چین کی آزاد تجارتی بندرگاہ میں پاکستانی کاروباری شخصیت کے لئے بھرپور مواقع
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
ہائیکو(شِنہوا)چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے سیاحتی شہر سانیا میں جدید دفتر میں بیٹھا ہوا ایک نوجوان اعتماد کے ساتھ چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں جزیرے پر آنے کے خواہشمند غیر ملکیوں کو پالیسیوں سے متعلق رہنمائی فراہم کررہا ہے۔
یہ نوجوان ایک پاکستانی کارباری شخصیت محمد عامر شہزاد ہیں جو اب اپنے غیرملکی ساتھیوں کے ایک قابل اعتماد رہنما بن چکے ہیں اور چلتے پھرتے رہنما کتابچے کا لقب حاصل کرلیا ہے۔1990 کی دہائی میں پیدا ہونے والے شہزاد پہلی بار 2015 میں چین آئے جب انہوں نے چین کے شمالی صوبے ہیبے کے شہر شی جیا ژوانگ میں میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ دوران تعلیم ایک مقبول آن لائن پراڈکٹ نے ان کے اندر کاروباری سوچ کو جنم دیا۔انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے معلوم ہوا کہ میرے آبائی علاقے سے درآمد شدہ ہمالیائی گلابی نمک چین میں بہت مقبول ہے۔انہوں نے ایک دوست کے ساتھ مل کر چین میں گلابی نمک درآمد کرنے کا کام شروع کیا اور حیرت انگیز طور پر یہ مقامی مارکیٹ میں خوب مقبول ہوا۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ مختصر وقت کے لئے پاکستان واپس آئے مگر چین ان کے دل میں بس چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ دوست، کھانے اور قدرتی مناظر ، میں سب کچھ بھلا نہ سکا۔2022 میں ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کی پالیسیوں کے کھلے پن سے متاثر ہو کر اور چینی دوستوں کے مشورے پر شہزاد جزیرے آئے اور سانیا میں یاژو بے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی میں اپنی کمپنی رجسٹر کروائی۔اب ان کا کاروبار ناریل کے تیل جیسے مقامی زرعی مصنوعات پر مرکوز ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک مشاورتی کمپنی بھی قائم کی ہے جو دیگر غیر ملکیوں کو پالیسی اور کاروباری رہنمائی فراہم کرتی ہے۔شہزاد نے کاروباری افراد کو موثر معاون خدمات کی فراہمی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یاژو بے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی نے غیر ملکیوں کے لئے کام سے متعلق طریقہ کار کو بہت آسان بنا دیا ہے اور یہاں کی کاربار دوست پالیسیوں نے انہیں اپنا کام تیزی سے مکمل کرنے میں مدد دی ہے۔
حالیہ برسوں میں یاژو بے نے غیر ملکی سٹارٹ اپس کے لئے معاون پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ بین الاقوامی ٹیلنٹ کے لئے ایک جامع سروس ونڈو 100 سے زائد خدمات فراہم کرتی ہے جن میں ورک پرمٹ ایک ہی دن میں جاری ہو جانا شامل ہے۔
شہزادنے کہاکہ پالیسی کی تشریح یا کاروباری طریقہ کار سے متعلق جب بھی ہمیں سوالات ہوتے ہیں ہم یہاں کی انٹرپرائز سروس ٹیم سے رجوع کرسکتے ہیں۔ وہ عام طور پر 24 گھنٹے کے اندر جواب دیتے ہیں۔ درآمد شدہ سامان کے لئے ڈیوٹی فری پروسیسنگ اور فاسٹ ٹریک تخلیقی املاک کے اندراج جیسی پالیسیاں کمپنیوں کو راغب کرتی ہیں۔حکام نے بین الاقوامی کاروباری افراد کے لئے سہولیات کا عمل بھی آسان بنا دیا ہے جس کے تحت غیر ملکی ملکیت والی سٹارٹ اپ کمپنیاں صرف 3 دن کے اندر رجسٹر ہوسکتی ہیں۔ انہیں 2 سال تک مفت مشترکہ دفتری جگہ فراہم کی جاتی ہے اور مکمل رہنمائی اور خدمات بھی دی جاتی ہیں۔
اب تک اس پروگرام کی مدد سے 32 غیر ملکی کمپنیوں نے یہاں اپنا کاروبار قائم کیا ہے۔شہزاد نے دوسروں کو کامیابی حاصل کرنے میں بھی مدد فراہم کی ہے۔ پاکستان سے ہی تعلق رکھنے والے ان کے دوست شجاعت خان کبھی شہزاد کی کمپنی میں کام کرتے تھے۔
