UrduPoint:
2025-08-05@13:50:16 GMT

پنجاب کا ہیلتھ سیکٹرزندگیاں کیوں چھین رہا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT

پنجاب کا ہیلتھ سیکٹرزندگیاں کیوں چھین رہا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اگست 2025ء) مریم نواز کے چیف منسٹر بننے کے بعد پنجاب میں ترقی کے جتنے بلند دعوے کیے گئے اسی معیار کی تقریبات بھی منعقد ہوتی رہیں اور تقریبات پر خرچہ عوامی پیسوں ہی سے کیا گیا مگر سوال یہ ہے کہ کیا صحت کے شعبہ میں کیے گئے بلند دعوے حقیقت کا روپ اختیار کر کے عوام کو سہولت پہنچاتے بھی نظر آئے یا نہیں؟

جون میں صرف دو ہفتوں میں پاکپتن کے ضلعی ہسپتال میں بیسبچوں کے جاں بحق ہونے کی خبر نے پنجاب کے عواممیں دوبارہ بے چینی پھیلا دی۔

ان بچوں میں سے پندرہ نومولود تھے۔ غمزدہ والدین کے چہروں پر آنسوؤں سے زیادہ سوال تھے مگر اذیت یہ کہ وہ درد کہیں بھی تو کس سے اور ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے تو بس جواب محض ایک لائن پر مشتمل ہی ہوا کر تا ہے، ''یہ بچے پہلے سے بیمار تھے۔

(جاری ہے)

‘‘ گویا انسانی جان کا بوجھ بھی ایک سرکاری فائل سے زیادہ نہ رہا۔

چیف منسٹر مریم نواز اس اندوہناک واقعے کے تقریبا چودہ دن بعدڈی ایچ کیو پاکپتن پہنچیں وہ بھی شائد عوام کی چیخیں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ۔

تاخیر سے ردعمل نے عوامی غصے کو مزید ہوا دی اور یہ سوال کھڑا کیا کہ اگر بیس بچوں کی موت پر بھی فوری کارروائی نہ ہو، تو پھر کون سا لمحہ حکومتی توجہ کے قابل ہوتا ہے؟ یہاں قابل ذکر وہ وجوہات رہیں جن سے ہسپتال کی انتظامیہ مسلسل انکار کرتی رہی مگر پھر ایم ایس اور سی ای او ہیلتھ کی گرفتاری کے بعد ایف آئی آر سے پتا چلا کہ ہسپتال میں نہ تو ادویات موجود تھیں اور نا ہی آکسیجن سیلنڈر۔

یہ پنجاب کے صحتی نظام کی ایک جھلک تھی، لیکن یہ تصویر ادھوری ہے۔ زرا یاد کیجیے کچھ عرصہ قبل ۔ تونسہ کے ایک چھوٹے سے قصبے میں جب ایچ آئی وی کی وبا نے بچوں کو لپیٹ میں لیا، تو علاقے میں خوف اور بے بسی کی لہر دوڑ گئی۔ ابتدائی تحقیقات میں 106 بچوں میں ایچ آئی وی کی تصدیق ہوئی۔ الزام استعمال شدہ سرنجز اور غیر تربیت یافتہ عملے پر آیا، مگر مکمل ذمہ داری کسی ایک پر بھی نہ ڈالی گئی بلکہ یہاں بھی ایک کمیٹی بنا دی گئی تحقیقات کے لیے ۔

ایڈز جیسے خوفناک مرض کے پھیلنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں تھا۔

ملتان کے نشتر ہسپتال میں ڈائلیسز کے مریضوں میں بھی استعمال شدہ طبعی الات و مشینوں کے ذریعے ایڈذ کے پھیلاو کا خوفناک واقعہ پیش آ چکا تھا جس پر بھی کمیٹی بنی کچھ ذمہ داران کا تعین بھی ہوا مگر بڑے پیمانے پر ایسی غفلت سے بچانے کے لیے کوئی اقدامات کیے ہوتے تو یہ سب تونسہ میں ہوتا نظر نا آتا۔

