ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلیے ؛ وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
سٹی 42: وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ایف آئی اے نے کامیابی کارروائی کے دوران بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کرلئے ہیں۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ کارروائی ایف آئی اے کی جاری تفتیش کا حصہ تھی، گزشتہ روز ایف آئی اے کی کارروائی سے جو شواہد سامنے آئے وہ اس نیٹ ورک کو ایکسپوز کرنے کے لئے کافی ہیں، ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے شواہد سامنے آئے ہیں، بحریہ ٹاؤن نے ریکارڈ اور کیش کو چھپانے کے لئے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس بنایا، ہسپتال کی ایمبولینس کو ریکارڈ اور کیش کی نقل و حرکت کے لئے استعمال کیا گیا، بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے ریکارڈ جلانے کی بھی کوشش کی، کچھ ریکارڈ ضائع بھی ہوا لیکن زیادہ تر شواہد ایف آئی اے نے اپنی تحویل میں لے لئے، یہ شواہد ہنڈی، حوالہ اور منی لانڈرنگ کے نیٹ ورک سے متعلق ہیں۔
صوفی بزرگ شاہ عبد الطیف بھٹائی کا عرس، 9 اگست کو عام تعطیل کا اعلان
عطا اللہ تارڑ نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کرنا اور ایمبولینس کے ذریعے حساس دستاویزات اور نقدی کی ترسیل معمولی بات نہیں، بحریہ ٹاؤن سے کرنل خلیل جو بحریہ ٹاؤن کے معاملات دیکھتے ہیں وہ زیر حراست ہیں، عمران اور قیصر نامی افراد ہنڈی حوالہ کا نیٹ ورک چلاتے ہیں، ان کے تعلقات بحریہ ٹاؤن کے سی ایف او اور ڈائریکٹر فنانس سے ثابت ہو چکے ہیں، یہ منظم نیٹ ورک تھا جس کے ذریعے پاکستان سے باہر رقوم غیر قانونی طریقے سے بھیجی جا رہی تھیں،رقوم بھیجنے کے لئے غیر قانونی ذرائع ہنڈی اور حوالہ کا استعمال کیا گیا،
انٹر بینک میں مہنگا، اوپن مارکیٹ سے بھی ڈالر کی خبر آگئی
ایف آئی اے کی تفتیش میں مزید پیشرفت ہو رہی ہے، کچھ افراد کی لوکیشنز کا بھی پتہ چل گیا ہے، ملزمان قانون کے سامنے خود کو پیش کریں، ان کے خلاف شواہد مکمل ہو چکے ہیں، بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ ہیں،یہ کارروائی صرف ان افراد کے خلاف ہے جو براہ راست منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن ایف آئی اے نیٹ ورک ٹاؤن کے کے لئے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ: نیب ملک ریاض کی جائیدادیں 7 اگست کو نیلام کرے گا
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے خلاف دائر تمام درخواستیں خارج کرتے ہوئے نیب کو 7 اگست کو مقررہ نیلامی کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس اور نیشنل کرائم ایجنسی (NCA) کیس میں پبلک فنڈز کی واپسی کے لیے کی جانے والی نیب کی کارروائی قانونی اور درست ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے 4 اگست کو کیس کی سماعت کی، جہاں بحریہ ٹاؤن کی جانب سے سینئر وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے، جبکہ نیب کی نمائندگی اسپیشل پراسیکیوٹر محمد رافع مقصود نے کی۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا، جو بعد ازاں سناتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کی چاروں درخواستیں خارج کر دیں۔
مزید پڑھیں: ملک ریاض کو عدالتوں میں سنگین مقدمات کا سامنا، اشتہاری قرار، ریڈ وارنٹ جاری
نیب راولپنڈی نے 7 اگست 2025 کو اپنے دفتر، جی-6/1، اسلام آباد میں بحریہ ٹاؤن کی درج ذیل قیمتی جائیدادوں کی نیلامی کا اعلان کر رکھا ہے:
بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس II، پلاٹ نمبر 7-D، پارک روڈ، فیزII، راولپنڈی
دوسرا کارپوریٹ آفس، پلاٹ نمبر 7-E، پارک روڈ، فیزII، راولپنڈی
روبیش مارکی اینڈ لان، بحریہ گارڈن سٹی، اسلام آباد (نزد گالف کورس)
ایرینا سینما، پلاٹ نمبر 984-براڈ-اے، بحریہ ٹاؤن، فیزIV، راولپنڈی
بحریہ ٹاؤن انٹرنیشنل اکیڈمی (اسکول بلڈنگ)، جیسمین اسٹریٹ، سلور اوکس روڈ، صفر ولازI، راولپنڈی
سفاری کلب، پلاٹ نمبر 27، فیز سفاری ولاز، بحریہ ٹاؤن، راولپنڈی
نیب کا مؤقف ہے کہ یہ جائیدادیں قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی ریکوری کے لیے نیلام کی جا رہی ہیں۔ نیلامی میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو نیب سے پیشگی رجسٹریشن کی ہدایت کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ملک ریاض نیب