پی ٹی آئی کا احتجاج، چھاپے، درجنوں گرفتاریوں کا دعویٰ، گنڈاپور نے خطاب نہ کیا، کارکنوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
لاہور‘ شیخوپورہ‘ اسلام آباد‘ پشاور(نیوز رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نمائندگان نوائے وقت) تحریک انصاف نے اپنے بانی کی رہائی کیلئے مختلف شہروں میں احتجاج کیا۔ لاہور میں پی ٹی آئی نے پولیس پر لاٹھی چارج کرنے اور 6 اپوزیشن ارکان پنجاب اسمبلی سمیت 300 گرفتاریوں کا دعویٰ کیا۔ ماڈل ٹاؤن میں ریلی نکالنے والے تمام 28 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ریلی کی قیادت گجرات سے تعلق رکھنے والے رہنما ندیم بٹ کر رہے تھے۔ گرفتار کئے گئے افراد میں کئی مقدمات میں نامزد مطلوب ندیم بٹ بھی شامل تھا۔ پرویز الٰہی کی ہدایت پر بانی کی رہائی اور یوم استحصال کشمیر کی مشترکہ ریلی نکالی گئی۔ خصوصی نامہ نگار کے مطابق گرفتاری کے بعد پنجاب اسمبلی پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معیشن قریشی نے کہا کہ 24 ایم پی ایز کی گاڑیوں کو پولیس نے توڑا۔ خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان کو جنہوں نے اسمبلی میں مقدمہ لڑا۔ ہم پر ایسا ظلم ڈھایا گیا جیسے ہم دہشت گرد ہوں۔ دریں اثناء اسلام پورہ سے پی ٹی آئی رہنما عباد فاروق کے بھائی شہزاد فاروق کو گرفتار کرلیا گیا۔ شہزاد فاروق نے کارکنوں کے ہمراہ ریلی نکالنے کی کوشش کی۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا، ایک پولیس اہلکار کا سر پھٹ گیا ہے۔ صدر انصاف لیگل فورم لاہور ملک شجاعت جندران نے کہا کہ گرفتار رہنمائوں اور کارکنوں کی ضمانتوں لیے لیگل ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔ صدر لاہور بار مبشر رحمان نے ایوان عدل کے باہر سڑک پر وکلاء سے خطاب کیا۔ وکلاء نے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔ وکلاء ایوان عدل سے باہر آگئے۔ سڑک بلاک کردی اور ایوان عدل سے لاہور ہائیکورٹ تک ریلی نکالنے کی کوشش کی۔ پولیس نے وکلا کو ریلی نکالنے سے روک دیا۔ پولیس نے ایوان عدل سے پی ٹی آئی رہنما ریحانہ ڈار، ناز بلوچ اور کارکن پی ٹی آئی کو حراست میں لیکر قیدیوں کی گاڑیوں میں منتقل کر دیا۔ پی ٹی آئی رہنما احمد نیازی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی یقینی بنائیں گے اور ان کی رہائی کے لیے ہر جگہ احتجاج کریں گے۔ ریحانہ امتیاز ڈار نے گرفتاری سے قبل میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ گرفتاریوں سے ڈرنے اور گھبرانے والے نہیں، تحریک انصاف کے پرامن کارکنان کو جس طرح تشدد کرکے گرفتار کیا جارہا ہے وہ قابل مذمت اور افسوسناک ہے۔ اس موقع پر ٹکٹ ہولڈر روبا عمر ڈار کے علاوہ کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔علاوہ ازیں ریحانہ ڈار سمیت 9 ارکان پنجاب اسمبلی گرفتار ہونے کے بعد کر دیئے گئے۔ چونیاں کے چوک الہ آباد میں درجنوں پولیس اہلکار انتظار کرتے رہ گئے، کوئی پی ٹی آئی کا عہدیدار یا ورکر احتجاج کرنے نہ آیا۔ قصور میں بھی پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے اپنے قائد عمران خان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک پرجوش احتجاجی ریلی نکالی۔ ریلی کی قیادت تحصیل صدر مہر لطیف، حاجی خالد زیب کمبوہ اور دیگر مقامی رہنماؤں نے کی۔ پولیس نے 10 کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔ نارنگ منڈی میں پولیس کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے، متعدد کارکن روپوش ہوگئے، متعددگرفتار ہوئے۔ سٹی صدر تحریک انصاف سردار عبداللہ کے چھوٹے بھائی پر مبینہ تشدد کیا گیا۔ محلہ محمد پورہ میں ملک ساجدعمران کے بھتیجے کو پکڑ لیا گیا۔ کالاخطائی میں بوٹا اور دیگر کارکنوں و قائدین کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ شیخوپورہ میں پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پرانا نیشنل بینک چوک سے ضلع کچہری چوک تک ریلی نکالی گئی جس میں سٹی صدر میاں افضال حیدر، چودھری کامران، ذوالفقار ورک ایڈووکیٹ، وقار حمید گجر ایڈووکیٹ، سلمی تصدق ایڈووکیٹ، چودھری نعیم ورک، جمیلہ یونس، محمد علی شاہ، جانی سنیارا، مرزا افضل بیگ سمیت کارکنان کی بڑی تعدا د نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں راولپنڈی چکری انٹرچینج پر علیمہ خان نے کہا ہے کہ احتجاج کی کال تھی، لگتا ہے عوام سے زیادہ پولیس سڑکوں پر کھڑی ہے۔ جب تک ملاقات نہیں کروائی جاتی ہم یہیں بیٹھے رہیں گے۔ حکومت مذاکرات چاہتی ہے تو جا کے بانی سے جیل میں بات کرے۔ حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں، احتجاج ہوتا ہے تو ڈر جاتے ہیں۔ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا وہ پاکستان آئیں گے تو گرفتار ہوں گے، بانی کے بچے آنا چاہتے ہیں، انہوں نے ویزا کی درخواست کی لیکن انہوں نے نہیں دیا، بچوں کے ویزا ٹریکنگ نمبر ہمارے پاس موجود ہیں۔ علیمہ خان نے کہا کہ آپ پاکستان اور مقبوضہ کشمیر دونوں کا جھنڈا اٹھائیں۔ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہی آج پاکستان میں ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی کے احتجاج کے اعلان کے پیش نظر راولپنڈی پولیس نے منگل کو سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے۔ راولپنڈی پولیس کے 4000 سے زائد افسران، سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے۔ سی پی او اڈیالہ سید خالد محمود ہمدانی اڈیالہ جیل کے باہرموجود رہے۔ رائٹ مینجمنٹ فورس کے خصوصی دستے بھی تعینات کئے گئے۔ راولپنڈی میں دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا۔ سیف سٹی کیمروں اور دیگر ذرائع سے مانیٹرنگ کی جا تی رہی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں ہوگی۔ اب ہم عمران خان کی رہائی یقینی بنا کر دم لیں گے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان تحریک انصاف کے قائد تھے، ہیں اور رہیں گے۔ پی ٹی آئی کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔ بانی پی ٹی آئی کے احکامات پر ملک بھر میں ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔ عمران خان کو جیل میں 2 سال مکمل ہوگئے لیکن بانی پی ٹی آئی اب بھی پہلے دن کی طرح ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ اب ہم عمران خان کی رہائی کو یقینی بناکر دم لیں گے لیکن وہ کسی ڈیل سے نہیں بلکہ عدالتی جنگ سے رہا ہوں گے۔ پی ٹی آئی ریاست کی بقا، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی کی حامی ہے لیکن عوام کا اداروں اور عدلیہ پر اعتماد کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ ترقی کے لیے سیاسی انتقام کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔ 39 پارلیمنٹرینز نا اہلی اور سزا کے خطرے میں ہیں۔ ایک دوسرے کو عزت، پہچان اور سیاسی سپیس دینا ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کو سپیس نہ ملی تو جمہوریت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ 5 اگست کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل سامنے لایا جائے گا۔ 14 اگست کو بھی ایسی ہی ملک گیر تحریک ہوگی۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور میں ریلی نکالی گئی۔ علی امین گنڈاپور نے کنٹینر سے ریلی کی قیادت کی۔ تحریک انصاف کے کارکنوں نے رنگ روڈ پر وزیراعلیٰ کا قافلہ روک لیا اور ان کے کنٹینر کے سامنے سڑک پر بیٹھ گئے۔ وزیراعلیٰ کنٹینر پر چڑھے تو کارکنان نے ڈی چوک جانے کے نعرے لگائے۔ ٹریفک پولیس اہلکاروں اور پارٹی رہنماؤں نے کارکنوں کو کنٹینر کے سامنے سے ہٹایا اور قافلہ روانہ ہوا۔ گنڈا پور نے بالا حصار میں خطاب کرنا تھا تاہم بغیر خطاب کئے واپس روانہ ہو گئے‘ جس پر کارکن بھی مشتعل ہو گئے اور ان کے خلاف احتجاج کیا۔ سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجہ اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو پولیس نے اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا۔ اسی دوران سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی اڈیالہ جیل پہنچ گئے جہاں انہوں نے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا۔ پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اڈیالہ جیل اور اس کے اطراف سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کر دی گئی۔ کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر حسن سکوائر کے قریب پی ٹی آئی نے ریلی نکالی۔ پولیس نے رکاوٹیں لگا کر سڑک بند کردی۔ کارکنوں کے پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے مشتعل افراد پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پولیس نے کئی افراد حراست میں لے لیے۔ حیدرآباد، لطیف آباد، لاڑکانہ، ٹھٹھہ اور نوابشاہ میں بھی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کیا گیا۔ جھنگ اور شکر گڑھ میں بعض مقامات پر احتجاج کیا گیا۔ ملتان میں پی ٹی آئی نے پولیس پر کئی کارکنوں کی گرفتاری کا الزام عائدکیا ہے۔ چمن میں پشتونخوا میپ اور پی ٹی آئی نے ریلی نکالی۔ پشین، قلعہ عبداللہ، میرعلی، ہنگو، مہمند، مالاکنڈ اور صوابی کے علاوہ مظفر آباد میں بھی احتجاج کیا گیا۔ صوابی میں پی ٹی آئی کارکن موٹر وے بند کرنے پر آپس میں ہی گتھم گتھا ہو گئے۔ دریں اثنا رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے صوابی میں جلسہ سے خطاب میں کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں مختلف آفرز دی گئیں۔ بانی پی ٹی آئی کو بنی گالا‘ نتھیا گلی اور ملک سے باہر جانے کی پیش کش کی گئی‘ انہوں نے تمام آفرز ٹھکرا دیں۔ علاوہ ازیںمیانوالی کے حلقہ پی پی 86 کے مختلف علاقوں میں ریلیاں، کارکنوں کا جوش و خروش، پولیس کی سخت پابندیوں ناکہ بندی اور چھاپوں کی باوجود کارکنوں کی بڑی تعداد ریلی میں شرکت کے لیے پہنچ گئی۔ روکھڑی موڑ سے ریلی کا آغاز کیا۔ روکھڑی سے ریلی نکل کر خواجہ آباد موچھ اور مختلف علاقوں سے جب پائی خیل پہنچی تو یہاں پولیس کی بھاری نفری سے آمنا سامنا ہو گیا۔ تصادم میں پتھر چلے، آنسو کے شیل استعمال کیے گئے جس پر پی ٹی آئی کے کارکن واپس چل پڑے اور وہاں سے موچھ اور دیگر علاقوں کی جانب سے نکل کر داؤدخیل پہنچے اور کچھ اپنے گھروں کو واپس چلے گئے۔ اس ریلی کی قیادت جان شیر خان ضلعی جنرل سیکرٹری، تحصیل عیسی خیل کے صدر زوہیب خان نیازی، عبید اللہ خان غورنی سابق چیئرمین سوانس طارق خان اور دوسرے دیگر رہنماؤں نے کی۔ علاوہ ازیں احتجاج کی کال پر گوجرانوالہ میں کسی بھی جگہ کوئی احتجاج نہ ہوسکا۔ پولیس کی نفری پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈرز اور عہدیداروں کے گھروں اور ڈیروں پر تعینات رہی۔ گوندلانوالہ چوک میں بھی پولیس کی نفری موجود رہی۔ کسی بھی جگہ کوئی احتجاجی ریلی نہ نکالی جاسکی۔ پی ٹی آئی کے عہدیدار، ٹکٹ ہولڈرز اور سرگرم ارکان گرفتاریوں سے بچنے کے لئے گھروں سے غائب رہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے بانی پی ٹی ا ئی ریلی کی قیادت پی ٹی ا ئی کے ریلی نکالنے ان کی رہائی اڈیالہ جیل ریلی نکالی احتجاج کیا ایوان عدل احتجاج کی پی ٹی آئی نے کہا کہ اور دیگر انہوں نے پولیس کی کے کارکن پولیس نے میں ریلی کیا گیا میں بھی کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی جارحیت جاری، ایک ہی روز میں 64 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ پر اسرائیلی حملے نہ رکے اور وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں کم از کم 64 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، غزہ سٹی کے مختلف اسپتالوں کو درجنوں شہدا اور زخمیوں کو منتقل کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ صرف غزہ سٹی میں بمباری سے شہید ہونے والے 32 افراد کی لاشیں اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے 23 کو الشفا اسپتال، سات کو الاہلی بیپٹسٹ اسپتال اور دو کو القدس اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے میں مزید دو افراد مارے گئے۔
شیخ رضوان محلے میں ایک رہائشی مکان پر حملے میں ایک فلسطینی جوڑے سمیت پانچ افراد شہید ہوئے، تل ہوا کے علاقے میں اسرائیلی ڈرون کے حملے سے ایک خاتون سمیت تین افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوگئے۔
الرمال محلے میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ پر ہیلی کاپٹر سے کی جانے والی بمباری میں ایک ماں اور اس کا بچہ شہید ہوگئے، فلسطین اسٹیڈیم اور الانفاق کے قریب بھی اسرائیلی فضائی حملے ہوئے جن میں متعدد بچے اور شہری زخمی ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج نے جنوبی اور شمالی غزہ سٹی میں گھروں کے درمیان بم نصب کرنے والے روبوٹس بھی استعمال کیے جبکہ مسلسل فضائی اور زمینی حملوں سے لوگ اپنی جان بچانے کے لیے جنوبی علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہیں۔
شمالی غزہ کے شاطی کیمپ میں گھروں پر حملے سے پانچ افراد شہید اور کئی ملبے تلے دب گئے، وسطی غزہ کے نصیرات کیمپ میں ایک حاملہ خاتون، اس کا شوہر اور بچہ فضائی حملے میں شہید ہوگئے، اسی کیمپ میں ایک کثیر المنزلہ عمارت کو بھی نشانہ بنایا گیا جس میں بڑی تعداد میں شہری زخمی ہوئے۔
خان یونس کے علاقے المواسی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر حملے سے ایک جوڑے اور ان کے بچے سمیت پانچ افراد شہید ہوگئے۔ حماد ٹاؤن اور رفح کے مختلف مقامات پر بھی بچوں کی شہادتیں رپورٹ ہوئیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے گزشتہ شب الرانتسی چلڈرن اسپتال کو تین بار نشانہ بنایا، جہاں اس وقت 80 مریض زیر علاج تھے، جن میں انتہائی نگہداشت کے مریض اور نوزائیدہ بچے بھی شامل تھے، بمباری کے بعد 40 مریض اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسپتال چھوڑنے پر مجبور ہوئے جبکہ 40 مریض بدستور اسپتال میں موجود ہیں۔
وزارت صحت نے اسپتال پر حملے کو “سنگین مجرمانہ عمل” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری کارروائی کی اپیل کی ہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں تقریباً 65 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ مسلسل بمباری نے غزہ کو اجڑ کر رکھ دیا ہے، لوگ بھوک، پیاس اور بیماریوں سے بھی مر رہے ہیں۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دراصل دہشت گردی کر رہے ہیں جبکہ عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