی اب ناگزیر ہے اور انہیں ہر حال میں واپس جانا ہے دوسری جانب ریاستی ادارے ان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے دن رات کوشاں ہیں اور حکومت کا یہ ٹارگٹ ہے کہ رواں برس کے آخر تک تمام افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل مکمل کرلیا جائے ۔ تاہم ناقدین کے مطابق یہ اجتماعی سزا کے مترادف ہے کیونکہ ان میں سے بیشتر دہائیوں سے پاکستان میں آباد تھے۔دوسری جانب
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے افغانستان میں اپنے آٹھ امدادی مراکز بند کر دیے ہیں۔ ان مراکز کا بنیادی کام واپس آنے والے افغان مہاجرین کو رجسٹریشن، بایومیٹرک تصدیق اور فوری مالی امداد فراہم کرنا تھا۔ ان مراکز کی۔بندش کی وجہ طالبان حکومت کی خواتین عملے پر ان مراکز میں کام کرنے پر پابندی بتائی گئی ہے جس کے باعث UNHCR نے کہا کہ وہ اپنی خدمات جاری نہیں رکھ سکتا۔ ان مراکز میں روزانہ سات ہزار افراد مدد کے لیے رجوع کرتے تھے، لیکن اب یہ سہولت دستیاب نہیں رہی۔ اس کے علاوہ مالی امداد اور فنڈز کے بحران کو بھی جواز بنایا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ واپسی کرنے والے مہاجرین کو سب سے بڑا مسئلہ نقد امداد کی معطلی ہے۔ان تمام جواز کو بنیاد بنا کر UNHCR نے اعلان کیا ہے کہ فنڈز کی کمی اور طالبان کی سخت عدم تعاون کی پالیسی کی وجہ سے اب وہ لاکھوں افراد کو کیش اسسٹنس یعنی نقد رقم فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ مختلف ڈونر ممالک نے بھی فنڈز روک دیے ہیں، جس کی وجہ سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ اگر اضافی وسائل فراہم نہ کیے گئے تو افغان مہاجرین کو بنیادی سہولیات دینا ناممکن ہو جائے گا۔ یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ جو لوگ پاکستان اور ایران سے واپس جا رہے ہیں، ان کی اکثریت ایسے علاقوں میں آباد ہو رہی ہے جو حالیہ زلزلے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ وہاں پہلے ہی رہائش، خوراک، صحت اور روزگار کی سہولیات محدود ہیں۔ خواتین اور بچے سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں، کیونکہ طالبان حکومت نے خواتین کی نقل و حرکت اور بنیادی خدمات تک رسائی پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ دوسری جانب مہاجرین کی واپسی کا یہ معاملہ صرف پاکستان اور افغانستان تک محدود نہیں رہا بلکہ یورپی ممالک بھی اپنے افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے لیے طالبان حکومت سے براہِ راست رابطے کر رہے ہیں جس میں جرمنی، آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک شامل ہیں ۔ اس تمام تر صورت حال پر نظر رکھنے والے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا یہ خیال ہے کہ افغان مہاجرین کا بحران عالمی سطح پر نئی سفارتی اور سیاسی صف بندی پیدا کر رہا ہے جبکہ پاکستان کی زیرو ٹالرنس پالیسی، طالبان حکومت کی سختیاں اور عدم تعاون ۔ اقوام متحدہ کے ہاتھ کھڑے کر دینا اور فنڈز کا بحران یہ سب عوامل مل کر افغان مہاجرین کے لیے ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دے رہے ہیں نتیجتا لاکھوں افراد غیر یقینی صورتحال، بنیادی سہولیات کی کمی اور سخت پالیسیوں کا شکار ہو کر مشکلات سے دوچار ہیں تاہم اسکی تمام تر ذمہ داری اب افغان حکومت اور اقوام متحدہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ دہائیوں تک لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی میزبانی پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لئے ممکن نہیں رہی

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • دو سال بعد بڑی واپسی: ورجن اٹلانٹک کا پاکستان کے لیے فضائی آپریشن بحال
  • افغان سرزمین پر امریکی فوج کی واپسی ناقابل قبول ہے، افغان حکومت کا دوٹوک مؤقف
  • جوش انگلس نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز سے باہر، متبادل کھلاڑی کا اعلان
  • ICC کا PCB کے خلاف ممکنہ کارروائی کا امکان
  • امریکا بگرام ائر بیس کی واپسی کیوں چاہتا ہے؟
  • ایشیا کپ 2025: سپر فور مرحلے کا شیڈول جاری، کون کس کے خلاف کھیلے گا؟
  • ایشیا کپ سپر 4 دوڑ: افغانستان کی سری لنکا کے خلاف اہم میچ میں بیٹنگ جاری
  • امکان ہے کہ پاکستان اب سعودی پیسوں سے امریکی ہتھیار خرید سکے گاجس کی اسے ضرورت ہے: حسین حقانی
  • پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی میں تیزی، رواں برس کے آخر تک مکمل انخلا کا ہدف
  • پاکستان کا جنوبی افریقا کیخلاف اپنی ہوم سیریز سے بھی اینڈی پائی کرافٹ کو نکالنے کا مطالبہ،آئی سی سی کو خط