یہاں قابل غور بات پنجاب حکومت کی ویسٹ مینجمنٹ اور کلائمیٹ پالیسیز بھی ہیں جن کی تشہیر پر تو خوب پیسہ لگا مگر زمینی حقائق کچھ مختلف اور مایوس کن کہانی سناتے نظر آتے ہیں۔

ساہیوال کے ہسپتال میں وینٹیلیٹر وارڈ میں آگ لگنے سے گیارہ نومولود بچےجھلس کر موت کے مُنہ میں چلے گئے۔ آگ کے وقت ایمرجنسی دروازے بند تھے اور اندر کوئی حفاظتی الارم بھی فعال نہ تھا۔

یہاں تک کہ آگ بجھانے کے آلات بھی ناکارہ تھے۔ بعد میں ماں کا یہ جملہ سوشل میڈیا پر چھایا رہا، ''اگر دروازہ کھول دیا جاتا، تو میرا بچہ زندہ ہوتا ہے۔‘‘ دوسری طرف، حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کچھ اور ہی منظر دکھاتے ہیں۔ پنجاب حکومت نے مالی سال 2025-24 میں صحت کے شعبے کے لیے مجموعی طور پر 539.

1 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا تھا، جس میں سے 410.5 ارب روپے غیر ترقیاتی (کرنٹ) اخراجات اور 128.6 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رکھے گئے تھے۔

اس بجٹ میں مفت ادویات کی فراہمی کے لیے 55 ارب روپے اور یونیورسل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے لیے تقریباً 54 ارب روپے مختص کیے گئے تھے ۔ لاہور کے وہ بڑے ہسپتال جب کے نئے بلاک یا رینوویشن کے بعد چیف منسٹر نے خود افتتاح کیا ان کی چھتیں بھی بارش میں ٹپکتی نظر آئیں۔ تو سوال یہی ہے کہ پھر بجٹ کہاں گیا؟

اب مالی سال 2026-25 کے لیے پنجاب حکومت نے صحت کے شعبے کے لیے 630.5 ارب روپے مختص کیے ہیں، جس میں ترقیاتی بجٹ کو نمایاں طور پر بڑھا کر 181 ارب روپے کر دیا گیا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 131 فیصد زیادہ ہے۔

غیر ترقیاتی اخراجات تقریباً 450 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس سال حکومت نے لاہور میں نواز شریف میڈیکل ڈسٹرکٹ کے قیام کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے 109 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، اور اس میں جدید ہسپتال، میڈیکل یونیورسٹی، نرسنگ اسکول، اور کارڈییک انسٹیٹیوٹ شامل ہوں گے۔ مزید برآں، نارووال، اوکاڑہ اور لیّہ میں میڈیکل کالجز، راولپنڈی میں بچوں کا ہسپتال اور سیالکوٹ میں ٹیچنگ ہسپتال جیسے منصوبے شامل کیے گئے ہیں۔

حکومت نے مفت ادویات کی مد میں بھی رقم بڑھا کر 79.5 ارب روپے کر دی ہے۔

بنیادی صحتی مراکز، جو دیہی علاقوں کے لیے واحد سہارا تھے، اب نجکاری کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، 2000 میں سے 150 بیسک ہیلتھ یونٹس نجی کنٹریکٹ پر دیے جا چکے ہیں، جنہیں مریم نواز ہیلتھ کلینکس یا کمیونٹی ہیلتھ مراکز کے نام سے برانڈ کیا گیا۔ سرکاری وسائل سے قائم مراکز کو کسی سیاسی شخصیت کے نام سے منسوب کرنا عوامی پیسوں پر ذاتی تشہیر کے مترادف ہے۔

تین مراکز تو نجی کمپنیوں کی جانب سے حکومت کو واپس بھی کیے جا چکے ہیں۔ اسی دوران، پنجاب میں یونیورسل ہیلتھ انشورنس یا ''صحت کارڈ‘‘ کی سہولت بھی ختم کر دی گئی ہے ۔

جبکہ چھبیس فروری 2025 میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صحت کارڈ سمیت دیگر فلاحی منصوبوں کی تشہیر کے لیے 60 صفحات پر مشتمل سرکاری اشاعت جاری کی، جس میں پہلے 30 صفحات پر مریم نواز کی 170 تصاویر شامل تھیں۔

اس مہم کو عوامی شعور اجاگر کرنے کا ذریعہ قرار دیا گیا، تاہم ناقدین نے اسے عوامی پیسے پر خودنمائی کی مہم قرار دیا۔ بعد ازاں ''پنجاب پبلک اویئرنس بل 2025‘‘ منظور کیا گیا، جس نے ایسی تشہیری مہمات کو قانونی تحفظ فراہم کر دیا اور اب ان پر خرچ شدہ رقم سے متعلق کوئی معلومات بھی عوامی طور پر طلب نہیں کی جا سکتیں۔ سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں اسے ریاستی وسائل کے سیاسی استعمال کی مثال قرار دیا گیا۔

سوال یہ نہیں کہ بجٹ کتنا ہے، یا کلینک کتنے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایک ماں کو دوا، ڈاکٹر، بستر اور دروازہ وقت پر کیوں نہیں ملتا؟ یہ نظام جب تک مریض کی بجائے سیاست کی خدمت کرتا رہے گا، تب تک تونسہ، پاکپتن، نشتر اور ساہیوال کی کہانیاں دہرائی جاتی رہیں گی اور وہ سوال، جو ہر بار کوئی غریب ماں پوچھتی رہے گی ، ہمیشہ ہمارے ضمیر کو جھنجھوڑتا رہے گا کہ، ''کیا میرے بچے کی جان اتنی بے وقعت تھی؟

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہسپتال میں مریم نواز حکومت نے ارب روپے کیے گئے سوال یہ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

میاں شاہد شفیع انتقال کر گئے، لیگی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری

فاران یامین:نواز شریف کے چچا زاد بھائی میاں شاہد شفیع کا انتقال کر گئے,  لیگی رہنماؤں و دوست احباب کی مرحوم کے گھر آمد کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق میاں شاہد شفیع کی میت کو رات گئے اتفاق ہسپتال منتقل کر دیا گیا،میت کو ریسکیو ایمبولینس کے ذریعے مری سے اتفاق ہسپتال لاہور منتقل کیا گیا، شاہد شفیع کی میت کو غسل دینے کے بعد سرد خانے میں رکھا گیا ۔

مرحوم کی نماز جنازہ آج ماڈل ٹاؤن میں ادا کی جائے گی ۔

محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا


 

 

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان: گلگت بلتستان میں زچہ و بچہ کی دیکھ بھال کرتی لیڈی ہیلتھ ورکر
  • شہناز گل کی طبیعت خراب، ہسپتال منتقل
  • دہلی کے ہائی سیکیورٹی زون میں خاتون رکن اسمبلی سے سونے کی چین چھین لی گئی
  • وکلاء کے حوالے سے بڑی خبر
  • پنجاب حکومت نے 500 روپے کورٹ فیس کا نوٹیفکیشن واپس لے لیا
  • اداکارہ صبا قمر کی طبعیت ناساز؛ نیشنل ہسپتال کے آئی سی یو میں زیر علاج
  • بائیک سکیم ، کیا آپ ایک لاکھ روپے انعام کے اہل ہیں؟
  • جیو پاک انٹرنیشنل ہسپتال لاہور میں ٹرانسجینڈر کمیونٹی کے فری علاج کے لئے مکمل وارڈ اور ٹرانسجینڈر کارڈ کا آغاز
  • میاں شاہد شفیع انتقال کر گئے، لیگی رہنماؤں کی آمد کا سلسلہ جاری