بعد میں شہزاد کی حمایت سے شجاعت نے اپنا ذاتی کاروبار شروع کیااور انہی پالیسیوں سے فائدہ اٹھایا ۔آج وہ دونوں مل کر چین کے تیار کردہ مصنوعات کو پاکستان اور سعودی عرب جیسے ملکوں میں فروغ دے رہے ہیں۔پاکستانی مصنوعات کو چین میں متعارف کروانے سے لے کر چینی مصنوعات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے تک شہزاد کا سفر ایک مکمل دائرے میں آچکا ہے۔
پہلے پاکستانی مصنوعات کو چین لانا اور اب چینی مصنوعات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانا۔ان دنوں شہزاد تجارتی میلوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں جہاں وہ چینی اور پاکستانی مصنوعات دونوں کو فروغ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں کہ میں دونوں ممالک کے درمیان دوستی کا پل بن سکوں۔شہزاد کا کاروباری سفر چین کی جانب سے اعلیٰ سطح کے کھلے پن کو فروغ دینے کی مسلسل کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔
حالیہ برسوں میں چین نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور سرحد پار ٹیلنٹ کی نقل و حرکت کو فروغ دینے کے لئے متعدد پالیسیاں متعارف کرائی ہیں جن میں ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ جیسے پائلٹ زونز کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔شہزاد کا کہنا ہے کہ ہائی نان میرا دوسرا گھر بن چکا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ جو غیر ملکی اس جزیرے سے محبت کرتے ہیں وہ یہاں آ کر بسیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مصنوعات کو غیر ملکی ہائی نان انہوں نے کہا کہ کے لئے
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدے سے ایک روز قبل ایران کی اہم شخصیت نے محمد بن سلمان سے ملاقات کی:صحافی کامران یوسف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے انکشاف کیاہے کہ مجھے پاکستان میں ایرانی سفیر نے بتایا کہ اسرائیل کیخلاف جنگ میں دو ملکوں نے ہماری مدد کی ایک سعودی عرب اور دوسرا پاکستان ہے ۔
تفصیلات کے مطابق صحافی کامران یوسف نے کہا کہ چین نے کچھ عرصہ پہلے ایران اور سعودی عرب میں مفاہمت کروائی جس سے چیزیں آسان ہوئی ، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے ایک روز پہلے ایران کی اہم شخصیت علی لاریجانی ریاض میں موجود تھے اور ان کی محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2023 میں چین نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ٹھیک کروائے ، ہم تو پہلے بھی سعودی عرب اور ایران کے درمیان توازن رکھتے رہے ہیں، اب ایران اور سعودی عرب اتحادی ہیں، جب پچھلے دنوں ایرانی سفیر کے ساتھ ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ اسرائیل کیخلاف جنگ میں دو ملکوں نے ہمارا ساتھ دیاہے ایک پاکستان ہے اور دوسرا سعودی عرب ہے ، میں نے کہا کہ سعودی عرب نے کس طرح دیا ؟ جس پر وہ کہنے لگے کہ شاہ سلمان کی جانب سے پیغام موصول ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کی شامت آگئی، کارروائی کا فیصلہ
مشاہد حسین سید کا کہناتھا کہ محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان وہ پیغام لے کر سپریم لیڈر کے پاس گئے تھے اور یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کے خلاف نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں، علی لاریجانی جو کہ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ہیں اور سپریم لیڈر کے خاص ہیں، وہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔
مزید :