تازہ ترین تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہم يومِياً تقریباً 68,000  ایک سے 10 مائیکرو میٹر قطر والے مائیکروپلاسٹک ذرات سانس کے ذریعے اندر لے رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ تعداد پہلے کے اندازوں سے تقریباً 100 گنا زیادہ ہے۔ فرانس کی ٹولوز یونیورسٹی کی ٹیم نے 16 اندرونی ہوا جیسے اپارٹمنٹس اور کاروں کے نمونوں کو جانچا تاکہ 1–10 مائیکرومیٹر قطر کے مائیکروپلاسٹک ذرات کو شمار کیا جاسکے۔

ماہرین نے پایا کہ گھروں میں تقریباً 528 اور گاڑیوں میں تقریباً 2238 particles/m³ مائیکروپلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔ محققین نے یہ بھی اندازہ لگایا کہ ہر انسان یومیہ 10–300 مائیکرومیٹر قطر کے 3,200 بڑے مائیکروپلاسٹک سانس کے ذریعے اندر لے رہا ہے۔

اس کے علاوہ 1 سے 10 مائیکرومیٹر قطر کے 68,000 چھوٹے مائیکروپلاسٹ کے ذرات سانس کے ذریعے یومیہ داخل ہوتے ہیں۔

یہ چھوٹے ذرات آسانی سے جسم کے اندرونی حصوں تک پہنچ سکتے ہیں، جیسے پھیپھڑے، خون، اور حتیٰ کہ دماغ تک بھی۔

مائیکروپلاسٹک جسم میں اکٹھا ہو کر oxidative stress، inflammation، endocrine disruption، ہارمونل مسائل، اور organ damage جیسی پیچیدگیاں پیدا کر سکتے ہیں

جانچ میں انسانوں میں ان ذرات کے براہ راست اثرات واضح نہیں ہوئے مگر preliminary شواہد تشویشناک ہیں — مختلف اعضاء (مثلاً خون، پھیپھڑے، کاروٹڈ آرٹری) میں مائیکروپلاسٹک موجود ہونے سے cardiovascular risks بھی بڑھ سکتے ہیں


**Prof.

Oliver Jones** (RMIT University):
کہتے ہیں کہ یہ تحقیق معمولی sample size (صرف تین اپارٹمنٹس اور دو گاڑیوں سے) پر مشتمل تھی، اس لیے نتائج عمومی طور پر لاگو کرنا قبل از وقت ہوگا۔
مزید یہ کہ اس میں صحت پر مائیکروپلاسٹک کے اثرات کی جانچ نہیں کی گئی — لہٰذا اسے preliminary خیال کیا جانا چاہیے

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سانس کے ذریعے

پڑھیں:

قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی

قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر

اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔

کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔

یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔

اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ  یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔

ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔

وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔

مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟

ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر

متعلقہ مضامین

  • 11 سالہ بچہ 14 گھنٹے پڑھائی کے بعد اسپتال پہنچ گیا
  • سعودیہ معاہدہ، پاکستان کیلئے خطرات بڑھ گئے ہیں، اسد عمر
  • 30 سال سے انجن آئل پینے والا شخص وائرل
  • اٹک میں سوغری نارتھ 1 کنویں سے گیس اور کنڈینسیٹ کی پیداوار شروع
  • روس میں ایک بار پھر 7.8 شدت کا خوفناک زلزلہ، سونامی کے پیش نظر انخلا کا کا حکم
  • کراچی، گھر کے اندر کرنٹ لگنے سے باپ اور بیٹا جاں بحق
  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • یہ بہیمیہ بہیمت اور یہ لجاجتت اور یہ لجاجت
  • پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، علی امین گنڈا پور
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی